پی ٹی آئی رہنماؤں کو خبردار کردیا گیا تھا کہ 9 مئی پر کوئی رعایت نہیں ملے گی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
اکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے اعلیٰ رہنماؤں بشمول چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو واضح الفاظ میں خبردار کر دیا گیا تھا کہ 9 مئی کو عسکری تنصیبات پر حملوں سے متعلق مقدمات میں ریاست کی جانب سے ’’کوئی سمجھوتہ، نرمی یا ڈیل نہیں ہوگی۔‘‘ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کو حالیہ ملاقاتوں کے دوران یہ پیغام دیدیا گیا تھا کہ ادارہ ’’9 مئی کے واقعات نظر انداز کرنے یا دفاعی اداروں پر تشدد میں ملوث افراد کو معاف کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پی ٹی آئی قیادت کو واضح کر دیا گیا تھا کہ 9 مئی سے متعلق مقدمات کا قانونی عمل بغیر کسی سیاسی سودے بازی کے آگے بڑھے گا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ’’کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔‘‘ حکام کا کہنا تھا کہ فوجی تنصیبات پر حملے، جن میں لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ کو آگ لگانا اور جی ایچ کیو کے داخلی راستوں پر حملے شامل ہیں، ’’منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے اقدامات تھے، نہ کہ فوری یا اچانک پیش آنے والے واقعات۔‘‘ دو افراد پر خصوصی طور پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، دونوں نے مظاہرین کو فون کالز کے ذریعے فوجی عمارتوں کو آگ لگانے کی ہدایات دی تھیں۔یہ واقعات پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی 9 مئی 2023ء کو گرفتاری کے بعد پیش آئے، جس کے نتیجے میں ملک گیر احتجاج بھڑک اٹھا۔ فوجی تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کے بعد ریاست کی جانب سے سخت کریک ڈائون، وسیع پیمانے پر گرفتاریاں، اور فوجی و انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کےتحت مقدمات کا آغاز ہوا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: گیا تھا کہ پی ٹی ا ئی
پڑھیں:
جوہری تنصیبات دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کریں گے، ایرانی صدر کا اعلان
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ تہران اپنی جوہری تنصیبات کو دوبارہ پہلے سے زیادہ مضبوطی کے ساتھ تعمیر کرے گا، تاہم ایران کا جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان اتوار کو ایران کی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے جوہری شعبے کے اعلیٰ حکام سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: ایران ہمسایہ ممالک سے گہرے تعلقات کا خواہاں ہے، ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر نے کہا کہ عمارتیں یا تنصیبات تباہ کرنے سے ایران کا پروگرام نہیں رکے گا، ان کے مطابق ایران ان منصوبوں کو دوبارہ تعمیر کرے گا اور زیادہ طاقت کے ساتھ آگے بڑھے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا جوہری پروگرام دفاعی یا عسکری مقاصد کے لیے نہیں بلکہ شہری ضروریات کے لیے ہے۔ ان کے بقول یہ پروگرام عوامی فلاح، بیماریوں کے علاج اور شہری ترقی سے متعلق ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران سے جوہری مذاکرات: یورپی وزرائے خارجہ کا جنیوا میں اجلاس، اہم پیشرفت متوقع
انہوں نے واضح کیا کہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور وہ جوہری ہتھیار نہیں چاہتا۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں متنبہ کیا تھا کہ اگر ایران نے ان جوہری تنصیبات کی بحالی شروع کی جن پر جون میں امریکہ نے حملے کیے تھے، تو وہ دوبارہ فوجی کارروائی کا حکم دیں گے۔
یاد رہے کہ ایران کا جوہری پروگرام گزشتہ کئی برس سے عالمی سطح پر تناؤ کا باعث رہا ہے۔ ایران کی اہم ایٹمی تنصیبات، جن میں نطنز، فوردو اور اصفہان کے مراکز شامل ہیں، یورینیم کی افزدوگی کے بنیادی مراکز شمار ہوتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا قطر میں امریکی اڈوں پر حملہ، خام تیل کی قیمت میں حیران کن کمی
مغربی ممالک خصوصاً امریکا اور اسرائیل کو شبہ ہے کہ ایران ان تنصیبات کو جوہری ہتھیار تیار کرنے کے لیے استعمال کرسکتا ہے، جبکہ ایران کا مؤقف ہمیشہ یہی رہا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام صرف پرامن، شہری اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔
گزشتہ برسوں میں ان تنصیبات پر متعدد حملے کیے گئے۔ نطنز کی تنصیب پر 2021 میں ہونے والا دھماکہ اور سائبر حملہ عام طور پر اسرائیل سے منسوب کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ایران نے اسے ’ایٹمی دہشتگردی‘ قرار دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران میں 8 نئے جوہری بجلی گھر بنانے کے لیے روس سے معاہدہ اس ہفتے متوقع
جون 2025 میں امریکا نے فضائی حملوں کے ذریعے ایران کی کم از کم 3 بڑی جوہری تنصیبات، یعنی فوردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں خصوصی گہرائی تک مار کرنے والے بم استعمال کیے گئے، جن کا مقصد زیرِ زمین تنصیبات کو نقصان پہنچانا تھا۔ اگرچہ ایران کا دعویٰ ہے کہ کچھ تنصیبات کو نقصان پہنچا ہے مگر مکمل تباہی نہیں ہوئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اٹامک انرجی آرگنائزیشن اسرائیل امریکا ایران مسعود پزشکیان نیوکلیئرپروگرام