ویب ڈیسک: اے سی کا صحیح استعمال کر کے آپ گرمیوں میں سکون حاصل کر سکتے ہیں اور اپنے آپ کو بجلی کے بھاری بلوں سے بھی بچا سکتے ہیں۔ آپ کو صرف کچھ عقلمندی دکھانے کی ضرورت ہے۔

 آج کل بہت سے گھروں میں اے سی یعنی ائیرکنڈیشنر پایا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو اب نیا اے سی خریدنے کا سوچ رہے ہیں۔ لیکن سب کی مشترکہ تشویش یہ ہے کہ اے سی چلانے سے بجلی کا بل بہت زیادہ آئے گا۔

محدود مدت تک عجائب گھروں میں داخلہ مفت؛ حکومت نے بڑا اعلان کردیا

 اس خوف کی وجہ سے لوگ یا تو اے سی نہیں خریدتے یا بہت کم استعمال کرتے ہیں۔ تاہم اگر کچھ آسان طریقے اختیار کر لیے جائیں تو گرمی سے نجات مل سکتی ہے اور بجلی کے بل کو بھی کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے۔

 اے سی کا درجہ حرارت کیا ہونا چاہیے؟ ماہرین کا کہنا ہے کہ اے سی کا درجہ حرارت 24 سے 26 ڈگری سینٹی گریڈ کے درمیان رکھنا بہتر ہے۔ اس سے نہ صرف بجلی کم خرچ ہوتی ہے بلکہ گھر بھی ٹھنڈا رہتا ہے۔

سابق وزیراعظم پرسوشل میڈیا پوسٹ کی وجہ سے فرد جرم عائد

 اب بہت سے لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال ہے کہ کیا گھر 26 ڈگری پر ٹھنڈا رہے گا؟ جواب ہے - ہاں، یہ ضرور ہوگا۔ اس کے لیے آپ کو پنکھے کی مدد لینی پڑے گی۔ جب آپ اے سی کے ساتھ پنکھا بھی چلاتے ہیں تو کمرے میں ٹھنڈی ہوا اچھی طرح پھیلتی ہے اور اے سی کو زیادہ محنت نہیں کرنی پڑتی۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

سولر پینل کتنے درجہ حرارت پر زیادہ بجلی بناتا ہے؟

پاکستان سمیت دنیا بھر میں سورج کی روشنی سے بجلی پیدا کرنے والے سولر پینلز کی تنصیب میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ موجودہ دور میں شمسی توانائی نے نہ صرف گھریلو اور تجارتی بجلی کی ضروریات پوری کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے، بلکہ یہ صاف، ماحول دوست اور قابلِ تجدید توانائی کا ایک مؤثر ذریعہ بھی بن چکی ہے۔

تاہم جیسے جیسے سولر انرجی کا استعمال بڑھ رہا ہے، ویسے ویسے اس سے متعلق غلط فہمیاں بھی عام ہیں۔ انہی میں سے ایک عمومی سوچ یہ ہے کہ جتنی تیز دھوپ ہوگی، سولر پینل اتنی ہی زیادہ بجلی بنائیں گے، لیکن ماہرین شمسی توانائی اس خیال سے اختلاف رکھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سولر پینلز کی درآمد پر کسٹم ویلیو میں کمی: کیا قیمتیں بھی نیچے آئیں گی؟

ماہرین کے مطابق جب گرمی ایک حد سے تجاوز کر جائے تو ہر ایک ڈگری اضافے پر پینل کی کارکردگی کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ سولر پینل کتنی ڈگری سینٹی گریڈ پر درست کام کرتا ہے، اور اس کی وجہ کیا ہے؟ ہم نے اس سوال کا جواب ڈھونڈنے کی کوشش کی ہے۔

’شدید گرمی میں بجلی کی پیداوار کم ہو جاتی ہے‘

شمسی توانائی کے ایکسپرٹ شرجیل احمد سلہری نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ شدید گرمی میں سولر سیل کے اندر موجود الیکٹران ضرورت سے زیادہ متحرک ہو جاتے ہیں، جس کی وجہ سے وولٹیج میں کمی آتی ہے اور نتیجتاً بجلی کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔

ان کے مطابق گرمی کے موسم میں پینلز کو چھت پر اسٹینڈ کے ذریعے نصب کیا جائے تاکہ نیچے سے ہوا گزر سکے، پینل ہلکے رنگ اور رفلیکٹیو میٹریل سے بنے ہوں اور دیگر آلات جیسے انورٹر وغیرہ کو سائے میں رکھا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مونوکرسٹلائن پینل اگرچہ عام موسم میں زیادہ بجلی بناتے ہیں، لیکن شدید گرمی میں ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے، جب کہ پولی کرسٹلائن پینل گرمی میں بھی نسبتاً بہتر کارکردگی دکھاتے ہیں۔

’سولر پینلز تیز دھوپ یا زیادہ گرمی میں بہتر کارکردگی نہیں دکھاتے‘

انجینیئر نور بادشاہ نے وی نیوز کو بتایا کہ سولر پینلز عام تاثر کے برعکس تیز دھوپ یا زیادہ گرمی میں بہتر کارکردگی نہیں دکھاتے، بلکہ یہ پینل 25 ڈگری سینٹی گریڈ کے قریب درجہ حرارت پر سب سے مؤثر انداز میں بجلی پیدا کرتے ہیں۔

ان کے مطابق جیسے ہی درجہ حرارت 25 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر جاتا ہے، ہر ایک اضافی ڈگری پر سولر پینل کی کارکردگی میں 0.3 سے 0.5 فیصد تک کمی واقع ہو سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ زیادہ گرمی کی صورت میں پینل کے اندر موجود الیکٹرانز ضرورت سے زیادہ متحرک ہو کر وولٹیج کو کم کر دیتے ہیں، جس سے بجلی کی پیداوار پر منفی اثر پڑتا ہے۔

ان کے مطابق گرم علاقوں میں پینل کو ہوا دار جگہ پر اسٹینڈ پر نصب کرنا، ہلکے رنگ اور رفلیکٹیو میٹریل استعمال کرنا اور دیگر آلات کو سائے میں رکھنا بہتر کارکردگی کے لیے ضروری اقدامات ہیں۔

انجینیئر حمزہ رفیع کا کہنا تھا کہ پاکستان جیسے گرم ممالک میں سولر پینلز لگاتے وقت صرف دھوپ کی مقدار نہیں، بلکہ درجہ حرارت کا بھی خاص خیال رکھنا ضروری ہے۔

’زیادہ گرمی میں سولر پینلز کا درجہ حرارت بڑھنے سے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے‘

انہوں نے بتایا کہ زیادہ گرمی میں سولر پینلز کا درجہ حرارت بڑھنے سے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے، کیونکہ سولر سیلز کے اندر توانائی کی منتقلی کا توازن بگڑ جاتا ہے، جو بجلی کے بہاؤ کو کمزور کر دیتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف دھوپ کا ہونا کافی نہیں، بلکہ یہ بھی اہم ہے کہ پینل کی سطح مناسب حد تک ٹھنڈی رہے تاکہ کارکردگی برقرار رہے۔

ان کے مطابق جن علاقوں میں جہاں گرمی زیادہ اور فضا بند ہوتی ہے، وہاں پینلز کے نیچے وینٹیلیشن کا انتظام اور اردگرد کی سطحوں کو گرمی سے بچانے والے کوٹنگز سے ڈھانپنا کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت نے عوام کا بڑا مطالبہ مان لیا، سولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں کمی کا اعلان

انہوں نے مزید کہاکہ پینل کی لائف اور مسلسل بہتر کارکردگی کے لیے یہ اقدامات ناگزیر ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بجلی کی پیدوار سورج کی روشنی سولر پینلز سولر پینلز کی تنصیب شمسی توانائی گرمی ماہرین کی رائے وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • سولر پینل کتنے درجہ حرارت پر زیادہ بجلی بناتا ہے؟
  • لیجنڈز لیگ، اگلے سال پاکستان کا نام استعمال نہیں ہوگا، پی سی بی نے یہ فیصلہ کیوں کیا؟
  • کراچی میں بادلوں کے ڈیرے، موسم خوشگوار، بوندا باندی کا امکان
  • بھارت کا گنڈاپور کے بیان کو استعمال کرنا پی ٹی آئی کیلئے شرمناک: عظمیٰ بخاری
  • بجلی کی مد میں 244 ارب روپے آپ نے چوری کئے وہ تو عوام کو واپس کریں
  • بھارت کا گنڈاپور کے بیان کو فیٹف میں استعمال کرنا پی ٹی آئی کیلئے شرمناک ہے،عظمی بخاری
  • طویل فاصلے تک آسمانی بجلی کڑکنے کا ریکارڈ
  • بجلی کے شعبے کا گردشی قرضہ 1.6 کھرب روپے تک پہنچ چکا ہے .سنٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی
  • ایک ماہ کیلئے بجلی کی قیمت میں کمی کا امکان