WE News:
2025-08-02@05:30:44 GMT

سیکیورٹی خدشات، بلوچستان بھر میں 15 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ

اشاعت کی تاریخ: 1st, August 2025 GMT

سیکیورٹی خدشات، بلوچستان بھر میں 15 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ

بلوچستان حکومت نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر صوبے بھر میں دفعہ 144 نافذ کردی ہے۔

محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق سیکیورٹی خدشات کے باعث صوبے بھر میں 15 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے، اس دوران موٹر سائیکل پر ڈبل سواری، عوامی مقامات پر ہتھیاروں کی نمائش اور 5 یا اس سے زیادہ افراد کے اجتماعات، دھرنوں اور ریلیوں پر پابندی ہوگی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ہوائی اڈوں اور فوجی ایئربیسز کے گردونواح میں دفعہ 144 نافذ کرنے کی وجہ کیا بنی؟

مردوں کو ماسک پہننے یا چہرہ ڈھانپنے سے بھی روک دیا گیا ہے، جبکہ گاڑیوں کے سیاہ شیشوں پر پہلے سے نافذ پابندی برقرار رکھی گئی ہے، بلوچستان میں یہ سخت اقدامات ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب حالیہ دنوں میں سیکیورٹی خدشات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز وفاقی وزیر داخلہ محسن رضا نقوی نے وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، جس میں بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال اور زائرین سے متعلق نئی پالیسی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور میں ڈرونز اور کواڈ کاپٹرز اُڑانے پر پابندی، دفعہ 144 نافذ

ملاقات کے دوران وزیر داخلہ نے زائرین کے لیے بنائی گئی نئی پالیسی پر وزیر اعظم کو بریفنگ دی، جس پر وزیر اعظم نے وزیر ہوا بازی کو خصوصی پروازوں کے انتظامات کرنے کی ہدایت جاری کی۔

اس موقع پر بلوچستان کی سیکیورٹی صورتحال کا تفصیلی جائزہ بھی لیا گیا، اور وزیر اعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو گوادر سیف سٹی منصوبے پر فوری عملدرآمد شروع کرنے کا حکم دیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news امن و امان بلوچستان سیکشن 144 سیکیورٹی خدشات محکمہ داخلہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان سیکشن 144 سیکیورٹی خدشات محکمہ داخلہ سیکیورٹی خدشات دفعہ 144 نافذ کے لیے

پڑھیں:

باجوڑ میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن، علی امین گنڈاپور کی مخالفت، ڈی سیز سے کرفیو کا اختیار واپس

خیبر پختونخوا کے ضلع باجوڑ میں دہشتگردی کے خلاف عسکری آپریشن کا آغاز کردیا گیا ہے، تاہم وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور نے آپریشن پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنرز سے کرفیو نافذ کرنے کا اختیار واپس لے لیا ہے۔

تحصیل لوئی ماموند کے 16 دیہات میں ڈپٹی کمشنر نے 31 جولائی تک کرفیو نافذ کیا تھا، جس کے دوران آپریشن جاری ہے۔ وزیر اعلیٰ نے مؤقف اختیار کیا کہ ایسے اقدامات عوامی اعتماد کو مجروح کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: باجوڑ میں دہشتگردی کیخلاف ہزاروں شہری سڑکوں پر آگئے

پی ٹی آئی کی پارلیمانی پارٹی اجلاس کے بعد وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ آئندہ کسی علاقے میں کرفیو یا دفعہ 144 محکمہ داخلہ کی منظوری کے بغیر نافذ نہیں ہوگی۔ انہوں نے قبائلی اضلاع میں امن جرگوں کے انعقاد کا اعلان بھی کیا، جن کی سفارشات سیکیورٹی پالیسیوں پر نظرِثانی کے لیے پیش کی جائیں گی۔

علی امین نے ’ایکشن ان ایڈ آف سول پاور‘ قانون پر بھی تحفظات ظاہر کرتے ہوئے اسے اسمبلی میں زیرِ بحث لانے کا عندیہ دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خیبر پختونخوا دفعہ 144 دہشتگردی ضلع باجوڑ عسکری آپریشن علی امین گنڈاپور کرفیو

متعلقہ مضامین

  • سیکیورٹی خدشات کے باعث امریکی اہلکاروں نے کراچی کے ہوٹلوں میں سرکاری دورے محدود کر دیے
  • بلوچستان بھر میں دفعہ 144 نافذ، نوٹیفکیشن جاری
  • کوئٹہ: بلوچستان میں 15 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ، ڈبل سواری اور اسلحہ کی نمائش پر پابندی
  • صوبہ بلوچستان  میں دفعہ 144نافذ
  • بلوچستان بھر میں امن و امان کے پیش نظر دفعہ 144 کا نفاذ
  • سکیورٹی خدشات : بلوچستان میں 15دن کیلئے دفعہ 144نافذ
  • باجوڑ میں سیکیورٹی خدشات کے باعث تمام اسکول 8 اگست تک بند رکھنے کے احکامات جاری
  • باجوڑ میں دہشتگردوں کے خلاف آپریشن، علی امین گنڈاپور کی مخالفت، ڈی سیز سے کرفیو کا اختیار واپس
  • وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کا بیوروکریسی سے دفعہ 144 اور کرفیو نافذ کرنے کا اختیار واپس لینے کا فیصلہ