حلیم عادل، راجا اظہر کی موجودگی میں پولیس موبائل کو آگ لگائی گئی، ڈی ایس پی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
ڈپٹی سپریٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) جمعہ دین نے حلیم عادل شیخ اور راجا اظہر کے خلاف بیان ریکارڈ کرادیا۔
مبینہ ٹاؤن کراچی میں پولیس موبائل نذر آتش کرنے کے مقدمے میں حلیم عادل شیخ، راجا اظہر و دیگر کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
مدعی مقدمہ ڈی ایس پی جمعہ دین نے عدالت کے روبرو بیان ریکارڈ کرایا اور موقف اختیار کیا کہ حلیم عادل شیخ اور راجا اظہر کی موجودگی میں پولیس موبائل کو آگ لگائی گئی۔
اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ملزمان کی شناخت پریڈ کرائی گئی ہے؟ اس پر ڈی ایس پی نے کہا کہ حلیم عادل شیخ کی تصویر واٹس ایپ پر دیکھ کر پہچانا۔
دوران سماعت وکیل صفائی نے کیس پراپرٹی سیل شدہ حالت میں جمع نہ کرائے جانے پر اعتراض کیا اور کہا کہ تفتیشی افسر نے 2 یو ایس بی کیس پراپرٹی بنائی تھیں، کیس پراپرٹی سیل نہ ہونے سے شفافیت پر اثر پڑتا ہے۔
عدالت نے وکیل صفائی کے اعتراض پر تفتیشی افسر سے جواب طلب کرلیا اور مقدمے کی مزید سماعت 15 مئی تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: حلیم عادل شیخ ڈی ایس پی
پڑھیں:
گاڑیوں میں سیفٹی اسٹینڈرڈز کی عدم موجودگی یا خلاف ورزی پر 3 سال قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانے کی سزا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) گاڑی مالکان ہوشیار ہوجائیں ، سیفٹی اسٹینڈرڈز نہ ہونے پر سخت ترین قانونی شکنجہ تیار کرلیا گیا، خلاف ورزی پر قید اور کروڑوں روپے جرمانے کی سزائیں ہوں گی۔پاکستان میں پہلی بار گاڑیوں کے لیے بین الاقوامی معیار کے سیفٹی اسٹینڈرڈز کو لازمی قرار دینے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
وفاقی کابینہ نے موٹر وہیکلز انڈسٹری ڈویلپمنٹ ایکٹ کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت گاڑیاں تیار کرنے والی کمپنیوں کو سخت قانونی تقاضے پورے کرنا ہوں گے۔ اس ایکٹ کے تحت گاڑیوں میں سیفٹی اسٹینڈرڈز کی عدم موجودگی یا خلاف ورزی پر 3 سال قید اور ایک کروڑ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا۔
’’محمد‘‘ نام مقبول ترین ناموں میں سرفہرست
اسی طرح بغیر رجسٹریشن گاڑی فروخت کرنے پر ایک سال قید یا 5 لاکھ روپے جرمانہ ، خراب پرزے یا گاڑی کو ری کال نہ کرنے پر 2 سال قید یا 50 لاکھ روپے جرمانہ جبکہ سیفٹی سرٹیفکیٹ جاری نہ کرنے پر 6 ماہ قید یا 5 لاکھ روپے تک جرمانہ ہے۔انجینئرنگ ڈویلپمنٹ بورڈ کی ہدایات پر عمل نہ کرنے پر 3 سال قید یا ایک کروڑ روپے جرمانہ کی سزا تجویز کی گئی ہے۔
وزارت صنعت و پیداوار کا کہنا ہے کہ یہ قانون صارفین کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ پاکستان میں طویل عرصے سے گاڑیوں میں سیفٹی فیچرز کی کمی کے باعث حادثات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جبکہ بین الاقوامی سطح پر گاڑیوں میں ایئر بیگز، اینٹی لاک بریکنگ سسٹم (ABS)، اور دیگر جدید حفاظتی نظام لازمی تصور کیے جاتے ہیں۔اس قانون کے تحت انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (EDB) کو گاڑیوں کے سیفٹی اسٹینڈرڈز کی نگرانی، سیفٹی سرٹیفکیٹس کے اجرا، اور خلاف ورزیوں پر قانونی کارروائی کا اختیار دیا گیا ہے۔
پولیس کو راستے سے ہٹانا ہمارے لیے مسئلہ نہیں ، لڑنا نہیں بلوچستان کے مسائل حل چاہتے ہیں،حافظ نعیم الرحمان
حکومت نے گاڑیوں کی مقامی و غیر ملکی مینوفیکچرنگ کمپنیوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ فوری طور پر عالمی معیار کے سیفٹی فیچرز اپنی گاڑیوں میں شامل کریں، بصورت دیگر سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
یاد رہے کہ یہ قانون آئندہ چند ہفتوں میں باضابطہ طور پر نافذ العمل ہو جائے گا۔