یوکرین کا روس پر بڑا حملہ، آئل ریفائنری سمیت کئی فوجی تنصیبات تباہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, August 2025 GMT
یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ میں مزید شدت آ گئی ہے، یوکرین نے روس پر ایک بڑا ڈرون حملہ کیا ہے جس میں آئل ریفائنری، فوجی اڈے اور الیکٹرانکس فیکٹری کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ یوکرینی انٹیلی جنس ایجنسی کے مطابق یہ حملے روسی فوجی تنصیبات پر ”کامیاب“ ثابت ہوئے ہیں۔
خبر رساں ایجنسی ”رائٹرز“ کے مطابق روس کے شہر نووکوئبی شیوسک میں واقع ایک آئل ریفائنری پر یوکرینی ڈرون حملے کے بعد شدید آگ بھڑک اٹھی، جس کے نتیجے میں تین افراد جھلس کر ہلاک ہو گئے۔ آئل ریفائنری میں دھماکے کے بعد کئی کلومیٹر تک دھوئیں کے بادل پھیل گئے۔
یوکرینی حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے ڈرونز نے ایک اہم ائیر بیس اور الیکٹرانکس فیکٹری کو بھی نشانہ بنایا ہے، جن کا تعلق روسی دفاعی نظام سے ہے۔
جوابی طور پر روسی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اُن کی فورسز نے یوکرین کے ”ڈرون کنٹرول پوائنٹس“ کو کامیابی سے نشانہ بنایا ہے اور کئی ڈرونز کو فضاء میں ہی مار گرایا گیا ہے۔ روس نے یوکرین پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شہری علاقوں کو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
ایک طرف یوکرین کے حملے جاری ہیں تو دوسری جانب یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی نے ایک مرتبہ پھر روس کو امن مذاکرات کی پیشکش کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر روس سنجیدہ طور پر آمادگی ظاہر کرے تو یوکرین جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے روسی حملوں کو بلا جواز قرار دیتے ہوئے کہا کہ رہائشی عمارتوں، کاروباری مراکز اور ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا، جن کا کوئی فوجی مقصد نہیں تھا۔
صدر زیلنسکی نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ روسی حملوں کی مذمت کرے اور جنگ بندی کے لیے دباؤ ڈالے، تاکہ مشرقی یورپ میں جاری خونریزی کا خاتمہ ممکن بنایا جا سکے۔
Post Views: 5.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: آئل ریفائنری
پڑھیں:
وینزویلا کے اندر حملے زیر غور نہیں ہیں‘ ٹرمپ کی تردید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وینزویلا کے اندر فوجی اہداف کو نشانہ بنانے کے فیصلے کی تردید کرتے ہوئے میڈیا کی ان خبروں کی تردید کردی ہے کہ انہوں نے حملے کی منظوری دی تھی۔ اس سے قبل وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری اینا کیلی سے جب اس رپورٹ کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ اخبار نے جن ذرائع کا حوالہ دیا ہے وہ نہیں جانتیں کہ وہ کس بارے میں بات کر رہے ہیں اور ٹرمپ کی طرف سے کوئی بھی اعلان آئے گا۔ میامی ہیرالڈ نے جمعہ کے روز اطلاع دی تھی کہ ٹرمپ انتظامیہ نے وینزویلا کے اندر فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ کہ حملے کسی بھی وقت ہوسکتے ہیں۔وال اسٹریٹ جرنل کی طرف سے بھی رپورٹ کردہ منصوبہ بند حملوں کا مقصد منشیات کے کارٹیل کے زیر استعمال فوجی تنصیبات کو تباہ کرنا ہے۔ ان تنصیبات کے بارے میں واشنگٹن کا کہنا ہے کہ یہ وینزویلا کے صدر نکولاس مادورو کے زیر کنٹرول ہیں اور ان کی حکومت کے سینئر ارکان چلاتے ہیں۔ اہداف کا مقصد کارٹیل کی قیادت کو منقطع کرنا بھی ہے۔ امریکی حکام کا خیال ہے کہ کارٹیل سالانہ تقریباً 500 ٹن کوکین برآمد کرتا ہے جسے یورپ اور امریکا کے درمیان پھیلایا جاتا ہے۔ واشنگٹن نے مادورو کی گرفتاری کی اطلاع کے لیے اپنے انعام کو دگنا کر کے 5 کروڑ ڈالر کر دیا ہے جو تاریخ کا سب سے بڑا انعام ہے۔ یہ فی الحال وزیر داخلہ ڈیوسڈاڈو کابیلو سمیت اپنے کئی اعلیٰ معاونین کی گرفتاری کے لیے ڈھائی کروڑ ڈالر تک کے انعامات کی پیشکش بھی کر رہا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ کارٹیل کی کارروائیاں چلا رہے ہیں۔ امریکی منشیات کی اسمگلنگ کے الزامات کا سامنا کرنے والی حکومت کی دیگر اہم شخصیات میں وزیر دفاع ولادیمیر پیڈرینو لوپیز بھی شامل ہیں۔