عطا تارڑ اور ڈی جی آئی ایس پی آر سیاسی جماعتوں کو قومی سلامتی کی صورتحال پر بیک گراؤنڈ بریفنگ دیں گے
اشاعت کی تاریخ: 3rd, May 2025 GMT
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان کے وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ اور ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف اتوار کو تمام بڑی سیاسی جماعتوں کے مرکزی رہنماؤں کو موجودہ قومی سلامتی کی صورتحال پر ایک اہم بیک گراؤنڈ بریفنگ دیں گے۔
اسلام آباد میں وزارت اطلاعات کی جانب سے ہفتہ کی شب جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ یہ بریفنگ پاکستان اور بھارت کے مابین حالیہ سکیورٹی تناؤ اور اس کے ممکنہ اثرات پر مرکوز ہو گی۔
اعلامیے کے مطابق شرکاء کو ملک کی دفاعی تیاریوں، سفارتی کوششوں، اور ریاست کے مؤقف کے بارے میں تفصیلی آگاہی دی جائے گی۔
پابندی کے باوجود بھارتی سکرینوں پر پاکستان کا قومی نغمہ چلا دیاگیا، عطا تارڑ کا دلچسپ انکشاف
وزارت اطلاعات نے اس بریفنگ کو موجودہ حالات میں قومی اتحاد اور یکجہتی کی ایک عملی اور مؤثر مثال قرار دیا ہے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
لشکری رئیسانی کا مائنز اینڈ منرلز بل سے متعلق سیاسی رہنماؤں کو خط
حاجی لشکری رئیسانی کا کہنا ہے کہ اگر قانون سازی میں مقامی اقوام اور نمائندہ سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کیا گیا تو یہ عمل غیر منصفانہ اور آئین پاکستان کی روح کے منافی ہوگا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان سے تعلق رکھنے والی سیاسی شخصیت سابق سینیٹر حاجی لشکری رئیسانی نے مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کے خلاف سیاسی مہم کا آغاز کر دیا ہے۔ ان کی جانب سے بلوچستان کے عوام کے خدشات اور تحفظات کو ملکی سطح پر اجاگر کرنے کے لیے مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہان کے نام خطوط ارسال کئے گئے ہیں، جن میں بلوچستان کے قومی حقوق کے تحفظ کے لیے آئندہ قانون سازی میں عملی کردار ادا کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔ حاجی لشکری رئیسانی کی جانب سے نیشنل پارٹی کے سربراہ سابق وزیراعلیٰ ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے نام لکھے گئے خط کے سلسلے میں اسحاق لہڑی نے نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل کبیر احمد شہی سے ملاقات کی اور خط ان کے حوالے کیا۔ ملاقات میں خط کے نکات اور اس کی اہمیت پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔
اس موقع پر اسحاق لہڑی نے بتایا کہ خط میں حاجی لشکری رئیسانی نے واضح کیا کہ موجودہ اور مجوزہ مائنز اینڈ منرلز قانون بلوچستان کے عوام کے مفادات سے متصادم ہے۔ انہوں نے کہا کہ معدنی وسائل بلوچستان کے عوام کی اجتماعی ملکیت ہیں، اور ان کے حوالے سے کسی بھی قانون سازی میں صوبے کی مشاورت ناگزیر ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر قانون سازی میں مقامی اقوام اور نمائندہ سیاسی جماعتوں کو نظرانداز کیا گیا تو یہ عمل غیر منصفانہ اور آئین پاکستان کی روح کے منافی ہوگا۔ لشکری رئیسانی نے تمام قومی سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بلوچستان کے حقوق کے تحفظ کے لیے پارلیمانی و عوامی سطح پر مشترکہ موقف اپنائیں اور مائنز اینڈ منرلز ایکٹ کو کسی بھی صورت میں مرکز کی اجارہ داری کے تحت نہ ہونے دیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ آئندہ دنوں میں جمعیت علماء اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی رابطے کیا جائے گا۔