پاکستان کامیزائل تجربہ،بھارت میں پریشانی کی لہر
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اسلام آباد(طارق محمود سمیر) پاکستان کی طرف سے زمین سے زمین پر مار کرنے وا لے جدید ابدالی میزائل کے کامیاب تجربے کے بعد بھارت کے اندر پریشانی اور تشویش کی نئی لہر دوڑگئی ہے ، یہ زمین سے زمین تک مار کرنے والا میزائل ہے جو 450 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ پاکستان کی مسلح افواج اور انجینئرز نے ایک ایسے وقت میں تجربہ کیا ہے جب پہلگام واقعہ کے بعد بھارت کی طرف سے پاکستان پر حملہ کرنے اور سرجیل سٹرائیک کی دھمکیاں دی جارہی ہیں ، پاکستان کے عوام اس تجربے سے مطمئن ہوئے ہیں اور ان میں خوشی کی لہر بھی دوڑ گئی ہے ۔ صدر،وزیراعظم اور مسلح افواج کے سربراہوں نے اس کامیاب تجربے پر قوم کو اور انجینئرز کو مبارکباد دی ہے ،پاک فوج کی مشقیں مسلسل جاری ہیں ، الرٹ بھی ہے ،ہماری فضائیہ بھی ہر قسم کی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہے جبکہ دوسری جانب سفارتی محاذ پر وزیراعظم ہوں یا نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور دفتر خارجہ ، ماضی کی نسبت بہت زیادہ سرگرم دکھائی دے رہے ہیں اور وزیراعظم کی طرف سے یہ تجویز کہ غیر جانبدارانہ عالمی تحقیقات کرائی جائیں کی پیشکش کو عالمی سطح پر پذیرائی ملی ہے ، مختلف ممالک نے پاکستان کی اس پیشکش پر مثبت ردعمل ظاہر کیا ہے تاہم بھارت ابھی تک کسی ایسی پیشکش اور عالمی سطح کی تحقیقات کیلئے دکھائی نہیں دے رہا،بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ پہلگام واقعہ راکا ایک ڈرامہ ہے ، ایک بھارتی خاتون رپورٹر نے جس انداز میں کشمیری ٹیکسی ڈرائیورکا انٹرویوکیا اس کے بعد بھی بہت سی چیزیںکھل کرسامنے آگئی ہیں ،کی خفیہ دستاویزات کا لیک ہونا بھی یہ ظاہرکررہا ہے کہ پہلگام ڈرامہ سیاسی مقاصد کیلئے مودی حکومت نے رچایا ہے ۔دوسری جانب پاکستان کے یوٹیوب چینلز پر بھارت میں پابندی عائد ہونے کے باوجود پاکستانی میڈیا نے بھارت کے زہریلے پروپیگنڈے کا موثر انداز میں جواب دیا ہے ، بھارت کی جانب سے پاکستانی یوٹیوب چینلز بند کرنے کے ردعمل میں وزارت اطلاعات نے ٹیکنالوجی کے استعمال کے ذریعے ملی نغمہ بھارتی یوٹیوب چینلز پر چلوا دیا۔ملی نغمے میں پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں، قومی عزم اور دفاع وطن کے جذبے کی عکاسی کی گئی ہے اور یہ بھارت میں یوٹیوب پر بطور اشتہار نشر ہو رہا ہے۔پاکستانی ملی نغمہ بھارت میں نشر ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر ہلچل مچ گئی ہے۔ ملی نغمہ نشر ہونے کے بعد بھارتی صارفین نے اپنی ہی حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا اور بھارتی عوام اپنے بیانیہ کی ناکامی پر سوال اٹھانے لگے۔بھارتی صارفین نے کہا کہ پاکستان بیانیہ کی جنگ میں واضح برتری حاصل کر چکا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارت میں کے بعد گئی ہے
پڑھیں:
دو ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، بھارتی حکومت کو سانپ سونگھ گیا
سٹی42: چھ سے نو مئی کے دوران 90 گھنٹے کی جنگ میں خارش زدہ کتے جیسی حالت ہو جانے کے بعد بھارت کی ہندوتوا پرست حکومت تو اب تک زخم چاٹ رہی ہے اور ذلت کے داغ دھونے کے لئے آج کل گودی میڈیا میں پاکستانی سرحد کے ساتھ "کراچی پر قبضہ کر نےکی جنگی مشق" کا ڈھونگ رچا رہی ہے لیکن بھارت میں رہنے والے سکھ بھارتی حکومت کی خود ساختہ کشیدگی کا کوئی اثر نہیں لے رہے اور سکھ مذہب کے بانی گورو نانک دیو جی کے جنم دن پر کثیر تعداد میں پاکستان آ رہے ہیں۔ اس صورتحال پر بھارت کی ہندوتوا پرست مودی حکومت کو سانپ سونگھ گیا ہے۔
بھارتی نژاد دنیا کی معروف کمپنی کو اربوں کا چونا لگا کر فرار
بھارت کی اپوزیشن کانگرس کے ساتھ وابستہ اخبار "قومی آواز" نے بھی پاکستان کے سکھ یاتریوں کو گورونانک دیو جی کے جنم دن کی مذہبی تقریبات کے لئے پاکستان آنے کی کھلی اجازت دینے کے عمل کو آپریشن سیندور کی تلخی کم کرنے کی کوشش کا رنگ دیا ہے۔ حالانکہ مودی حکومت کے نام نہاد ’آپریشن سندور‘ کے بعد ہند-پاک تعلقات میں آئی ہوئی تلخی آج کل پاکستانی سرحد کے ساتھ بھارتی فوج کی جنگی مشقوں کی آڑ میں نئی اشتعال انگیزی کی وجہ سے ایک بار پھر عروج پر ہے۔
پاکستان اور جنوبی افریقہ کے درمیان فیصلہ کن ٹی ٹونٹی میچ آج ہوگا
پاکستان نے 2100 سکھ زائرین کو بابا گورونانک جی کے جنم دن کی تقریبات کے لئے ویزے جاری کئے ہیں ۔ پاکستان کے سرکاری ذرائع کا اس ضمن میں کہنا ہے کہ پاکستان سکھ کمیونٹی کو بھارت کی ہندوتوا پرست مرکزی حکومت کے ساتھ کشیدگی کی سزا نہیں دینا چاہتا۔ پاکستان سکھ کمیونٹی کے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ارکان کا دوسرا گھر ہے۔ یہاں ان کے مقدس ترین استھان ہیں، سکھوں کی مذہبی رسومات میں شرکت کے لئے سہولیات فراہم کرنے میں پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے کشیدہ تعلقات کو رکاوٹ نہیں بننے دیتا۔
اسی اصول کی پیروی کرتے ہوئے پاکستان نے سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کے یوم پیدائش کی مذہبی تقریبات میں شرکت کے لئے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان آنے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے ہیں۔
دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن نے رواں ہفتہ بتایا کہ سکھ مذہب کے بانی بابا گرو نانک دیو جی کا یوم پیدائش منانے کے لیے 4 سے 13 نومبر تک پاکستان جانے والے ہندوستانی سکھ زائرین کو 2100 سے زائد ویزے جاری کیے گئے ہیں۔
نئے بھرتی کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر ہونے پر بھی پنشن نہیں ملے گی
واضح رہے کہ ہر سال ہزاروں سکھ زائرین ویزا-فری کرتارپور کوریڈور کے ذریعہ پاکستان جاتے ہیں۔ یہ کوریڈور پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع نارووال میں واقع گرودوارہ دربار صاحب کو ہندوستان کے گرداس پور ضلع کے گرودوارہ ڈیرہ بابا نانک سے جوڑتا ہے۔
ایسوسی ایٹیڈ پریس آف پاکستان (اے پی پی) کی رپورٹ کے مطابق زائرین اپنے سفر کے دوران ننکانہ صاحب، پنجہ صاحب اور کرتارپور صاحب گرودواروں کی زیارت کریں گے۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ویزا جاری کرنے کا عمل 1974 میں بنائے گئے مذہبی مقامات کی زیارت کے لیے دو طرفہ پروٹوکول کے تحت کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان میں پاکستان کے قائم مقام سفارت کار سعاد احمد واریچ نے ہندوستانی سکھ زائرین کو روحانی طور پر خوشحال اور اطمینان بخش سفر کی نیک خواہشات پیش کیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے مذہبی اور ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینے کے اپنے عزم کے تحت زیارت گاہوں کے سفروں کو آسان بناتا رہے گا۔
ننکانہ صاحب ہندوستان کی سرحد سے 85 کلومیٹر (52 میل) مغرب میں لاہور سے آگے واقع ہے۔ وہاں جانے کے لئے سکھ یاتری پہلے لاہور آتے ہیں، پھر خصوصی بسوں سے ننکانہ صاحب جاتے ہیں۔ لاہور مین بھی سکھ مذہب کے کئی مقدس استھان ہیں، جن کی زیارت کسی بھی موقع کے لئے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کی یاترا کا لازمی حصہ ہوتی ہے۔
محسن نقوی کا ٹی چوک فلائی اوور ،شاہین چوک انڈر پاس منصوبوں کا دورہ
گورو نانک دیو جی کے جنم دن کی تقریبات کی شروعات منگل سے ہو گی۔ اٹاری-واہگہ زمینی سرحد جو دونوں ممالک میں منقسم پنجاب کے عوام کو جوڑتی ہے، مئی میں بھارت کے پاکستان پر بلا اشتعال حملوں سے شروع ہونے والی جنگ کے باعث بند کر دی گئی تھی۔ پاکستان نے سرحد کو بھارت کے لئے اب بھی بند کر رکھا ہے اور شاید یہ طویل عرصہ تک بند ہی رہے گی لیکن مشرقی پنجاب کی سکھ کمیونٹی ایک الگ معاملہ ہے، سکھوں کے لئے پاکستان کے دروازے اب بھی ہمیشہ کی طرح کھلے ہیں۔
پنجاب : لاؤڈ سپیکر ایکٹ سختی سے نافذ کرنے کا فیصلہ
قابل ذکر ہے کہ سکھ مذہب کے مقدس مقامات اور سکھ ثاقفتی ورثہ کا ایک بڑا حصہ پاکستان میں واقع ہے۔ 1947 میں برطانوی حکومت کے خاتمے کے بعد جب ہندوستان کا تقسیم ہوا تب کرتارپور پاکستان میں چلا گیا، جبکہ زیادہ تر سکھ برادری کے لوگ ہندوستان میں رہ گئے۔ 7 دہائیوں سے زائد وقت تک سکھ برادری کو کرتار پور آنےئ کے لئے لاہور کا راستہ اختیار کرنا پڑتا تھا۔ 2019 میں پاکستان کی جانب سے کرتارپور کوریڈور کھولنے کے فیصلے کو بین الاقومی سطح پر سکھ کمیونٹی میں کافی پذیرائی ملی۔ اب کرتار پور کے نزدیکی علاقوں کے لوگ لاہور آنے کی بجائے براہ راست کرتار پور کوریڈور تک گورو نانک جی کے اس آخری استھان تک آ سکتے ہیں۔
ہندوستان کی جانب سے فی الحال ویزا جاری کرنے کو لے کر کوئی آفیشیل بیان سامنے نہیں آیا ہے، لیکن ہندوستانی اخبارات نے ہفتے کے روز اطلاع دی ہے کہ حکومت منتخب گروپوں کو سکھ مذہب کے بانی کی یوم پیدائش منانے کے لیے 10 روزہ تقریب میں حصہ لینے کی اجازت دے گی۔