مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ کی مودی سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
مقبوضہ کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللّٰہ کی نئی دلی میں وزیراعظم مودی سے ملاقات ہوئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وزیراعظم مودی اور عمر عبداللّٰہ کے درمیان ملاقات 30 منٹ جاری رہی۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ ملاقات میں پہلگام حملے سمیت دیگر امور پر بات چیت ہوئی۔
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
امریکی صدر کا فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں ظہرانہ،کشمیر پر امریکی ثالثی قبول نہیں،بھارت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن / نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات‘ ایران اسرائیل جنگ‘ مسئلہ کشمیر اور پاک بھارت کشیدگی ‘تجارتی معاہدوں سمیت باہمی دلچسپی کے امور پربات چیت‘ صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے ملاقات کو اپنے لیے اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ میں نے انہیںجنگ روکنے پر شکریہ ادا کرنے کے لیے مدعو کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اوربھارت دونوں جوہری طاقتیں ہیں ، صدر
ٹرمپ نے کہا کہ پاکستان سے تجارتی معاہدوں پر بات ہوئی ہے اور مزید بھی ہوگی‘ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی عہدیداروں سے ایران کے معاملے پر بھی بات ہوئی ہے۔آرمی چیف سے امریکی وزیرخارجہ مارکو روبیو کی بھی ملاقات ہوئی ‘عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کے دوران امریکی صدر نے پاکستان کی تعریف کی۔انہوں نے کہا کہ مجھے پاکستان بہت پسند ہے اور وہاں کے لوگ بھی بہت اچھے ہیں۔دوسری جانب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مسئلہ کشمیر پر امریکی صدر ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کے جواب میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر بھارت نے کبھی ثالثی قبول نہیں کی، نہ آئندہ کرے گا۔ادھر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو واضح طور پر بتا دیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مئی میں ہونے والی چار روزہ کشیدگی کے بعد جنگ بندی براہ راست دونوں ممالک کی افواج کے درمیان مذاکرات سے ممکن ہوئی نہ کہ امریکا کی کسی ثالثی سے۔غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی وزیر اعظم کی جانب سے یہ دو ٹوک مؤقف جی 7 سمٹ کے موقع پر کینیڈا میں ہونے والی فون کال کے دوران پیش کیا گیا۔ بھارتی وزارت خارجہ کے اعلیٰ ترین سفارت کار وکرم مسری کے مطابق وزیر اعظم مودی نے صدر ٹرمپ کو واضح کیا کہ پاکستان کی جنگ بندی کے دوران نہ تو بھارت امریکا تجارتی معاہدے پر کوئی بات ہوئی اور نہ ہی کسی بھی مرحلے پر امریکا کی ثالثی کا کردار تھا۔وزیر اعظم مودی نے کہاکہ بھارت نے کبھی بھی کسی تیسرے فریق کی ثالثی کو تسلیم نہیں کیا اور نہ ہی آئندہ کرے گا۔وزیر خارجہ وکرم مسری کا کہنا تھا کہ جنگ بندی سے متعلق تمام بات چیت بھارت اور پاکستان کی افواج کے مابین براہ راست، پہلے سے موجود فوجی روابط کے ذریعے ہوئی اور اس کی ابتدا پاکستان کی جانب سے کی گئی۔یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ دعویٰ کیا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی امریکی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی اور انہوں نے دونوں ممالک کو جنگ کے بجائے تجارت پر توجہ دینے کا مشورہ دیا تھا، بھارت نے اس دعوے کی فوری تردید کر دی تھی۔ واضح رہے کہ 7 تا 10 مئی 2025 کے درمیان بھارت اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید گولہ باری اور فضائی کشیدگی دیکھنے میں آئی تھی، جس کے بعد دونوں ممالک کی افواج نے ایک عارضی جنگ بندی پر اتفاق کیا تھا۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کے بھی معترف رہے ہیں۔بھارت کے ساتھ جنگ کے خاتمے پر بھی ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان کی اعلیٰ فوجی اور سیاسی قیادت کی فہم و فراست کی تعریف کی تھی۔امریکی صدر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کے کردار کی پیشکش بھی کی تھی اور اپنے پہلے دورِ اقتدار میں بھی پاکستان کو دوست ملک قرار دے چکے ہیں۔جنوبی ایشیا کے امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ بھارت امریکی صدر کا یہ اعتماد بلین ڈالرز کی تجارت کے باوجود حاصل نہیں کرسکا ہے۔علاوہ ازیںامریکی صدر ٹرمپ نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں کیبنٹ روم میں ظہرانہ دیا اور ایک گھنٹہ طویل ملاقات کی‘ بعد ازاں فیلڈ مارشل عاصم منیر کی امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیتھ سے بھی ملاقات ہوئی ہے۔