قلت جاری ‘ ذخیرہ اندوز شوگرڈیلرز کے خلاف مقدمات کریک ڈائون کے احکامات
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
اسلام آباد؍ لاہور (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ کامرس رپورٹر) حکومت چینی کی قیمت 173 روپے کلو کر کے بھول گئی۔ ملک بھر میں حکومت کے مقرر کردہ نرخ پر عوام کو چینی دستیاب نہیں، کئی شہروں میں چینی کی قلت کے باعث شہری 180سے 195 روپے فی کلو خریدنے پر مجبور ہیں۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں ریٹیل میں چینی کی فی کلو 190 روپے میں فروخت جاری ہے۔ لاہور کے بازاروں سے چینی ہی غائب ہونے لگی۔ دکانوں پر 173 روپے کے ریٹ ضرور درج ہیں مگر چینی دستیاب نہیں۔ اس حوالے سے لاہور میں دکانداروں کا کہنا ہے کہ اکبری منڈی سے چینی کی سپلائی کئی روز سے بند پڑی ہے۔ وہ چینی کہاں سے لا کر بیچیں۔ اکبری مارکیٹ کے تاجروں کاکہنا ہے کہ شوگر ملوں کی طرف سے چینی فروخت ہی نہیں کی جا رہی۔ شوگر ڈیلرز نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں چینی کی قیمت اور قلت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ لاہور کے بازاروں میں چینی اس وقت بھی 180 اور 190 روپے فی کلو کے درمیان فروخت ہو رہی ہے۔ ادھر اسلام آباد کے بازاروں میں بھی چینی 195روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے۔ پنجاب میں چینی مقرر کردہ نرخوں سے زائد پر بیچنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیوں نے گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 149 افراد گرفتار کر کے 27 کیخلاف مقدمات درج کر دئیے، 2 ہزار 665 افراد کو جرمانے بھی کئے گئے۔ دوسری جانب حکومت نے مزید 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر دے دیا۔ ترجمان فوڈ سکیورٹی کے مطابق چینی کے 19 لاکھ ٹن ذخائر کو قبضے میں لے لیا گیا۔ کرشنگ کرنے کی صورت میں 3 کی بجائے 5 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کا پلانٹ بنایا گیا ہے۔ درآمد شدہ چینی کی پہلی شپمنٹ ستمبر کے اوائل میں پاکستان پہنچے گی۔ ترجمان کا کہنا تھاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خریداری کے وقت کامیابی سے ڈسکاؤنٹ بھی حاصل کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور خفیہ سٹاک کا پتا لگانے کی ہدایات جاری کر دیں۔ وفاقی حکومت نے ذخیرہ اندوزی میں ملوث ڈیلروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ علاوہ ازیں حکومت نے شوگر ملز کو نومبر کے پہلے ہفتے کرشنگ شروع کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ دریں اثناء لاہور میں ضلعی انتظامیہ کے اہلکار شوگر ملوں سے 165روپے کلو چینی لے کر بیکریوں، مٹھائی، مشروبات و دیگر کاروباری شعبوں کو مہنگے داموں فروخت کر کے اپنی جیبیں بھرنے لگے۔ موجودہ چینی کی حکومتی پالیسی کا غلط اور ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری محکموں میں شامل فوڈ اور ریونیو کے اہلکار شوگر ملوں سے سرکاری نرخ 165 روپے فی کلو کے حساب سے روزانہ ہزاروں ٹن چینی حاصل کر کے عام غریب عوام کو فراہمی کی بجائے اپنے من پسند اور چہیتے کاروباری افراد کو بیچ رہے ہیں۔ پچھلے ادوار میں انہی محکموں کے کرپٹ اہلکار گندم کے خریداری مراکز پر اسی طرح کے ہتھکنڈوں سے بھرپور کرپشن کیا کرتے تھے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
پنجاب بھر کے 200 سے زائد گوداموں سے ذخیر کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی
فائل فوٹوپنجاب بھر کے 200 سے زائد گوداموں سے ذخیرہ کی گئی گندم قبضے میں لے لی گئی۔
وزارت خوراک کے ذرائع کے مطابق یہ گندم ذخیرہ اندوزوں نے چھپا کر رکھی تھی تاکہ مہنگی فروخت کی جاسکے، 2 لاکھ ٹن گندم کو فلور ملوں کو 3 ہزار روپے من دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔
مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ گندم کی سپلائی کم ہونے سے 400 روپے من قیمت میں اضافہ ہوگیا ہے، 3 ہزار روپے من سے ایک بار پھر گندم کی قیمت 3400 روپے من ہوگئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان کابینہ کی منظوری کے بعد گندم کی خریداری کا عمل آگے بڑھایا جائے گا۔
فلور ملز ایسوسی ایشن کے ذرائع کے مطابق گندم کی سپلائی ملوں کو کم مل رہی ہے۔ ہم محدود تعداد میں 20 کلو کے تھیلے سپلائی کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس وقت مارکیٹ میں 20 کلو آٹے کا تھیلا 1800 روپے میں سپلائی ہو رہا ہے، چکی آٹا والوں نے قیمت 140 روپے برقرار رکھی ہے۔