اسپین کے ایک قصبے میں مرنا کیوں منع ہے؟ دلچسپ وجہ
اشاعت کی تاریخ: 31st, July 2025 GMT
اسپین کے خوبصورت علاقے غرناطہ کے ایک چھوٹے سے قصبے لانخارون میں سنجیدہ انداز میں نہیں بلکہ مزاحیہ انداز میں ایک انوکھا قانون نافذ کیا گیا ہے کہ ’مرنا منع ہے‘۔
یہ دلچسپ فیصلہ 1999 میں اس وقت کے میئر خوسے روبیو نے اس وقت جاری کیا جب قصبے کے قبرستان میں نئی تدفین کے لیے جگہ ختم ہو گئی تھی، میئر کا حکمنامہ کچھ یوں تھا’لخازون میں مرنا ممنوع ہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: ’ویر وولف‘ جیسی ایک اور پراسرار مخلوق دیکھے جانے کا دعویٰ
اس اقدام کا مقصد حکام پر دباؤ ڈالنا تھا کہ وہ جلد از جلد نئی جگہ تلاش کریں تاکہ نیا قبرستان بنایا جاسکے۔ اس اعلان پر میئر روبیو نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ’میں صرف ایک میئر ہوں، میرے اوپر خدا ہے، جو اصل میں فیصلے کرتا ہے۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ سب نے اس فیصلے کو مزاحیہ انداز میں لیا اور ’پابندی‘ پر عمل کرنے کی خواہش بھی ظاہر کی۔‘
تاہم 26 سال گزرنے کے باوجود آج بھی لانخارون میں صرف ایک ہی قبرستان موجود ہے، اور یہ واضح نہیں کہ جگہ کی کمی کا مسئلہ حل ہو سکا یا نہیں۔
لانخارون کی خاص باتیںیہ قصبہ غرناطہ سے تقریباً 45 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے اور اپنی قدرتی خوبصورتی، پانی کے چشموں اور سفید عمارتوں والے مناظر کی وجہ سے مشہور ہے۔
یہاں کے چشمے معدنیات سے بھرپور ہوتے ہیں جنہیں صدیوں سے علاج کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ 18ویں صدی میں قائم کیا گیا مقامی سپا (Balneario) آج بھی سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔
لانخارون کی معیشت پانی کی صنعت، زراعت اور سیاحت پر منحصر ہے۔ یہاں بادام، زیتون اور انگور پیدا کیے جاتے ہیں جبکہ مقامی شراب اور گوشت علاقائی خاصیت رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پڑوسن کے بلے کو کھانا کھلانے پر تھانہ کچہری، غیرمعمولی کیس کا عجیب انجام
دلچسپ بات یہ ہے کہ لانخارون واحد قصبہ نہیں جہاں ’مرنے پر پابندی‘ ہے۔ ناروے کے علاقے لانگئیربین میں 1950 سے قبرستان میں دفن کرنے پر پابندی ہے۔
وجہ؟ وہاں شدید سرد موسم میں لاشیں سڑتی نہیں تھیں، اور 1917 کے انفلوئنزا وائرس کے زندہ نمونے دوبارہ قبروں سے ملے، جس سے بیماری پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا۔ چنانچہ وہاں بھی نئی تدفین روک دی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسپین انوکھا قانون قبرستان لانخارون.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسپین انوکھا قانون قبرستان لانخارون
پڑھیں:
نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے
نیو یارک:نیویارک سٹی کی میئرشپ کی دوڑ میں ایک نیا موڑ آگیا ہے، جب سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی کی بھرپور حمایت کا اعلان کردیا۔
اوباما نے زہران ممدانی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُن کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں اور جیت کی صورت میں اُن کا ہر ممکن ساتھ دیں گے۔
زہران ممدانی نے اوباما کے اظہارِ اعتماد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے لیے یہ صرف سیاسی نہیں بلکہ اخلاقی حوصلہ افزائی ہے۔
ممدانی کا کہنا تھا کہ اہمیت اس بات کی ہے کہ نیویارک میں ایک نئی، منصفانہ اور سب کے لیے مساوی مواقع پر مبنی سیاسی فضا قائم کی جائے۔
برونکس کی ایک مسجد کے باہر جذباتی خطاب کرتے ہوئے زہران ممدانی نے کہا کہ اُن کے مخالفین نے انہیں ’جہاد کا حامی‘ اور دہشت گرد ظاہر کرنے کی کوشش کی، مگر وہ نفرت کے جواب میں اتحاد اور بھائی چارے کا پیغام لے کر میدان میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکا میں مسلمانوں کے لیے حالات بدل گئے حتیٰ کہ اُن کی خالہ بھی اُس وقت حجاب میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی تھیں۔
تازہ ترین سروے کے مطابق زہران ممدانی 43 فیصد عوامی حمایت کے ساتھ واضح برتری حاصل کیے ہوئے ہیں جبکہ اُن کا مقابلہ سابق گورنر اینڈریو کومو اور ری پبلکن امیدوار ریٹس سلوا سے ہے۔
دوسری جانب پاکستانی امریکن کمیونٹی نے بھی اُن کے حق میں بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ بروکلین کے علاقے کونی آئی لینڈ ایونیو جسے لٹل پاکستان کہا جاتا ہے میں زہران ممدانی کی حمایت میں درجنوں گاڑیوں پر مشتمل شاندار کار ریلی نکالی گئی۔ ریلی کا مقصد چار نومبر کو ہونے والے میئر الیکشن سے قبل پاکستانی ووٹرز کو متحرک کرنا تھا۔
کمیونٹی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زہران ممدانی ایک ایسے افورڈیبل نیویارک کے خواہاں ہیں جہاں ہر شخص، چاہے وہ کسی بھی نسل یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو، باعزت زندگی گزار سکے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق بارک اوباما کی حمایت کے بعد زہران ممدانی کی انتخابی مہم کو زبردست تقویت ملی ہے اور وہ ممکنہ طور پر نیویارک کے پہلے جنوبی ایشیائی مسلم میئر بن سکتے ہیں۔