پاک بھارت کشیدگی: ایشین کرکٹ کونسل تحلیل اور ایشیا کپ میں پاکستان کی شرکت منسوخ ہوسکتی ہے، سنیل گواسکر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
سابق انڈین کرکٹر سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ وہ پچھلے مہینے مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے بعد پاکستان کو ایشیا کپ میں حصہ لیتے ہوئے نہیں دیکھ رہے۔
ہندوستان اور سری لنکا کو رواں سال کے آخر میں ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنا تھی لیکن اپریل میں پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے نے ایونٹ کے انعقاد اور پاکستان کی شمولیت پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ’میں بھارت میں بھارت کو ہرانے آرہا ہوں‘، سنیل گواسکر نے عمران خان کا دلچسپ قصہ سنا دیا
اسپورٹس ٹوڈے کو ایک خصوصی انٹرویو میں گواسکر نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ کا موقف ہمیشہ وہی رہا ہے جو ہندوستانی حکومت انہیں کرنے کا کہتی ہے۔ لہذا مجھے نہیں لگتا کہ جب ایشیا کپ کی بات آئے گی تو یہ مختلف ہوگا۔ ہندوستان اور سری لنکا ایشیا کپ کے اس مخصوص ایڈیشن کے میزبان ہیں، لہذا یہ اس بات پر منحصر ہے کہ کیا چیزیں بالکل تبدیل ہوئی ہیں یا نہیں، لیکن اگر چیزیں تبدیل نہیں ہوئیں تو میں پاکستان کو ایشیا کپ کا حصہ بنتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا، جس کی میزبانی ہندوستان اور سری لنکا کر رہے ہیں۔
گواسکر نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایشین کرکٹ کونسل کو تحلیل کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر جب سے پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے تنظیم کی صدارت کا عہدہ سنبھالا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: روہت شرما کی جگہ جسپریت بمراہ کو کپتان بنایا جائے، سنیل گواسکر کا انڈین بورڈ سے مطالبہ
ان کا خیال ہے کہ اگر ہندوستان کونسل سے دستبردار ہو جاتا ہے تو ایشین کرکٹ کونسل کا خاتمہ ہو سکتا ہے اور ایشیا کپ کو 3 یا 4 ملکوں کا ٹورنمنٹ بنایا جا سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انڈیا ایشیا کپ ایشین کرکٹ کونسل پہلگام حملہ سنیل گواسکر کرکٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈیا ایشیا کپ ایشین کرکٹ کونسل پہلگام حملہ سنیل گواسکر کرکٹ ایشین کرکٹ کونسل سنیل گواسکر گواسکر نے ایشیا کپ
پڑھیں:
بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو لیکر اسلامی تعاون تنظیم کے ریمارکس کو مسترد کر دیا
او آئی سی نے ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کیساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کیلئے انکی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت نے مسلم ممالک کی متحدہ تنظیم "آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن" (او آئی سی) کے جموں و کشمیر کے بارے میں کچھ ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارت نے واضح الفاظ میں کہا کہ اسلامی تعاون تنظیم کے پاس ہندوستان کے داخلی معاملات پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ او آئی سی نے پیر کو ایک بیان میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے ساتھ اپنی "مکمل یکجہتی" کا اظہار کرتے ہوئے اسے "حق خودارادیت کے لئے ان کی جائز جدوجہد" قرار دیا تھا۔ بھارت نے آرگنائزیشن آف اسلامک کوآپریشن (او آئی سی) کے ریمارکس کو مسترد کر دیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے اپنی ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا کہ ہم ان بیانات کو مسترد کرتے ہیں۔ اس سے قبل اسلامی تعاون تنظیم کے جنرل سیکریٹریٹ نے سپریم کورٹ آف انڈیا کے دفعہ 370 کی منسوخی پر قانونی مہر ثبت کرنے کے فیصلے کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے اپنی سخت تشویش کا اظہار کیا تھا۔
اس ضمن میں او آئی سی کی جانب سے جاری بیان میں جموں و کشمیر کے مسئلے سے متعلق اسلامی سربراہی اجلاس اور او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے فیصلوں اور قراردادوں کے حوالے سے حکومتِ ہند سے 5 اگست 2019ء کے بعد سے اٹھائے گئے تمام غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ اسلامک اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اگلے ماہ ڈھاکہ کے منصوبہ بند سفر کی خبروں پر ایک سوال کے جواب میں رندھیر جیسوال نے کہا کہ ہندوستان کو توقع ہے کہ وہ جہاں بھی جائیں ان کے خلاف کارروائی کی جائے۔ جیسوال نے کہا کہ وہ (ذاکر نائیک) ایک مفرور ہیں، وہ ہندوستان میں مطلوب ہیں، اس لئے ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ جہاں بھی جائیں گے، وہ لوگ ان کے خلاف مناسب کارروائی کریں گے اور ہمارے سیکورٹی خدشات کو پورا کریں گے۔ ذاکر نائیک بھارتی حکام کو مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور نفرت انگیز تقاریر کے ذریعے انتہا پسندی کو ہوا دینے کے الزام میں مطلوب ہیں۔ انہوں نے 2016ء میں ہندوستان چھوڑ دیا تھا۔