پی ایس ایل ٹیموں کے ساتھ اینٹیگریٹی آفیسرز کیوں تعینات نہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے 10ویں ایڈیشن میں ٹیموں کیساتھ اینٹیگریٹی آفیسرز کا تقرر نہیں کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان سپر لیگ میں پی سی بی کی جانب سے اینٹی کرپشن کے سخت ترین اقدامات کیے جاتے ہیں، آغاز میں چند واقعات کے بعد ایونٹ میں اب تک اس حوالے سے کوئی بڑا کیس سامنے نہیں آیا۔
پی ایس ایل میچز کے ابتدائی برسوں میں آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کو بھی ساتھ رکھا گیا تھا مگر اب یہ پریکٹس ترک کی جا چکی، ذرائع کے مطابق اس بار بھی ٹیموں کے ساتھ اینٹیگریٹی افسران کو نہیں رکھا گیا۔
قبل ازیں کھلاڑیوں کو مشکوک عناصر سے بچانے کیلئے ہر ٹیم کے ساتھ ایک آفیشل ہوتا تھا، اس کیلئے سیکیورٹی ایجنسیز کے سابق افسران کو ترجیح دی جاتی تھی۔
ذرائع نے بتایا کہ رواں برس پی سی بی کا اینٹی کرپشن ڈپارٹمنٹ ہی تمام معاملات کی نگرانی کررہا ہے، اس کے آفیشلز ٹیم ہوٹلز میں بھی موجود رہتے ہیں، وہ کسی کی توجہ کا مرکز بنے بغیر لو پروفائل رہ کر فرائض نبھاتے ہیں، تمام ٹیموں کو اینٹی کرپشن کے حوالے سے لیکچرز بھی دیے گئے، انھیں دستاویزات اورویڈیوز کی مدد سے مشکوک افراد کی معلومات بتا کر ان سے دور رہنے کا کہا گیا۔
اس حوالے سے پی سی بی ذرائع نے بتایا کہ گزشتہ برس سے ہی اینٹیگریٹی آفیسر کی تقرری کا سلسلہ ختم کردیا گیا تھا، ڈومیسٹک ایونٹ کی وجہ سے ہمیں آئی سی سی اینٹی کرپشن یونٹ کو بھی ساتھ رکھنے کی ضرورت نہیں، ہمارا اپنا ڈپارٹمنٹ ہی انتظامات سنبھالے ہوئے ہیں، اس کے آفیشلز پورے سال ہی کونسل کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں لہذا انھیں ہر حوالے سے معلومات حاصل ہوتی ہیں،ہمیں اب تک کسی مشکوک سرگرمی کی کوئی اطلاع نہیں ملی البتہ ایونٹ کے دوران انٹرنیشنل کرکٹ والا پروٹوکول ہی نافذ کیا گیا ہے۔
البتہ سیکیورٹی معاملات کیلئے ایک غیرملکی کمپنی بھی بورڈ کے ساتھ کام کررہی ہے، وہ آئی سی سی اور دیگر بورڈز کے لیے بھی خدمات انجام دیتی ہے، فارن کرکٹرز بھی اسی لیے مطمئن رہتے ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اینٹی کرپشن حوالے سے کے ساتھ ساتھ ا
پڑھیں:
لیجنڈز لیگ، اگلے سال پاکستان کا نام استعمال نہیں ہوگا، پی سی بی نے یہ فیصلہ کیوں کیا؟
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے لیجنڈز لیگ فائنل کے ممکنہ بائیکاٹ کی تجویز مسترد کر دی ہے۔
بورڈ کے گورننگ بورڈ کے ہنگامی ورچوئل اجلاس میں کھیل کو سیاست سے دور رکھنے کی پالیسی پر قائم رہنے کا فیصلہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:لیجنڈ لیگ، کیا بھارت کے خلاف سیمی فائنل میں کپتان شاہد آفریدی ہوں گے؟
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے امریکا سے ویڈیو کال کے ذریعے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس کا واحد ایجنڈا لیجنڈز ورلڈ چیمپئن شپ سے متعلق تھا۔
بعض اراکین نے لیگ کے فائنل میچ کے بائیکاٹ کی تجویز دی تھی، اس بنیاد پر کہ ایونٹ کے مالکان اور اسپانسرز بھارتی ہیں اور بھارت، میدانِ جنگ اور ایشین کرکٹ کونسل (ACC) میں ناکامی کے بعد کھیل کو سیاست زدہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اراکین نے کہا کہ ایک ٹیم نے ’پاکستان چیمپئنز‘ کے خلاف دونوں میچز کھیلنے سے انکار کیا، پہلا میچ چھوڑنے کے بعد ان کو کوئی پوائنٹ نہیں ملنا چاہیے تھا، مگر منتظمین نے انہیں سیمی فائنل تک پہنچانے کے لیے ایک پوائنٹ دے دیا۔
چونکہ ’پاکستان چیمپئنز‘ نام میں ملک کا نام شامل ہے، اس لیے اس بارے میں حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار صرف پاکستان کے پاس ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:لیجنڈز لیگ، پاکستان کا فائنل میں کس سے مقابلہ ہوگا؟ فیصلہ ہوگیا
تاہم سابق کپتان ظہیر عباس اور دیگر کئی اراکین نے بائیکاٹ کی مخالفت کی اور کہا کہ پاکستان نے کبھی کھیل کو سیاست کے لیے استعمال نہیں کیا اور اسی مؤقف پر قائم رہنا چاہیے۔
تمام اراکین نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی کو حتمی فیصلہ کرنے کا اختیار دیا اور ایشین کرکٹ کونسل کے حالیہ اجلاس کی کامیاب میزبانی پر ان کی قیادت پر اعتماد کا اظہار کیا۔
زیادہ تر اراکین نے ٹیم کے فائنل کھیلنے پر اتفاق کیا، تاہم آئندہ اس ایونٹ سے متعلق فیصلے صرف پی سی بی گورننگ بورڈ کرے گا۔
اجلاس کے دوران اراکین نے محسن نقوی کو ACC اجلاس کی کامیاب میزبانی پر مبارکباد دی، جس پر انہوں نے اس کامیابی کو ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پی سی بی ظہیر عباس لیجنڈ لیگ محسن نقوی