9 مئی کیس: ذمہ داروں کو سزائیں نظام انصاف فتح ہے،عطاء تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے انسداد دہشت گردی عدالت کی جانب سے 9 مئی واقعات میں ملوث ملزمان کو سنائی گئی سزاؤں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج قانون کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کا دن ہے ۔
عطاء اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ 9 مئی کے دلخراش واقعات میں ملوث افراد کے خلاف ناقابل تردید شواہدموجود تھے، جو عدالت میں مکمل طور پر پیش کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ **”یہ وہ دن تھا جب دفاعی تنصیبات، شہداء کی یادگاروں اور سرکاری املاک کو نشانہ بنایا گیا، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملے کیے گئے۔
وفاقی وزیر کے مطابق ملزمان کا فیئر ٹرائل آئین و قانون کے مطابق کیا گیا اور آج عدالت نے سزائیں سنا کر انصاف کے نظام کی فتح کو یقینی بنایا۔ انہوں نے زور دیا کہ جو سمجھتے تھے وہ قانون سے بالاتر ہیں، آج انہیں جواب مل گیا ہے۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات میں ملوث افراد کا ماسٹر مائنڈ اس وقت جیل میں موجود ہے اور تمام تر شواہد کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کیے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک منظم سازش تھی، جس کے ذریعے ملک میں افراتفری اور عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ ان لوگوں نے شہداء کی تکریم تک نہیں کی، جناح ہاؤس لاہور میں پروفیشنل ڈاکوؤں کی طرح لوٹ مار کی گئی۔
انہوں نے واضح کیا کہ آج کی سزاؤں کے بعد آئندہ کوئی دشمن کے ایجنڈے پر عمل کرنے کی جرات نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ جب بھی دشمن نے حملہ کرنے کی کوشش کی، قوم نے متحد ہو کر منہ توڑ جواب دیا، لیکن یہ لوگ دشمن سے بھی زیادہ خطرناک عزائم رکھتے تھے۔
عطاء اللہ تارڑ نے زور دیا کہ یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ملک میں انصاف کا نظام فعال ہے اور کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں،یہ اجتماعی سازش تھی، اور آج اجتماعی طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
میانمار: فوجی حکومت الیکشن کیخلاف مظاہروں پر سخت سزائیں دے گی
میانمار کی فوجی حکومت نے انتخابی مظاہروں پر سخت سزاؤں کا قانون نافذ کر دیا۔
بین اقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق نئے قانون کے تحت الیکشن کیخلاف تقریر اور احتجاج پر طویل قید کی سزا دی جائے گی۔ قانون کے مطابق الیکشن عمل میں خلل ڈالنے پر 3 سے7 سال قید کی سزا ہو گی۔
اجتماعی خلاف ورزی پر سزائیں 5 سے 10 سال قید تک بڑھا دی جائیں گی۔
ووٹروں یا امیدواروں کو دھمکانے یا نقصان پہنچانے پر 20 سال قید کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ الیکشن کے دوران کسی کی ہلاکت میں ملوث افراد کو سزائے موت دی جائےگی۔
نیا قانون ایسے کسی بھی عمل کو جرم قرار دیتا ہے جو انتخابی عمل کو متاثر کرتا ہے۔
خبر ایجنسی کے مطابق میانمار میں انتخابات رواں سال کے آخر میں متوقع ہیں۔ قانون کے تحت بیلٹ پیپر یا پولنگ اسٹیشن کو نقصان پہنچانے پر بھی سزا ملےگی۔
فوجی حکومت نے2021 میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹ کر اقتدار پر قبضہ کیا تھا۔ کئی علاقوں پر فوجی حکومت کا کنٹرول نہیں ہے اور خانہ جنگی اب بھی جاری ہے۔
Post Views: 2