شریف خاندان کے بھارت کے ساتھ تجارتی مراسم ہیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 03 مئی2025ء) عالیہ حمزہ نے الزام عائد کیا ہے کہ شریف خاندان کے بھارت کے ساتھ تجارتی مراسم ہیں اس لیے یہ بھارت یا مودی کیخلاف بیان نہیں دیں گے۔ تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے روز انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں ریلی نکالنے اور ریاست مخالف نعرے لگانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ جج عرفان حیدر نے رہنما تحریک انصاف عالیہ حمزہ کی 17 مئی تک عبوری ضمانت منظور کر لی۔
عدالت نے پولیس کو عالیہ کو گرفتار کرنے سے روک دیا، عدالت نے ملزمہ کو ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔ سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عالیہ حمزہ نے شریف خاندان پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ شریف خاندان کے بھارت کے ساتھ تجارتی مراسم ہیں، ڈان لیکس اور والیم 10 نکال کر دیکھیں، اس لیے شریف خاندان کبھی بھارت اور مودی کے خلاف بیان دے کر اپنے کاروبار کا نقصان نہیں کرے گا۔(جاری ہے)
اس سے قبل بانی تحریک اںصاف عمران خان نے بھی اپنے ایک بیان میں شریف اور زرداری خاندان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ افسوس کہ جعلی فارم 47 والی ناجائز حکومت نے قوم کو تقسیم کر دیا، فارم 47 والے بھارت کو کوئی جواب نہیں دے سکتے ، نوازشریف اور آصف زرداری ایک بیان تک نہیں دیں گے کیونکہ ان کے ذاتی مفادات جڑے ہوئے ہیں، نوازشریف مودی کے خلاف بیان دے کر اپنے کاروبار کو نقصان نہیں پہنچائے گا۔.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شریف خاندان
پڑھیں:
پاک سعودیہ معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے: خواجہ آصف
وزیرِ دفاع خواجہ آصف—فائل فوٹووزیرِ دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ پاک سعودیہ معاہدے سے بھارت کو ہونے والی پریشانی فطری ہے، بھارت کا چیخیں مارنا کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہمارے کسی کے خلاف کوئی عزائم نہیں، ہم تو برصغیر میں بھی امن چاہتے ہیں، اگر ہمارے خلاف جارحیت ہوتی ہے تو دفاع کرنا ہمارا حق ہو گا۔
لندن میں جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کوئی نئی بات نہیں، اس کے ساتھ 40 سے 50 سال سے دفاعی تعاون جاری ہے۔
وزیرِ دفاع کا کہنا ہے کہ کچھ عناصر پاک سعودی عرب معاہدے کا اپنے مقاصد کے لیے غلط مطلب نکال رہے ہیں، اس معاہدے پر بعض عناصر کی جانب سے قیاس آرائیاں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کی جا رہی ہیں۔
سعودی اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ دفاعی معاہدہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان طویل المدتی تعاون کا عکاس ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کبھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے کبھی نارمل ہوتا ہے، ضرورت کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ دفاعی تعاون کو بڑھاتے ہیں اور معمول کے مطابق بھی لے آتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ہمارے کوئی جارحانہ عزائم نہیں، یہ اوّل و آخر ایک دفاعی معاہدہ ہے، ہم تو خود جارحیت کا شکار رہے ہیں، پاکستان تو خود بھارتی جارحیت کا شکار رہا ہے، اس معاہدے کے ذریعے تکنیکی و تربیتی تعاون ہو گا۔
وزیر دفاغ نے کہا کہ دونوں ممالک میں کسی پر حملہ ہوا تو ایک دوسرے کی مدد کریں گے، اس معاہدے سے کسی کو خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں، ہماری افواج ایک عرصے سے سعودی عرب میں موجود ہیں، اس معاہدے کے تحت ہماری سعودی عرب میں افواج کی موجودگی بڑھ جائے گی تو کسی کو کیا مسئلہ ہو گا؟