اسلام آباد؍ لاہور (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ کامرس رپورٹر) حکومت چینی کی قیمت 173 روپے کلو کر کے بھول گئی۔ ملک بھر میں حکومت کے مقرر کردہ نرخ پر عوام کو چینی دستیاب نہیں، کئی شہروں میں چینی کی قلت کے باعث شہری 180سے 195 روپے فی کلو خریدنے پر مجبور ہیں۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں ریٹیل میں چینی کی فی کلو 190 روپے میں فروخت جاری ہے۔ لاہور کے بازاروں سے چینی ہی غائب ہونے لگی۔ دکانوں پر 173 روپے کے ریٹ ضرور درج ہیں مگر چینی دستیاب نہیں۔ اس حوالے سے لاہور میں دکانداروں کا کہنا ہے کہ اکبری منڈی سے چینی کی سپلائی کئی روز سے بند پڑی ہے۔ وہ چینی کہاں سے لا کر بیچیں۔ اکبری مارکیٹ کے تاجروں کاکہنا ہے کہ شوگر ملوں کی طرف سے چینی فروخت ہی نہیں کی جا رہی۔ شوگر ڈیلرز  نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آنے والے دنوں میں چینی کی قیمت اور قلت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔ لاہور کے بازاروں میں چینی اس وقت بھی 180 اور 190 روپے فی کلو کے درمیان فروخت ہو رہی ہے۔ ادھر اسلام آباد کے بازاروں میں بھی چینی 195روپے فی کلو میں فروخت کی جا رہی ہے۔ پنجاب میں چینی مقرر کردہ نرخوں سے زائد پر  بیچنے والوں کیخلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے۔ پرائس کنٹرول کمیٹیوں نے گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران صوبے بھر میں 149 افراد گرفتار کر کے 27 کیخلاف مقدمات درج کر دئیے،  2 ہزار 665 افراد کو جرمانے بھی کئے گئے۔ دوسری جانب حکومت نے مزید 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا آرڈر دے دیا۔ ترجمان فوڈ سکیورٹی کے مطابق چینی کے 19 لاکھ ٹن ذخائر کو قبضے میں لے لیا گیا۔ کرشنگ کرنے کی صورت میں 3 کی بجائے 5 لاکھ ٹن چینی کی درآمد کا پلانٹ بنایا گیا ہے۔ درآمد شدہ چینی کی پہلی شپمنٹ ستمبر کے اوائل میں پاکستان پہنچے گی۔ ترجمان کا کہنا تھاکہ بین الاقوامی مارکیٹ میں خریداری کے وقت کامیابی سے ڈسکاؤنٹ بھی حاصل کیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں کو ذخیرہ اندوزوں کے خلاف کارروائی اور خفیہ سٹاک کا پتا لگانے کی ہدایات جاری کر دیں۔ وفاقی حکومت نے  ذخیرہ اندوزی میں ملوث ڈیلروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا بھی حکم دے دیا۔ علاوہ ازیں حکومت نے شوگر ملز کو نومبر کے پہلے ہفتے کرشنگ شروع کرنے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔ دریں اثناء لاہور میں ضلعی انتظامیہ کے اہلکار شوگر ملوں سے 165روپے کلو چینی لے کر بیکریوں، مٹھائی، مشروبات و دیگر کاروباری شعبوں کو مہنگے داموں فروخت کر کے اپنی جیبیں بھرنے لگے۔ موجودہ چینی کی حکومتی پالیسی کا غلط اور ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے سرکاری محکموں میں شامل فوڈ اور ریونیو کے اہلکار شوگر ملوں سے سرکاری نرخ 165 روپے فی کلو کے حساب سے روزانہ ہزاروں ٹن چینی حاصل کر کے عام غریب عوام کو فراہمی کی بجائے اپنے من پسند اور چہیتے کاروباری افراد کو بیچ رہے ہیں۔ پچھلے ادوار میں انہی محکموں کے کرپٹ اہلکار گندم کے خریداری مراکز پر اسی طرح کے ہتھکنڈوں سے بھرپور کرپشن کیا کرتے تھے۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

ہائے چینی ۔۔ ہائے مہنگائی

آواز
۔۔۔۔۔
ایم سرور صدیقی

کتنی عجیب بات ہے کہ ملک کے 2 بڑے سیاسی خاندانوں صدر آصف علی زرداری اور وزیر ِ اعظم شہبازشریف کی سب سے زیادہ شوگر ملز ہیں، اس کے باوجود ان کی اپنی حکومت کے اعلان کے مطابق عام آدمی کو کنٹرول ریٹ پرچینی خریدنے کیلئے خجل خوار ہورہاہے۔ اس کا صاف صاف مطلب تو یہی لیاجاسکتاہے کہ حکومت اپنی رٹ کھو چکی ہے یا پھر سب مال کمانے کے چکرمیں ہیں۔ اب آڈیٹر جنرل نے انکشاف کرڈالاہے کہ چینی بحران میں شوگر ملز مالکان نے 300 ارب روپے زیادہ کمالیے۔ مناسب یہ تھا کہ یہ کہتے شوگرمافیا نے عوام سے 300 ارب ہتھیا لیے ۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میںایف بی آر اور وزارت صنعت کے نمائندوں کے درمیان” تو تو میں میں” نے ماحول کو گرمادیا۔ کمیٹی ارکان نے شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 10 برسوں سے یہی ڈرامہ جاری ہے، کبھی چینی بر آمد کی جاتی ہے، کبھی درآمد کی جاتی ہے لیکن قیمتوںمیں استحکام ممکن نہ ہوا اوررعوام ، اراکین نے حکومت، شوگر مافیا اور ایڈوائزی بورڈ پرسخت تنقید کی اور سیکرٹری فوڈ کی جانب سے پیش کردہ قیمتوں کے اعداد و شمار پر عدم اعتماد کا اظہار کیا، دوران اجلاس مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے ارکان میں تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، چیئرمین جنید اکبر نے کہا شوگر ملز مالکان کو برآمد کیلئے سبسڈی کیوں دی گئی؟ عامر ڈوگر نے کہا سندھ کی ساری شوگر ملز آصف زرداری کی ہیں، شازیہ مری نے کہا الزامات ثابت کریں یا واپس لیں، عامر ڈوگر کے ریمارکس پرافنان اللہ نے طنز کرتے ہوئے کہایہ بھی بتائیں کہ آپکی پارٹی کس کے پیسے سے بنی؟ عمر ایوب سمیت کچھ ارکان نے کہا کہ ان کے علاقوں میں چینی 200 روپے سے زائد میں فروخت ہو رہی ہے۔سینیٹر فوزیہ ارشد نے کہا مارکیٹ سے چینی ختم ہے جو مل رہی ہے وہ بہت مہنگی ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے اس موقع پہ کہا42 بندے اور اور 80 شوگر ملیں ہیں، لائسنس کیوں نہیں دیتے لوگوں کو، ہر سال یہی ڈرامہ ہے کبھی ایکسپورٹ ہوتی ہے کبھی امپورٹ ہوتی ہے، عمر ایوب نے کہا کہ قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا ہے، چینی ناپید ہو گئی ہے۔ معین پیرزادہ نے کہا کہ ملک کے صدر اور وزیراعظم عوام کو لوٹ کر اپنی جیبیں بھر رہے ہیں، فساد کی جڑ شوگر ایڈوائزری بورڈ ہے، شوگر مافیا حکومتوں کا حصہ ہے۔ یہ ساری باتیں اپنی جگہ پر باخبرذرائع کا یہ کہناہے کہ جولائی 2024 سے جون 2025 کے درمیان چینی برآمد کرنے والی شوگر ملز کی فہرست سامنے آگئی۔ دستاویز کے مطابق مجموعی طور پر 67 شوگر ملز نے 40 کروڑ ڈالر مالیت کی چینی برآمد کی، جس میں سب سے زیادہ 7 کروڑ 30 لاکھ 90 ہزار کلو چینی جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے برآمد کی۔ تاندلیانوالا شوگر ملز نے 4 کروڑ 14 لاکھ 12ہزار 200 کلو اور حمزہ شوگر ملز نے 3کروڑ 24 لاکھ 86 ہزار کلو چینی برآمد کی۔ تھل انڈسٹریز کارپوریشن لمٹیڈ نے دو کروڑ 91 لاکھ 7ہزار کلو اور المعیز انڈسٹریز نے 2کروڑ 94 لاکھ 52ہزار کلو چینی برآمد کی۔ جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے سب سے زیادہ 73ہزار90 میٹرک ٹن چینی 11 ارب 10 کروڑ روپے میں برآمد کی۔ تندلیانوالہ شوگر ملز نے 41ہزار412 میٹرک ٹن چینی 5 ارب 98 کروڑ روپے میں برآمد کی اور حمزہ شوگر ملز نے 32 ہزار 486 میٹرک ٹن چینی 5 ارب 3 کروڑ روپے میں برآمد کی۔ تھل انڈسٹریز کارپوریشن نے 29ہزار107 میٹرک ٹن چینی 4ہزار 553 ملین روپے مالیت میں برآمد کی۔ المعیز انڈسٹریز نے 29ہزار453 میٹرک ٹن چینی 4ہزار322 ملین روپے مالیت میں برآمد کی۔ جے کے شوگر ملز نے 29ہزار969 میٹرک ٹن چینی 4ہزار89 ملین روپے، مدینہ شوگر ملز نے 18ہزار869 میٹرک ٹن چینی 2ہزار787 ملین روپے، فتیما شوگر ملز نے 17ہزار365 میٹرک ٹن چینی 2ہزار684 ملین روپے، ڈھیرکی شوگر ملز نے 16ہزار533 میٹرک ٹن چینی 2ہزار447 ملین روپے اور رمضان شوگر ملز نے 16ہزار116 میٹرک ٹن چینی 2ہزار413 ملین روپے مالیت میں برآمد کی۔ انڈس شوگر ملز نے 14ہزار47 میٹرک ٹن چینی 2ہزار103 ملین روپے، اشرف شوگر ملز نے 11ہزار317 میٹرک ٹن چینی ایک ہزار669 ملین روپے، شکر گنج لمیٹڈ نے 7ہزار867 میٹرک ٹن چینی ایک ہزار128 ملین روپے، یونی کول لمیٹڈ نے 6ہزار857 میٹرک ٹن چینی ایک ہزار19 ملین روپے اور حبیب شوگر ملز نے 6ہزار253 میٹرک ٹن چینی 960 ملین روپے مالیت میں برآمد کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادوں کی ملکیت رمضان شوگر ملز نے 2ارب 41 کروڑ روپے کی چینی برآمد کرکے اربوں کمائے جبکہ جہانگیر ترین کی شوگر ملز جے ڈی ڈبلیو اور جے کے شوگر ملز نے 15 ارب روپے سے زائد کی چینی برآمد کی۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان میں خالصتاً کاروباری گروپوں کے علاوہ سیاسی افراد شوگر ملز کے مالک یا ان میں حصے دار ہیں جو چینی کی تجارت اور قیمتوں سے متعلق حکومتی پالیسیوں پر ان کے اثرانداز ہوتے رہتے ہیں جو انتہائی خوفناک ہے یعنی حکومت چینی سے متعلق پالیسیاں عوامی مفادمیں نہیں بلکہ شوگر ملز مالکان کے نکتہ نظر سے بنا تی ہے۔
ویسے تو ملک میں سب سے بڑا شوگر پروڈیوسر جے کے ٹی (جہانگیر ترین) گروپ ہے، جس کا مارکیٹ شیئر تقریباً 15 فیصد ہے۔ اس کے بعد اومنی گروپ ہے، ملکی سطح پر مجموعی پیداوار میں اس گروپ کا حصہ 12 فیصد ہے۔ وزیر صنعت ہارون اخترخان ایک بڑی شوگر مل کے مالک ہیں جبکہ ان دنوں شہباز شریف کی سابق حکومت کے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اِس وقت لنکا ڈھاتے ہوئے حکومت کی چینی پالیسی پر شدید تنقید کر رہے ہیں جس میں اس بحران کا ذمہ دار حکومت کوقراردے رہے ہیں ۔ویسے حالات وواقعات کا بغور جائزہ لیا جائے تو حکومت صرف چینی ہی نہیں ہر بحران کی ذمہ دار ہوتی ہے جس سے صرف نظرنہیں کی جاسکتی۔ جب ملک کے 2 بڑے سیاسی خاندانوں صدر آصف علی زرداری اور وزیر ِ اعظم شہبازشریف کی سب سے زیادہ شوگر ملزہیںتواس لحاظ سے ضیاء الحق کی حکومت ہویاپھر مشرف کا دور ، پیپلزپارٹی اقتدار میں واپس آئے یا پھر پانامہ فیم نوازشریف کا زمانہ ہو یا نئے پاکستان کا دور دورہ ہو یا آج، فیلڈ مارشل کا دور آ گیا ہے ہماری بھی کیا قسمت ہے ۔ہم ہمیشہ چینی کے بحران اور مہنگائی کا سیاپا کرتے رہتے تھے اور پھر کیسی ستم ظریقی ہے کہ پاکستان جہاں 90 شوگر ملز ہیں اس کو متحدہ عرب امارات سے چینی امپورٹ کرنا پڑے جہاں فقط 2 شوگر ملز ہیں ۔چینی ہرگھرکی ضرورت کے علاوہ ایک ضروری آئٹم بن چکی ہے۔ تجارتی لحاظ سے بھی اس کی ضرورت مسلمہ ہے۔ یہ واحد انڈسٹری ہے جس کو کسی کاروباری مقابلے کا سامنا نہیں کیونکہ اس کی کھپت پیداوار سے زیادہ ہے ۔اس شعبے میں جب تک حکومتی مداخلت ختم نہیں ہوتی، یہ ا سکینڈل آتے رہیں گے اور شوگرمافیا ہرسال عوام سے 300 ارب ہتھیاتا رہے گا داد نہ فریاد عوام بدحال جائیں تو جائیں کہاں؟
٭٭٭

متعلقہ مضامین

  • شوگر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن کے باوجود چینی سرکاری قیمت پر فروخت شروع نہ ہوسکی
  • حکومت نے مافیا کے خلاف سخت موقف اختیار کر لیا ہے، محمود مولوی
  • چینی کے تمام ذخائر پر حکومت کا کنٹرول، ملز مالکان کے نام ای سی ایل میں شامل
  • ہائے چینی ۔۔ ہائے مہنگائی
  • چینی بحران پر حکومت کا ایکشن، ملز کا ذخیرہ قبضے میں لے لیا
  •   حکومت کا سخت ایکشن، ملک بھر میں موجود چینی کا تمام ذخیرہ اپنے کنٹرول میں لے لیا
  • چینی بحران، وفاقی حکومت نے شوگر ملز کا تمام ذخیرہ اپنے کنٹرول میں لے لیا
  • چینی بحران پر حکومت کا ایکشن، ملز کا ذخیرہ قبضے میں لے لیا، مالکان کے نام ای سی ایل میں شامل
  • وفاقی حکومت کا سخت ایکشن، ملک بھر میں موجود چینی کا تمام ذخیرہ اپنے کنٹرول میں لے لیا