اس بار صرف چائے نہیں بسکٹ بھی کھلائیں گے!
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
اس وقت دنیا کا ماحول ’’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘‘ والا بن چکا ہے۔ کوئی بھی زبردست کو نہیں روک سکتا اورکمزور کو کوئی طاقتور سے نہیں بچا سکتا۔ یہ مثال ہمیں اسرائیل اور فلسطینیوں سے بخوبی سمجھ میں آ جاتی ہے۔ اسرائیل کے فلسطین پر مظالم سے کوئی بھی خوش نہیں ہے مگر بھارت دنیا کا واحد ملک ہے جو نیتن یاہو کی پیٹھ تھپتھا رہا ہے چونکہ وہ خود بھی اپنے دوست اسرائیل کے نقش قدم پر چل رہا ہے۔
پہلگام حملے کے فوراً بعد بھارت کی طرف سے کہا گیا تھا کہ یہ بھارت کا 7 اکتوبر ہے، اس کا مطلب یہ تھا کہ اسی تاریخ کو حماس نے اسرائیل پر میزائلوں کے تابڑ توڑ حملے کیے تھے جس سے فلسطینی جارح اور اسرائیل کو دنیا نے مظلوم مان لیا تھا۔
اسرائیل تو لگتا ہے اس حملے کا انتظار ہی کر رہا تھا اور پھر اسرائیل نے فلسطینیوں کے ساتھ جوکیا وہ ہمارے سامنے ہے، وہ فلسطینیوں کی مسلسل نسل کشی کیے جا رہا ہے مگر امریکا سمیت تمام یورپی ممالک تماشائی بنے ہوئے ہیں، اس لیے کہ حماس نے اسرائیل پر حملے میں پہل کرکے اسرائیل کو مظلوم بنا دیا ہے چنانچہ اسے پورا حق حاصل ہے کہ وہ اپنے دفاع میں بھرپور طاقت استعمال کرے۔
بس بھارت نے اسی مثال کو سامنے رکھ کر پہلگام میں سازشی داؤ کھیلا۔ اس نے فلیگ فالس آپریشن کے ذریعے اپنے ہی دو درجن سے زائد شہریوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا مگر اسے اس کی کوئی پرواہ نہیں ہے چند سال قبل بھی اس نے پلوامہ میں اپنے ہی چالیس سے زائد فوجیوں کو مروا دیا تھا صرف اس لیے کہ پاکستان پر حملے کا جواز بن سکے اور بھارتیوں سے ووٹ حاصل کیے جائیں اور اب وہ پہلگام میں اپنے معصوم شہریوں کے قتل عام کے بعد پاکستان پر حملے کے لیے پَر تول رہا ہے مگر وہ منصوبے کے تحت پاکستانی حملے کا انتظار کر رہا ہے تاکہ دنیا کے سامنے مظلوم بن سکے اور پاکستان جارح کہلائے۔
اس دفعہ اس نے ایک خطرناک قدم یہ بھی اٹھایا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کو یکدم توڑ دیا ہے یہ ایک ایسا خوفناک اقدام ہے جس پر پاکستان مشتعل ہو کر فوراً بھارت پر حملہ کر سکتا تھا۔ پاکستان نے اس اقدام کو اعلان جنگ بھی قرار دیا تھا۔ بھارت نے اپنے سازشی منصوبے کے تحت سندھ طاس معاہدے کو توڑنے کا اعلان ہی اس لیے کیا تھا کہ پاکستان کو بھارت پر حملے میں پہل کرنے پر اکسایا جاسکے۔
پاکستان بھارت کی سندھ طاس معاہدے کو توڑنے کی پاداش میں حملہ کر سکتا تھا مگر صبر سے کام لے کر بھارت کی چال کو ناکام بنا دیا گیا ہے۔ بھارت سمجھ رہا تھا کہ اس پر پاکستان کے حملے سے اسرائیل کی طرح دنیا اس کی حمایت کرے گی مگر یہ اس کی بھول ہے اسرائیل کی اور بات ہے وہ امریکا اور یورپ کی آنکھوں کا تارا ہے، اس کی سلامتی ان کی ذمے داری ہے جب کہ بھارت کو مغربی دنیا روس سے اس کی گہری دوستی کی وجہ سے کسی اور نظر سے دیکھتی ہے۔
بہرحال مودی نے اس وقت دنیا کے بگڑے ہوئے بے ہنگم حالات کی وجہ سے یہ سازشی پلان بنایا ہے۔ اس میں شک نہیں کہ حالات اس حد تک خراب ہو چکے ہیں کہ اقوام متحدہ کی بھی کوئی نہیںسن رہا۔ بھارت کا بغیر کسی ثبوت کے پہلگام واقعے کا پاکستان کو ذمے دار قرار دینا مضحکہ خیز توہے مگر مودی اس سے اپنی حکومت کا فائدہ دیکھ رہا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ وہ ہر سال چھ مہینے بعدپاکستان کو بھارت میں ہونے والے کسی بھی دہشت گردی کے واقعے کا ذمے دار قرار دے دیتا ہے۔ لگتا ہے مودی حکومت پاکستان کارڈ پر ہی زندہ ہے وہ 2014 سے لے کر اب تک تین الیکشن جیت چکی ہے اور چوتھے الیکشن میں کامیابی کے لیے اس نے اب پہلگام حملے کو استعمال کرنے کا پروگرام بنا لیا ہے۔
بھارت کے عوام کوتووہ شیشے میں اتار چکا ہے اب کاش کہ وہاں کی حزب اختلاف کی پارٹیاں ہی جرأت دکھائیں کہ یہ کیا تماشا ہے کہ ہر دہشت گردی کا الزام پاکستان پر دھر دیا جاتا ہے مودی اپنی سیکیورٹی کی کوتاہیوں پر بھی تو توجہ دے مگر وہاں ہو یہ رہا ہے کہ حکومت کے خلاف بولنے والوں کو غدار قرار دے کر ان کے خلاف فوراً ایف آئی آر درج کرا دی جاتی ہے۔ (جاری ہے)
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پر حملے ہے مگر رہا ہے تھا کہ
پڑھیں:
امریکا نے فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او پر پابندیاں عائد کردیں
امریکا نے فلسطینی اتھارٹی اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (پی ایل او) کے بعض حکام پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن پر امن کوششوں کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے۔ یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی حکام غزہ میں جنگ بندی مذاکرات جاری رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق ان پابندیوں کے تحت متاثرہ افراد کو امریکا کے ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے، تاہم حکام کی جانب سے کسی مخصوص شخصیت کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پوپ لیو اور فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس کے درمیان غزہ تنازع پر پہلا باضابطہ رابطہ
محکمہ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہ ہماری قومی سلامتی کے مفاد میں ہے کہ ہم فلسطینی اتھارٹی اور پی ایل او کو ان کی وعدہ خلافیوں اور امن کے امکانات کو نقصان پہنچانے پر جواب دہ ٹھہرائیں۔‘
بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں گروہوں نے بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی سی) سمیت مختلف طریقوں سے اسرائیل کے ساتھ تنازع کو عالمی سطح پر لے جانے کی کوشش کی اور دہشتگردی کی حمایت جاری رکھی۔
یہ بھی پڑھیں: فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر امن ممکن نہیں، سعودی وزیر خارجہ کا اقوام متحدہ میں دوٹوک مؤقف
یہ پابندیاں ایسے وقت میں لگائی گئی ہیں جب امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف جمعرات کو اسرائیل پہنچنے والے ہیں، جہاں وہ غزہ میں جنگ بندی اور انسانی بحران کے حل کے لیے بات چیت کریں گے۔
ادھر اسرائیل کو غزہ جنگ کے باعث عالمی دباؤ کا سامنا ہے، جبکہ متعدد مغربی ممالک نے آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسرائیل امریکا پابندی پی ایل او غزہ فلسطینی اتھارٹی