پہلگام حملہ، افغانستان سے لایا گیا جدید امریکی اسلحہ استعمال کیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
بھارتی ذرائع کے مطابق تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ دہشت گردوں نے فائرنگ جاری رکھتے ہوئے حملے کی ریکارڈنگ کے لیے اپنی ٹوپیوں پر نصب گوپرو کیمروں کا استعمال کیا۔ اسلام ٹائمز۔ 22 اپریل کو پہلگام میں ہونے والی دہشتگردی کے جائے وقوعہ سے ملنے والے استعمال شدہ کارتوس امریکی ساخت کی جدید ترین رائفلز کے ہیں جن سے بھارتی سیاحوں کو ہلاک کیا گیا تھا جو اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ دہشتگرد جدید ترین ہتھیار استعمال کر رہے ہیں۔ افغانستان سے لایا گیا جدید امریکی اسلحہ استعمال کیا گیا، دہشتگردوں نے حملے کی ریکارڈنگ کے لیے اپنی ٹوپیوں پر نصب کیمروں کا استعمال کیا، یہ دعویٰ بھارت کی نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) اور ایک فرانزک ٹیم کے ارکان نے کیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق انسداد دہشتگردی ایجنسی ابھی تیز رفتار بنیادوں پر چارج شیٹ داخل کرنے کیلئے شواہد اکٹھے کر رہی ہے جس کے بعد جلد از جلد اپنے نتائج پیش کر کے چارج شیٹ داخل کر دے گی۔بھارتی ذرائع کے مطابق تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ دہشت گردوں نے فائرنگ جاری رکھتے ہوئے حملے کی ریکارڈنگ کے لیے اپنی ٹوپیوں پر نصب گوپرو کیمروں کا استعمال کیا، یہ طریقہ کار پیپلز اینٹی فاشسٹ فرنٹ اور کشمیر ٹائیگرز کی طرف سے کیے گئے کچھ پچھلے حملوں سے ملتا جلتا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: استعمال کیا
پڑھیں:
امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے اعلان کیا ہے کہ امریکا نے کیریبین سمندر میں ایک اور مبینہ منشیات بردار کشتی کو نشانہ بنا کر تباہ کر دیا، جس میں سوار تین افراد ہلاک ہوگئے۔
امریکی وزیرِ دفاع کے مطابق یہ کارروائی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے احکامات پر ہفتے کے روز بین الاقوامی پانیوں میں کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ نشانہ بنائی گئی کشتی امریکی انٹیلی جنس اداروں کی نگرانی میں تھی اور اس کے بارے میں معلومات تھیں کہ وہ منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث ہے۔
پیٹ ہیگسیتھ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ X پر جاری بیان میں کہا کہ “امریکی محکمہ جنگ نے صدر ٹرمپ کی ہدایت پر ایک اور ڈیزگنیٹڈ ٹیررسٹ آرگنائزیشن (DTO) کی منشیات بردار کشتی پر مہلک حملہ کیا۔ کشتی میں سوار تین نر نارکو-دہشت گرد ہلاک ہوئے جبکہ امریکی فورسز محفوظ رہیں۔”
امریکی حکام کے مطابق ستمبر سے اب تک امریکا کی جانب سے منشیات اسمگلنگ کے خلاف 12 سے زائد فضائی حملے کیے جاچکے ہیں، جن میں زیادہ تر کارروائیاں کیریبین اور بحرالکاہل میں کی گئیں۔ ان کارروائیوں میں کم از کم 64 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب، انسانی حقوق کی تنظیموں اور بین الاقوامی قانونی ماہرین نے ان حملوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے امریکا کے طرزِ عمل پر شدید تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی پانیوں میں مبینہ طور پر منشیات بردار کشتیوں پر میزائل حملے عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ٹرک نے بھی ان حملوں کو “ناقابلِ قبول” قرار دیتے ہوئے آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کے مطابق امریکا کی جانب سے کی جانے والی یہ کارروائیاں “ماورائے عدالت قتل” کے زمرے میں آتی ہیں، لہٰذا ان کا فوری جائزہ لیا جانا چاہیے۔
انسانی حقوق کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ حملے ثبوت یا عدالتی عمل کے بغیر کیے جا رہے ہیں تو انہیں بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بجائے “ریاستی طاقت کے ناجائز استعمال” کے طور پر دیکھا جائے گا۔