ارشد شریف قتل کیس: کینیا کی عدالت نے پولیس کو غیر قانونی اور غیر آئینی قرار دے دیا، جویریہ صدیق کا پاکستان میں انصاف کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT
نیروبی / اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ یکم اگست2025ء) کینیا کی اپیل کورٹ نے معروف پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کیس میں اہم فیصلہ سنا دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ ارشد شریف کی ہلاکت میں ملوث کینیا کے پولیس افسران نے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدام کیا۔ عدالت نے آزاد پولیس نگرانی اتھارٹی (IPOA) کو حکم دیا ہے کہ وہ 30 دن کے اندر اندر ارشد شریف کے اہل خانہ کو اپنی تحقیقات، سفارشات، اور ڈائریکٹر پبلک پراسیکیوشن (DPP) کے ردعمل سے آگاہ کرے۔
(جاری ہے)
ارشد شریف کی بیوہ نے عدالتی فیصلے کے بعد اپنے ردعمل میں کہا: "کینیا میں میرے شوہر کے قتل میں ملوث پولیس افسران کے خلاف عدالت نے واضح طور پر غیر قانونی عمل کا اعتراف کیا ہے، لیکن میں اب بھی پاکستان میں انصاف کی متلاشی ہوں، جہاں اس قتل کی سازش رچی گئی تھی۔ میری امید ہے کہ ارشد کے قتل میں ملوث تمام ذمہ داران کو کینیا اور پاکستان دونوں جگہوں پر قانون کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔" یاد رہے کہ ارشد شریف کو اکتوبر 2022 میں کینیا میں اس وقت گولیاں مار کر قتل کردیا گیا تھا جب وہ پاکستان میں جان کے خطرے کے باعث ملک چھوڑ کر جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔ ان کے قتل کے بعد ملکی اور عالمی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا تھا اور اسے "سوچی سمجھی سازش" قرار دیا گیا تھا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ارشد شریف عدالت نے کے قتل
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوجی جبر ایک نئی سنگینی اختیار کر چکا ہے۔ پوری وادی کو ایک کھلی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے جہاں روزانہ کی بنیاد پر غیر قانونی گرفتاریاں، ماورائے عدالت ہلاکتیں اور جبری گمشدگیاں معمول بن گئی ہیں۔
ضلع بانڈی پورہ میں بھارتی فوج نے 3 بچوں کے باپ فردوس احمد میر کو 11 ستمبر کو گرفتار کیا تھا۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق انہیں حراست کے دوران بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کر دیا گیا، جبکہ ان کی تشدد زدہ لاش دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔
اس بہیمانہ قتل کے خلاف حاجن بانڈی پورہ میں شدید احتجاجی مظاہرے ہوئے، جن میں عوام نے متاثرہ خاندان کے لیے انصاف اور مجرم فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
یہ ضلع بانڈی پورہ میں گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران دوسری غیر قانونی ہلاکت ہے۔ اس سے قبل نوجوان ظہوراحمد صوفی کو پولیس حراست میں شہید کیا گیا تھا، اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں ان کے گردے پھٹنے اور شدید تشدد کے نشانات کی تصدیق ہوئی تھی۔
عوامی ردعمل دبانے کے لیے بانڈی پورہ میں غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے۔
دوسری جانب، گزشتہ ہفتے ضلع ڈوڈہ کے ایم ایل اے معراج ملک کو سیلاب متاثرین کے حق میں آواز بلند کرنے پر کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کر لیا گیا اور ان سے ملاقاتوں پر پابندی لگا دی گئی۔
بھارتی پارلیمنٹ کے رکن آغا روح اللہ نے کہا ہے کہ کشمیریوں کی شناخت، زبان اور دین کے خلاف منظم جنگ مسلط کی گئی ہے۔ ان کے مطابق
’ہمیں عدل و انصاف اور عزت و وقار کے لیے لڑنا ہوگا۔‘
کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق بھارتی قابض افواج نے پہلگام واقعے کی آڑ میں 3190 کشمیریوں کو گرفتار، 81 گھروں کو مسمار اور 44 نوجوانوں کو جعلی مقابلوں میں شہید کیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارتی حکومت کی یہ بزدلانہ کارروائیاں کشمیری عوام کے حوصلے توڑنے میں ناکام رہی ہیں۔ روزانہ احتجاج، ہڑتالیں اور مظاہرے اس بات کا ثبوت ہیں کہ بھارت اپنی 10 لاکھ فوج کے باوجود کشمیری عوام کے جذبۂ حریت کو دبانے میں ناکام ہو رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں