اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان میں سولر توانائی کا انقلاب تیزی سے پھیل رہا ہے، جہاں سولر پینلز کی چمک شہر بھر کی چھتوں اور دیہاتوں میں نمایاں ہو رہی ہے۔ تاہم، اس انقلاب کا فائدہ صرف امیر طبقے کو ہوا ہے، جبکہ غریب طبقہ اس سے فائدہ اٹھانے سے محروم ہے۔ سولر توانائی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باوجود، اس کا اثر مختلف طبقات پر مختلف انداز میں پڑا ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپریل کے مہینے میں کراچی کی شدید گرمی میں، سعد سلیم نے اپنے بنگلے کی چھت پر نصب سولر پینلز سے حاصل ہونے والی توانائی کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے سولر پینلز کی تنصیب پر 7,500 ڈالر خرچ کئے تھے، جس سے وہ بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخوں سے آزاد ہو گئے ہیں۔ ان کے لئے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی اہمیت نہیں تھی، کیونکہ ان کے پاس سولر توانائی کی سہولت موجود تھی۔

پاکستان میں سولر توانائی کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے اور 2024 میں سولر پینلز کی درآمد 16.

6 گیگاواٹ تک پہنچ گئی، جو 2022 کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ ہے۔ سولر توانائی کا حصہ ملک کی مجموعی توانائی کی فراہمی میں 14 فیصد تک پہنچ چکا ہے، جو 2021 میں صرف 4 فیصد تھا۔ لیکن یہ انقلاب زیادہ تر ان لوگوں کے لئے فائدہ مند ہے جن کے پاس زمین ہے اور جو سولر پینلز نصب کرنے کی استطاعت رکھتے ہیں، جیسے کہ سعد سلیم۔

دوسری طرف، کراچی کی رہائشی نادیہ خان کی طرح، جن کے پاس سولر پینلز نصب کرنے کی جگہ نہیں ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ بجلی کے بلوں میں اضافے کے باوجود سولر توانائی سے فائدہ نہیں اٹھا پا رہی ہیں۔ ان کے مطابق، ”ہمیں کچھ سورج کی روشنی تو ملتی ہے لیکن سولر توانائی کے استعمال کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔“ ان جیسے لوگ اب بھی مہنگی اور غیر مستحکم بجلی کے بلوں سے پریشان ہیں۔

امریکی خبررساں‌ادارے کے مطابق پاکستان میں سولر پینلز کا استعمال بڑھنے کے باوجود، ان کا بیشتر حصہ گرڈ سے منسلک نہیں ہے، جس کی وجہ سے ان سے حاصل ہونے والے فوائد وسیع پیمانے پر عوام تک نہیں پہنچ پا رہے۔ سولر پینلز کو گرڈ سے جوڑنے کا عمل مہنگا اور پیچیدہ ہے، جس کی وجہ سے زیادہ تر لوگ اس عمل سے اجتناب کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر پینلز کی تنصیب کے لئے درکار اضافی سامان، جیسے انورٹرز، کی قیمت بھی عام پاکستانی کی پہنچ سے باہر ہے۔

پاکستان میں سولر توانائی کا انقلاب، اگرچہ ایک کامیاب کہانی نظر آ رہی ہے، لیکن اس کے سائے بھی ہیں۔ اس سے امیر طبقے کو توانائی کی فراہمی کے حوالے سے فائدہ پہنچا ہے، جبکہ غریب اور درمیانہ طبقہ اس سے محروم ہو رہا ہے۔ حکومتی اقدامات جیسے کہ سولر پینلز پر ٹیکس میں کمی اور نیٹ میٹرنگ سسٹم نے کچھ بہتری پیدا کی ہے، مگر یہ انقلاب ابھی تک مکمل طور پر عوامی سطح پر فائدہ مند نہیں بن سکا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر توانائی کا بڑھتا ہوا استعمال توانائی کے شعبے میں تبدیلی کی علامت ہے، لیکن حکومت کو چاہیے کہ وہ اس تبدیلی کی رفتار اور چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی پالیسیاں مزید تیز کرے تاکہ اس انقلاب کے فوائد پورے معاشرے تک پہنچ سکیں۔ سولر توانائی کا استعمال نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے بھی ایک سبق بن سکتا ہے، بشرطیکہ یہ انقلاب سب کے لئے یکساں طور پر فائدہ مند ہو۔
مزیدپڑھیں:آؤٹ سورس سکولوں کے لیے بری خبر

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان میں سولر سولر توانائی کا سولر پینلز کی توانائی کی کے لئے

پڑھیں:

ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ

تصویر سوشل میڈیا۔

پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے درمیان جوہری ٹیکنالوجی کے ذریعے سماجی و اقتصادی ترقی میں تعاون کا معاہدہ ہوا ہے۔ 

ویانا میں ہونے والے معاہدے پر چیئرمین پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن راجہ علی رضا انور نے دستخط کیے۔ ترجمان کے مطابق معاہدے پر آئی اے ای اے کے ڈپٹی ڈی جی اور سربراہ محکمہ تکنیکی تعاون نے دستخط کیے۔ 

ترجمان کے مطابق جوہری سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے براہِ راست سماجی و اقتصادی ترقی میں معاونت کی جائے گی۔ پاکستان اور آئی اے ای اے نے 2026 تا 2031 کیلئے تعاون کے معاہدے پر دستخط کیے۔ 

ترجمان ایٹمی توانائی کمیشن کے مطابق خوراک و زراعت، انسانی صحت و غذائیت کے شعبے میں تعاون کیا جائے گا۔ ماحولیاتی تبدیلی و آبی وسائل کا انتظام سےمتعلق تعاون کیا جائے گا۔ 

ترجمان کے مطابق تین تکنیکی تعاون کے ادوار پر محیط اس فریم ورک میں پانچ کلیدی شعبے شامل ہوں گے۔ 

ترجمان ایٹمی توانائی کمیشن کے مطابق پاکستان اور آئی اے ای اے جوہری توانائی اور تابکاری و جوہری تحفظ کے شعبے میں تعاون کریں گے۔

متعلقہ مضامین

  • سیلاب زدگان کی فوری امداد
  • ویانا: پاکستان ایٹمی توانائی کمیشن اور آئی اے ای اے کے درمیان معاہدہ
  • پاکستان کے ارشد ندیم اپنی شاندار کارکردگی سے جیولن تھرو فائنل کے لیے کوالیفائی ہوگئے
  • ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے . جسٹس محسن اختر کیانی
  • ڈھاکا یونیورسٹی میں انقلاب کی نوید
  • این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
  • انقلاب – مشن نور
  • تعلقات کے فروغ پر پاک، چین، روس اتفاق
  • ٹک ٹاک سے انقلاب نہیں آتے، اگر آتے تو عمران خان آج جیل میں نہ ہوتے،علی امین گنڈاپور
  • صدر مملکت کا دورہ چین کے موقع پر شنگھائی الیکٹرک کے چیئرمین سے ملاقات