اکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے اعلیٰ رہنماؤں بشمول چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان اور خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو واضح الفاظ میں خبردار کر دیا گیا تھا کہ 9 مئی کو عسکری تنصیبات پر حملوں سے متعلق مقدمات میں ریاست کی جانب سے ’’کوئی سمجھوتہ، نرمی یا ڈیل نہیں ہوگی۔‘‘ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں کو حالیہ ملاقاتوں کے دوران یہ پیغام دیدیا گیا تھا کہ ادارہ ’’9 مئی کے واقعات نظر انداز کرنے یا دفاعی اداروں پر تشدد میں ملوث افراد کو معاف کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ پی ٹی آئی قیادت کو واضح کر دیا گیا تھا کہ 9 مئی سے متعلق مقدمات کا قانونی عمل بغیر کسی سیاسی سودے بازی کے آگے بڑھے گا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ ’’کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔‘‘ حکام کا کہنا تھا کہ فوجی تنصیبات پر حملے، جن میں لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ کو آگ لگانا اور جی ایچ کیو کے داخلی راستوں پر حملے شامل ہیں، ’’منصوبہ بندی کے تحت کیے گئے اقدامات تھے، نہ کہ فوری یا اچانک پیش آنے والے واقعات۔‘‘ دو افراد پر خصوصی طور پر الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، دونوں نے مظاہرین کو فون کالز کے ذریعے فوجی عمارتوں کو آگ لگانے کی ہدایات دی تھیں۔یہ واقعات پی ٹی آئی کے بانی عمران خان کی 9 مئی 2023ء کو گرفتاری کے بعد پیش آئے، جس کے نتیجے میں ملک گیر احتجاج بھڑک اٹھا۔ فوجی تنصیبات کو نشانہ بنائے جانے کے بعد ریاست کی جانب سے سخت کریک ڈائون، وسیع پیمانے پر گرفتاریاں، اور فوجی و انسدادِ دہشت گردی کے قوانین کےتحت مقدمات کا آغاز ہوا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: گیا تھا کہ پی ٹی ا ئی

پڑھیں:

روس یوکرین جنگ: روسی فوجی تیزی سے ایڈز کا شکار ہونے لگے، ہولناک اسباب کا انکشاف

روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ نے جہاں بے شمار انسانی اور معاشی نقصانات کو جنم دیا ہے، وہیں اب ایک اور خطرناک انسانی بحران جنم لیتا دکھائی دے رہا ہے۔ روس میں ایچ آئی وی (HIV) کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے، خاص طور پر روسی فوجی اہلکاروں میں۔

روس کی وزارتِ دفاع کے اعداد و شمار کے مطابق، جنگ کے پہلے سال کے دوران فوج میں ایچ آئی وی کی شرح 40 گنا تک بڑھ گئی۔ ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو یہ وبا آئندہ کئی دہائیوں تک ملک کی معیشت، آبادی اور دفاعی صلاحیت کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔

 روس میں ایچ آئی وی کی موجودہ صورتحال

روس میں 2016 میں ہی ایچ آئی وی متاثرہ افراد کی تعداد 10 لاکھ سے تجاوز کر چکی تھی۔

یہ تعداد روس کی کل آبادی کا تقریباً 1 فیصد بنتی ہے، جب کہ کارآمد (working age) افراد میں یہ شرح 1.5 سے 2 فیصد کے درمیان ہے۔

یہ بھی پڑھیے ایڈز کے خاتمے کے لیے عالمی اتحاد کی تجاویز کیا ہیں؟

یہ اعداد و شمار ان افراد کے علاوہ ہیں جنہوں نے کبھی ٹیسٹ ہی نہیں کروایا۔

 علاج کی قلت اور ادویات کی عدم دستیابی

ایچ آئی وی کا جدید علاج یعنی اینٹی ریٹرو وائرل تھراپی (ART) مہنگا ہوتا ہے، اور جنگ سے پہلے ہی روس کے صرف چند ترقی یافتہ علاقے اسے مکمل طور پر برداشت کر سکتے تھے۔

وزارتِ صحت نے سستے روسی جنرک دواؤں پر انحصار شروع کیا، لیکن اس سے دوائیوں کی دستیابی میں مزید خلل پیدا ہوا۔

یہ بھی پڑھیے  سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟

موجودہ صورتحال یہ ہے کہ روس میں ایچ آئی وی مریضوں میں سے 50 فیصد سے بھی کم افراد علاج کی سہولت حاصل کر رہے ہیں۔

 جنگی حالات اور ایچ آئی وی کے پھیلاؤ میں تعلق

ماہرین کا کہنا ہے کہ فرنٹ لائن پر خون کی منتقلی، آلودہ آلات اور سرنجوں کا دوبارہ استعمال ایچ آئی وی کے پھیلاؤ کے بڑے اسباب ہیں۔ مزید برآں:

فوجی جوان جو ART کا باقاعدگی سے استعمال کرتے ہیں وہ وائرس کو آگے منتقل نہیں کرتے، لیکن خندقوں اور محاذ پر موجودگی کے باعث دواؤں کی بروقت فراہمی ممکن نہیں۔

غیر منظم علاج وائرس کو نئی دواؤں کے خلاف مزاحمتی (drug-resistant) بنا دیتا ہے، جو مزید خطرناک شکل اختیار کر سکتا ہے۔

 سول سوسائٹی اور این جی اوز پر کریک ڈاؤن

جنگ کے دوران روس میں سول سوسائٹی پر بڑھتی ہوئی قدغنوں کے سبب ایچ آئی وی سے متعلق فلاحی ادارے تقریباً مفلوج ہو چکے ہیں۔

ایلٹن جون فاؤنڈیشن، جو دنیا کا سب سے بڑا ایچ آئی وی سے متعلق ادارہ ہے، کو ’غیر پسندیدہ تنظیم‘ قرار دیا گیا۔

اس کے بعد سے مقامی این جی اوز نے بین الاقوامی معاونت لینا بند کر دی۔

ساتھ ہی LGBTQ+ کمیونٹی کو انتہا پسند گروہ قرار دینے سے ایچ آئی وی اور جنسیت سے متعلق امتیاز اور نفرت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

 ماہرین کا انتباہ

ایپی ڈیمیالوجسٹوں کے مطابق، اگر روس میں ایچ آئی وی پر فوری توجہ نہ دی گئی تو یہ وبا صرف فوجی حلقوں تک محدود نہ رہے گی بلکہ عام آبادی کو بھی تیزی سے متاثر کرے گی، اور اس کے اثرات مستقبل میں روس کی افرادی قوت اور معیشت پر تباہ کن ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے بلوچستان میں ایڈز کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ، مہلک بیماری کیوں پھیل رہی ہے؟

ایچ آئی وی کوئی ناقابل علاج بیماری نہیں رہی، لیکن سیاسی عدم توجہی، جنگی ترجیحات اور صحت عامہ کے نظام کی تباہی نے روس کو ایک بڑی انسانی بحران کی طرف دھکیل دیا ہے۔ جب تک حکومت سنجیدہ اصلاحات اور بین الاقوامی معاونت کو قبول نہیں کرے گی، اس وبا پر قابو پانا ممکن نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ایڈز روس یوکرین جنگ روسی فوج

متعلقہ مضامین

  • یوکرین کا روس پر بڑا حملہ، آئل ریفائنری سمیت کئی فوجی تنصیبات تباہ
  • 9 مئی : مقتدر حلقوں نے پی ٹی آئی قیادت کو پیغام دیدیا
  • امریکا کی بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو رعایت، 19 فیصد ٹیرف عائد کردیا
  • روس یوکرین جنگ: روسی فوجی تیزی سے ایڈز کا شکار ہونے لگے، ہولناک اسباب کا انکشاف
  • امریکا کی بھارت کے مقابلے میں پاکستان کو رعایت ، 19 فیصد ٹیرف عائد کردیا
  • 9 مئی مقدمات کے فیصلوں کا خیر مقدم، آئندہ کوئی گھناؤنی سازش کی جرأت نہیں کر سکے گا: عطا تارڑ
  • وزارت تجارت کا افغانستان کے ساتھ ٹیکس رعایتوں کے لئے ایف بی آر کو خط
  • افغانستان سے تجارتی معاہدے کے تحت زرعی اشیا پر ڈیوٹی، ٹیکسز میں رعایت کا فیصلہ
  • پی ٹی آئی رہنماؤں کو 9مئی کے مقدمات میں سزائیں،سربراہ پلڈاٹ سربراہ بلال محبوب کا اہم بیان