غزہ پر بڑے حملے کے لیے اسرائیل نے ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا، اسرائیلی میڈیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
غزہ پر بڑے حملے کے لیے اسرائیل نے ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا، اسرائیلی میڈیا WhatsAppFacebookTwitter 0 4 May, 2025 سب نیوز
تل ابیب: اسرائیلی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ غزہ پر وسیع حملے سے قبل اسرائیل نے ہزاروں ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا ہے جب کہ وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو نے فائربندی میں ثالثی کروانے والے ملک قطر پر تنقید کی ہے۔
متعدد اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج نے ریزرو فوجیوں کو احکامات بھیجنا شروع کر دیے ہیں تاکہ وہ ان اہلکاروں کی جگہ لے سکیں جو جبری طور پر بھرتی کیے گئے یا فعال ڈیوٹی پر اسرائیل اور مقبوضہ مغربی کنارے میں تعینات ہیں۔
ریزور فوجیوں کو طلب کرنے کا مقصد ان فوجیوں کو دوبارہ غزہ بھیجنا ہے۔
فوج کے ترجمان نے ان رپورٹس کی نہ تصدیق کی اور نہ تردید، تاہم اے ایف پی کے صحافیوں کے رشتے داروں کو بھی طلبی کے احکامات موصول ہوئے ہیں۔
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق سکیورٹی کابینہ کا اجلاس آج اتوار کو ہوگا جس میں غزہ میں فوجی کارروائی کے دائرہ کار کو وسعت دینے کی منظوری دی جائے گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف برا مظاہرہ، جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ زور پکڑ گیا اسرائیل میں نیتن یاہو کے خلاف برا مظاہرہ، جنگ بندی اور یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ زور پکڑ گیا وزیراطلاعات اور ڈی جی آئی ایس پی آر کل سیاسی جماعتوں کے رہنماں کو قومی سلامتی صورتحال پر بریفنگ دیں گے آسٹریلوی وزیراعظم دوسری بار بھی منتخب، لیبر پارٹی کی تاریخی فتح بھارتی مطالبہ مسترد ؛پاکستان کو 2.3 ارب ڈالر پیکیج ملنے کا امکان ٹرمپ نے سعودی عرب کو ساڑھے تین ارب ڈالر کا اسلحہ فروخت کرنے کی منظوری دیدی پہلگام واقعہ کے بعد بھارتی اشتعال انگیزیوں کے باوجود پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا، وزیر اعظم
Copyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیمذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: فوجیوں کو طلب کر ریزرو فوجیوں کو
پڑھیں:
دوحا میں اسرائیلی حملے سے 50 منٹ قبل ٹرمپ باخبر تھے، امریکی میڈیا کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی میڈیا کی تازہ رپورٹ نے مشرقِ وسطیٰ کی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق قطر کے دارالحکومت دوحا پر اسرائیلی میزائل حملے کی منصوبہ بندی اور اطلاع محض 50 منٹ پہلے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ تک پہنچ چکی تھی، لیکن صدر نے اس موقع پر کوئی عملی قدم اٹھانے کے بجائے خاموشی اختیار کی۔
اس انکشاف نے نہ صرف امریکا کے کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں بلکہ اس بات کو مزید اجاگر کیا ہے کہ واشنگٹن کے ناراضی بھرے بیانات محض دنیا کو دکھانے کے لیے تھے، حقیقت میں حملے کو روکنے کی کوئی کوشش ہی نہیں کی گئی۔
امریکی ذرائع ابلاغ نے 3 اعلیٰ اسرائیلی حکام کے حوالے سے بتایا کہ تل ابیب کی قیادت نے حماس رہنماؤں کو نشانہ بنانے کے لیے کیے جانے والے حملے کی خبر براہِ راست صدر ٹرمپ تک پہنچائی تھی۔ پہلے یہ اطلاع سیاسی سطح پر صدر کو دی گئی اور پھر فوجی چینلز کے ذریعے تفصیلات شیئر کی گئیں۔
اسرائیلی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اگر امریکا سخت مخالفت کرتا تو اسرائیل دوحا پر حملے کا فیصلہ واپس بھی لے سکتا تھا، لیکن چونکہ واشنگٹن نے کوئی مزاحمت نہ کی، اس لیے اسرائیلی قیادت نے اپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنا دیا۔
یہ بھی بتایا گیا کہ امریکا نے دنیا کے سامنے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ وہ حملے پر خوش نہیں تھا۔ وائٹ ہاؤس نے بعد ازاں یہ موقف اختیار کیا کہ جب اسرائیلی میزائل فضا میں داغے جا چکے تھے تب اطلاع موصول ہوئی، اس لیے صدر ٹرمپ کے پاس کوئی آپشن نہیں بچا تھا، لیکن میڈیا کے انکشافات نے اس وضاحت کو مشکوک بنا دیا ہے، کیونکہ اگر صدر واقعی 50 منٹ پہلے ہی آگاہ ہو چکے تھے تو ان کے پاس اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کے لیے کافی وقت موجود تھا۔
یاد رہے کہ 9 ستمبر کو دوحا میں ہونے والے میزائل حملے میں حماس کی قیادت کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس پر عالمی سطح پر شدید ردِعمل سامنے آیا۔
عرب ممالک اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس حملے کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا اور اسرائیل کو قابض قوت قرار دیتے ہوئے امریکی کردار کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ فلسطینی عوام پہلے ہی اسرائیلی جارحیت کا شکار ہیں، ایسے میں قطر جیسے ملک پر حملے نے خطے کو مزید غیر مستحکم کرنے کا تاثر پیدا کیا ہے۔