پاکستان میں سولر پینل لگنے سے امیر امیر تر ہوگئے، غریب کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان میں سولر توانائی کا انقلاب تیزی سے پھیل رہا ہے، جہاں سولر پینلز کی چمک شہر بھر کی چھتوں اور دیہاتوں میں نمایاں ہو رہی ہے۔ تاہم، اس انقلاب کا فائدہ صرف امیر طبقے کو ہوا ہے، جبکہ غریب طبقہ اس سے فائدہ اٹھانے سے محروم ہے۔ سولر توانائی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے باوجود، اس کا اثر مختلف طبقات پر مختلف انداز میں پڑا ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اپریل کے مہینے میں کراچی کی شدید گرمی میں، سعد سلیم نے اپنے بنگلے کی چھت پر نصب سولر پینلز سے حاصل ہونے والی توانائی کا بھرپور فائدہ اٹھایا۔ انہوں نے سولر پینلز کی تنصیب پر 7,500 ڈالر خرچ کئے تھے، جس سے وہ بجلی کے بڑھتے ہوئے نرخوں سے آزاد ہو گئے ہیں۔ ان کے لئے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی کوئی اہمیت نہیں تھی، کیونکہ ان کے پاس سولر توانائی کی سہولت موجود تھی۔
پاکستان میں سولر توانائی کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے اور 2024 میں سولر پینلز کی درآمد 16.
دوسری طرف، کراچی کی رہائشی نادیہ خان کی طرح، جن کے پاس سولر پینلز نصب کرنے کی جگہ نہیں ہے، ان کا کہنا ہے کہ وہ بجلی کے بلوں میں اضافے کے باوجود سولر توانائی سے فائدہ نہیں اٹھا پا رہی ہیں۔ ان کے مطابق، ”ہمیں کچھ سورج کی روشنی تو ملتی ہے لیکن سولر توانائی کے استعمال کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔“ ان جیسے لوگ اب بھی مہنگی اور غیر مستحکم بجلی کے بلوں سے پریشان ہیں۔
امریکی خبررساںادارے کے مطابق پاکستان میں سولر پینلز کا استعمال بڑھنے کے باوجود، ان کا بیشتر حصہ گرڈ سے منسلک نہیں ہے، جس کی وجہ سے ان سے حاصل ہونے والے فوائد وسیع پیمانے پر عوام تک نہیں پہنچ پا رہے۔ سولر پینلز کو گرڈ سے جوڑنے کا عمل مہنگا اور پیچیدہ ہے، جس کی وجہ سے زیادہ تر لوگ اس عمل سے اجتناب کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر پینلز کی تنصیب کے لئے درکار اضافی سامان، جیسے انورٹرز، کی قیمت بھی عام پاکستانی کی پہنچ سے باہر ہے۔
پاکستان میں سولر توانائی کا انقلاب، اگرچہ ایک کامیاب کہانی نظر آ رہی ہے، لیکن اس کے سائے بھی ہیں۔ اس سے امیر طبقے کو توانائی کی فراہمی کے حوالے سے فائدہ پہنچا ہے، جبکہ غریب اور درمیانہ طبقہ اس سے محروم ہو رہا ہے۔ حکومتی اقدامات جیسے کہ سولر پینلز پر ٹیکس میں کمی اور نیٹ میٹرنگ سسٹم نے کچھ بہتری پیدا کی ہے، مگر یہ انقلاب ابھی تک مکمل طور پر عوامی سطح پر فائدہ مند نہیں بن سکا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سولر توانائی کا بڑھتا ہوا استعمال توانائی کے شعبے میں تبدیلی کی علامت ہے، لیکن حکومت کو چاہیے کہ وہ اس تبدیلی کی رفتار اور چیلنجز کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنی پالیسیاں مزید تیز کرے تاکہ اس انقلاب کے فوائد پورے معاشرے تک پہنچ سکیں۔ سولر توانائی کا استعمال نہ صرف پاکستان بلکہ دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے بھی ایک سبق بن سکتا ہے، بشرطیکہ یہ انقلاب سب کے لئے یکساں طور پر فائدہ مند ہو۔
مزیدپڑھیں:آؤٹ سورس سکولوں کے لیے بری خبر
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: پاکستان میں سولر سولر توانائی کا سولر پینلز کی توانائی کی کے لئے
پڑھیں:
منشیات کے استعمال کا بھیانک نتیجہ، پہلا عجیب و غریب کیس
ایران میں ڈاکٹروں نے حال ہی میں منشیات کے استعمال کا ایک عجیب کیس رپورٹ کیا جس میں 23 سالہ نوجوان کا سر 90 ڈگری کے زاویے پر مکمل جھک گیا کیونکہ اس کی گردن کمزور ہو گئی تھی۔
ایران کی اصفہان یونیورسٹی آف میڈیسن کے ڈاکٹروں نے حال ہی میں ایک 23 سالہ مرد کے کیس کی دستاویز جاری کیں جس کا سر 90 ڈگری کے زاویے پر گر گیا کیونکہ اس کی گردن کے پٹھے سر کو سہارا دینے کے قابل نہیں رہے تھے۔
’ڈراپڈ ہیڈ سنڈروم‘ ایک سنگین طبی حالت ہے جس میں گردن کے پٹھوں میں کمزوری ہوجاتی ہے جس کی وجہ سے وہ سر کے وزن کو سہارا نہیں دے پاتی۔
یہ عام طور پر مختلف اعصابی حالات سے منسلک ہوتا ہے بشمول مائٹوکونڈریل مایوپیتھی، پیدائشی مایوپیتھی، موٹر نیورون کی بیماری یا جسمانی ساخت میں خرابی جیسے غیر معمولی طور پر بڑا سر۔
لیکن ایرانی ڈاکٹروں نے حال ہی میں اس سنڈروم کے ایک غیر دستاویزی کیس کی اطلاع دی ہے کیونکہ یہ سالوں سے منشیات کے استعمال کی وجہ سے پیش آیا تھا جو کہ بہت نایاب کیس ہے۔