پاک بھارت کشیدگی؛ وزیر داخلہ آج خلیجی ممالک کے دورے پر روانہ ہوں گے
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی؛ وزیر داخلہ آج خلیجی ممالک کے دورے پر روانہ ہوں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 4 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد: وقاقی وزیر داخلہ محسن نقوی پہلگام واقعے اور خطے کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر آج خلیجی ممالک کے دورے پر روانہ ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی جارحیت کے باعث خطے کی کشیدہ صورتحال پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی ایک روزہ دورہ پر عمان پہنچیں گے اور اعلی حکام سے ملاقاتیں بھی کریں گے۔
مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کے بعد وزیرِاعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے موجودہ پاک بھارت کشیدگی پر عالمی رہنماؤں سے رابطے کیے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے ترک سفیر نے ملاقات کی جس میں خطے کی صورتحال اور بھارتی پراپیگنڈے پر تبادلہ خیال کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپہلگام فالس فلیگ؛ انتہا پسند ہندوؤں کی جنونیت کیخلاف نہتی لڑکی ڈٹ گئی پہلگام فالس فلیگ؛ انتہا پسند ہندوؤں کی جنونیت کیخلاف نہتی لڑکی ڈٹ گئی پہلگام فالس فلیگ: عوام کا پاک فوج سے اظہارِ یکجہتی پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ سروسز کے آغاز کی تیاریاں عروج پر بہاولپور، یزمان منڈی میں آسمانی بجلی گرنے سے باپ بیٹا جاں بحق، دو افراد زخمی اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف برا مظاہرہ، جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ زور پکڑ گیا بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھا رہا، بہن بھائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے: رانا ثناCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: وزیر داخلہ
پڑھیں:
پاک افغان تعلقات: کیا اسحاق ڈار کے دورے کے بعد دونوں ممالک کے معاملات حل ہوگئے؟
گزشتہ ماہ پاک افغان تعلقات کے درمیان ایک بڑی پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کابل کا دورہ کیا اور بدھ 30 اپریل کو ڈی جی آئی ایس پی آر کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے اس دورے کو انتہائی کامیاب قرار دیا۔
گزشتہ روز پاکستان نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی ذیل میں 150 افغان تجارتی مال بردار ٹرکوں کو واہگہ بارڈر کے ذریعے بھارت میں داخلے کی اجازت دی جو کہ بھارت کے ساتھ کشیدہ تعلقات کے تناظر میں ایک غیر معمولی اقدام تھا، لیکن اس میں اہم بات یہ تھی کہ پاکستانی وزارت خارجہ کی جانب سے افغان ٹرکوں کو اجازت نامے سے متعلق جو مراسلہ افغان سفارت خانے کو بھجوایا گیا اس کی زبان انتہائی خوشگوار تھی جو برادر ملکوں کے بیچ عمدہ تعلقات کی عکاسی کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں افغان مہاجرین کی باعزت واپسی، اپنی سرزمین ایک دوسرے کیخلاف استعمال نہیں ہونے دینگے، پاکستان افغانستان کا اتفاق
دوسری طرف گزشتہ کچھ دنوں میں افغانستان کی جانب سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 71 دہشتگردوں کو ہلاک کردیا گیا جس پر اب تک افغان عبوری حکومت کی جانب سے کوئی ردعمل یا مذمتی بیان دکھائی نہیں دیا۔
یہ صورت حال کیا اس بات کا اشارہ ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان مسائل مستقل بنیادوں پر حل ہو چکے ہیں اور دہشتگردی کے حوالے سے دونوں ملکوں کے مؤقف میں یکسانیت آ چکی ہے؟ وی نیوز نے ان سوالوں کے جوابات ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔
معلوم ہوتا ہے کہ دہشتگردوں کے خاتمے کے لیے افغان عبوری حکومت نے پاکستان کی حمایت کردی ہے، فخر کاکا خیلماہر افغان امور معروف صحافی فخر کاکا خیل نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ایسا معلوم ہوتا ہے تحریک طالبان پاکستان کے معاملے میں پاکستان اور افغان عبوری حکومت کے درمیان اتفاق رائے ہوگیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ افغان عبوری حکومت نے ممکنہ طور پر اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ پاکستان افغانستان کی جانب سے دراندازی کرنے والے طالبان کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے جس کے لیے وہ انٹیلی جنس بھی مہیا کریں گے۔
افغانستان کی جانب بڑی تعداد میں دہشتگردوں کے داخلے کی کوشش سے متعلق سوال پر فخر کاکا خیل نے کہاکہ آئی ایس پی آر نے بھی یہی کہا ہے کہ اس کے پیچھے بیرونی قوتیں خاص طور پر بھارت کا ہاتھ ہے اور یہ بہت حد تک ممکن بھی ہے۔ خاص طور پر جب بھارتی خصوصی نمائندے نے افغانستان کا دورہ کیا تو پاکستان اس صورتحال پر الرٹ ہوگیا۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان کی بھی مجبوری ہے اور افغانستان کی بھی مجبوری ہے، پاکستان بیک وقت مشرقی اور مغربی محاذوں پر نہیں لڑ سکتا اور افغانستان کے لیے پاکستان تجارت سمیت کئی حوالوں سے اہم ہے، لیکن تعلقات کی اس بہتری کو مستقل حل سمجھنا بھی درست نہیں۔
فخر کاکا خیل نے کہاکہ بھارت دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرےگا، جبکہ پاکستان میں کسی دہشتگرد حملے کی صورت میں بھی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بگڑ سکتے ہیں۔
افغان عبوری حکومت کے پاس پاکستان کے سے تجارت کے علاوہ معاشی ذرائع محدود ہو چکے ہیں، متین حیدرپاکستانی دفتر خارجہ اور دفاعی معاملات سے متعلق سینیئر تجزیہ نگار اور صحافی متین حیدر نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ افغان عبوری حکومت کی معاشی مجبوریاں ہیں اور پاکستان نے انہیں باور کرایا ہے کہ تجارت اور معیشت کی باتیں تب ہی کامیاب ہو سکتی ہیں جب امن ہو۔
انہوں نے کہاکہ افغان طالبان نے پاکستان پر حملوں کی ممانعت کے حوالے سے فتویٰ بھی جاری کر رکھا ہے، افغان عبوری حکومت کو پہلے امریکی سی آئی اے سے فنڈز مل رہے تھے جو اب بند ہو گئے ہیں، بھارت سے انہوں نے کچھ فنڈز لینے کی کوشش کی ہے جبکہ چین ان کو سپورٹ کررہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ دوسری طرف افغانستان کا بینکنگ چینل بند ہے، اور بیرون ملک مقیم افغان براہِ راست افغانستان پیسے نہیں بھیج سکتے ماسوائے ہنڈی اور حوالہ کے۔ اس ساری صورتحال میں افغان عبوری حکومت کے پاس واحد راستہ تجارت کا بچتا ہے۔
متین حیدر نے کہاکہ افغانستان پاکستان کو کوئلہ برآمد کرتا ہے دوسرا سبزیاں اور پھل بھی کثیر تعداد میں پاکستان آتے ہیں۔ پاکستان افغان مال کے لیے بہت بڑی منڈی ہے جو افغانستان کو قریب ترین بھی پڑتی ہے۔ افغانستان پاکستان سے گندم اور چینی کے علاوہ دیگر چیزیں بھی درآمد کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان اور افغانستان کا کابل ملاقات میں ہونے والے فیصلوں پر جلد عملدرآمد پر اتفاق
ان کا کہنا تھا کہ افغان عبوری حکومت نے ملک چلانا ہے جس کے لئے انہیں پیسے چاہییں اس کے لیے ان کے پاس واحد راستہ پاکستان سے تجارت ہے اور پاکستان نے ان سے کہا ہے کہ تجارت اور دہشت گردی ساتھ ساتھ ممکن نہیں، اسی لیے اب افغان عبوری حکومت نے ٹی ٹی پی کی سرپرستی چھوڑ دی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسحاق ڈار دورہ افغانستان امریکا بھارت پاک افغان تعلقات پاکستان تجارت ٹی ٹی پی دہشتگرد ہلاک وی نیوز