جنگلی جانوروں کا گوشت کھانے کے اعتراف پر اداکارہ کیخلاف تحقیقات شروع
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
بھارتی اداکارہ چھایا قدم کے خلاف جنگلی جانوروں کا گوشت کھانے پر تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اداکارہ چھایا قدم کی جانب سے جنگلی اور معدومی کے خطرے سے دوچار جانوروں کا گوشت کھانے کے اعتراف کے بعد محکمہ جنگلات نے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔
اداکارہ نے ایک حالیہ انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے مانیٹر لیزارڈ (گو) اور سیہہ (خارپشت) کا گوشت کھایا ہے، جو کہ قانونی طور پر محفوظ جانوروں کی فہرست میں شامل ہیں۔ اداکارہ کے اس انکشاف کے بعد ممبئی میں جانوروں اور درختوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والی تنظیم "پلانٹ اینڈ اینیمل ویلفیئر سوسائٹی” نے ان کے خلاف باقاعدہ پولیس می شکایت درج کروا دی۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق چھایا قدم کو جلد تفتیش کے لیے طلب کیا جائے گا۔ محکمہ جنگلات کے ایک افسر نے بتایا کہ وہ اداکارہ سے فون پر رابطے میں ہیں، اور انہوں نے مطلع کیا ہے کہ وہ اس وقت شہر سے باہر ہیں اور چند روز میں واپس آئیں گی۔
یاد رہے کہ یہ بیان اداکارہ چھایا قدم کے جنگلی جانوروں کا گوشت کھانے کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر بھی انہیں شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: جانوروں کا گوشت کھانے
پڑھیں:
کراچی میں سینئر وکیل شمس الاسلام کا قتل، ملزم نے اعترافِ جرم کرلیا، ویڈیو بیان
ملزم کے مطابق مقتول وکیل شمس الاسلام نے میرے بھائیوں پر دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات بنوائے اور ہماری خواتین کو بھی قانونی پیچیدگیوں میں گھسیٹا، حالانکہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔ ملزم نے کہا کہ اسے قانونی نظام سے انصاف نہیں ملا، جس کی وجہ سے اس نے خود بدلہ لینے کا فیصلہ کیا۔ اسلام ٹائمز۔ سینئر وکیل خواجہ شمس الاسلام کے قتل کا معاملہ واضح ہوگیا۔ ملزم نے ویڈیو بیان میں قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔ ویڈیو کے مطابق ملزم عمران آفریدی نے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ شمس الاسلام نے میرے والد کو اغوا کرکے بدترین تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کردیا۔ دونوں کے درمیان 35 لاکھ روپے کا لین دین تھا، جو تنازع کی بنیاد بنا۔ عمران آفریدی کے مطابق نہ صرف اس کے والد کو قتل کیا گیا بلکہ اس کے بعد ان کے خاندان کو جھوٹے مقدمات میں الجھا دیا گیا۔ شمس الاسلام نے میرے بھائیوں پر دہشت گردی کے جھوٹے مقدمات بنوائے اور ہماری خواتین کو بھی قانونی پیچیدگیوں میں گھسیٹا، حالانکہ ان کا اس معاملے سے کوئی تعلق ہی نہیں تھا۔ ملزم نے کہا کہ اسے قانونی نظام سے انصاف نہیں ملا، جس کی وجہ سے اس نے خود بدلہ لینے کا فیصلہ کیا۔
عمران آفریدی نے کہا کہ قتل میں نے اکیلے کیا، میرے کسی عزیز، دوست یا رشتہ دار کا اس جرم سے کوئی تعلق نہیں، پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے میرے خاندان یا دوستوں کو تنگ نہ کریں۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی کے پوش علاقے خیابانِ راحت میں واقع قرآن اکیڈمی کے باہر خواجہ شمس الاسلام کو اس وقت فائرنگ کرکے قتل کیا گیا جب وہ اپنے بیٹے دانیال الاسلام کے ہمراہ نمازِ جنازہ میں شرکت کے بعد مسجد سے نکل رہے تھے۔ وہ جوتے پہن رہے تھے کہ حملہ آور نے اچانک گولیاں چلادیں۔ پولیس نے واقعے کا مقدمہ مقتول کے بھائی خواجہ فیض الاسلام کی مدعیت میں درخشاں تھانے میں درج کر لیا ہے، جس میں قتل، دہشت گردی اور دیگر سنگین دفعات شامل کی گئی ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے اعترافی بیان کی روشنی میں مزید قانونی کارروائی جاری ہے۔