شہزادہ ہیری پولیس پروٹیکشن کی قانونی جنگ ہارگئے، شاہی خاندان سے مفاہمت کے خواہاں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 03 مئی2025ء)برطانوی شہزادہ ہیری اپنی امریکی اہلیہ میگھن کے ساتھ شاہی ذمہ داریوں سے دستبرداری کے فیصلے کے بعد برطانوی حکومت کی جانب سے سیکیورٹی انتظامات واپس لینے کے خلاف عدالتی جنگ ہار گئے۔برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق شاہ چارلس کے چھوٹے بیٹے ہیری نے ہوم آفس کے اس فیصلے کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی، جس میں فروری 2020 میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ برطانیہ میں رہتے ہوئے انہیں خود بخود ذاتی پولیس سیکیورٹی نہیں ملے گی۔
گزشتہ سال لندن کی ہائی کورٹ نے فیصلے کو قانونی قرار دیا تھا اور اس فیصلے کو اپیل کورٹ کے 3 سینئر ججز نے برقرار رکھتے ہوئے قرار دیا تھا کہ اگرچہ ہیری کو اس بات پر افسوس ہے، لیکن فیصلے میں قانون کی غلطی نہیں ہے۔(جاری ہے)
ڈیوک آف سسیکس نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ شاہی خاندان کے ساتھ مصالحت پسند کریں گے، ایک جذباتی انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ وہ برطانیہ میں اپنی سیکیورٹی کے حوالے سے قانونی چیلنج سے محروم ہونے پر صدمے میں ہیں۔
شہزادہ ہیری کا کہنا تھا کہ اس سیکیورٹی کی وجہ سے بادشاہ مجھ سے بات نہیں کریں گے، لیکن مزید لڑنا نہیں چاہتا، اور نہیں معلوم کہ میرے والد کے پاس کتنا وقت ہے۔شہزادہ ہیری نے کیلیفورنیا میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ اہم ہے کہ برطانیہ میں رہتے ہوئے انہیں اور ان کے اہل خانہ کو کس سطح کی سیکیورٹی حاصل ہوگی۔بکنگھم پیلس کا کہنا ہے کہعدالتوں کی جانب سے ان تمام معاملات کا بار بار اور باریک بینی سے جائزہ لیا گیا اور ہر موقع پر ایک ہی نتیجے پر پہنچا گیا۔ جمعے کے روز عدالتی فیصلے کے بعد شہزادہ ہیری کا کہنا تھا کہ میں ایسی دنیا نہیں دیکھ سکتا، جس میں، اس موقع پر میں اپنی بیوی اور بچوں کو واپس برطانیہ لاں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے اور میرے خاندان کے کچھ افراد کے درمیان بہت سے اختلافات رہے، لیکن اب میں نے انہیں معاف کر دیا ہے۔ہیری نے کہا کہ میں اپنے خاندان کے ساتھ مفاہمت کرنا پسند کروں گا، اب مزید لڑائی جاری رکھنے کا کوئی فائدہ نہیں، زندگی قیمتی ہے، میری حفاظت کا تنازع ہمیشہ سے ہی ایک اہم نکتہ رہا ہے۔شہزادہ ہیری 2020 میں برطانیہ میں اپنی سیکیورٹی میں کی جانے والی تبدیلیوں میں ترمیم چاہتے تھے، کیونکہ وہ شاہی خاندان کی حیثیت سے استعفی دے کر امریکا منتقل ہو گئے تھے۔یہ کہتے ہوئے کہ وہ مایوس محسوس کرتے ہیں، انہوں نے اپنی عدالتی شکست کو پرانے طرز کی ایک اچھی اسٹیبلشمنٹ قرار دیا اور شاہی خاندان پر ان کی سیکیورٹی کم کرنے کے فیصلے پر اثر انداز ہونے کا الزام عائد کیا۔جب شہزادہ ہیری سے پوچھا گیا کہ کیا انہوں نے سعودی فرمانروا سے سیکیورٹی کے تنازع میں مداخلت کرنے کے لیے کہا تھا تو ان کا کہنا تھا کہ میں نے ان سے کبھی مداخلت کرنے کے لیے نہیں کہا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے برطانیہ میں شہزادہ ہیری شاہی خاندان کہنا تھا کہ کا کہنا
پڑھیں:
39 اراکین کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عملدرآمد کی استدعا مسترد
اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔
دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن نے کیا 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا ہے، وکیل فیصل صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ ہمیں 39 اراکین کی حد تک تناسب طے کرکے نشستیں نہیں دی گئیں۔
ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ مجموعی نشستوں پر فارمولا طے کرکے نشستیں دیں گے، جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ کیا اوروں کو دے دی ہیں؟ ڈی جی لاء الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ابھی کسی کو نہیں دیں۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ 80 نشستوں کے تناسب سے تو 22 یا 23 مخصوص نشستیں بنتی ہیں۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ جب 39 اراکین کو پی ٹی آئی کا ڈکلیئر کردیا گیا تو ان کے تناسب سے مخصوص نشستیں کیوں نہیں دیں؟
وکیل الیکشن کمیشن نے مؤقف اپنایا کہ پارلیمنٹ نے قانون بنایا جس میں کہا گیا کاغذات نامزدگی میں سیاسی وابستگی ظاہر کردی جائے تو تبدیلی نہیں ہو سکتی، قانون کا اطلاق ماضی سے کیا گیا، ہم نے اس معاملے پر ایک نظرثانی بھی دائر کر رکھی ہے، جو زیر التوا ہے۔
فیصل صدیقی نے استدلال کیا کہ اگر عدالتی فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو مجھے سپریم کورٹ کے مستقبل کی فکر ہے۔
بعدازاں سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ نے 39 اراکین اسمبلی کی حد تک پی ٹی آئی کو نشستیں دینے کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کی استدعا مسترد کردی۔
Post Views: 4