یوکرین نے روسی Su-30 جنگی طیارے کو سمندری ڈرون سے گرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
میڈیا رپورٹس کے مبطابق یوکرینی فوجی انٹیلی جنس ایجنسی جی یو آر نے گزشتہ روز بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ایک روسی Su-30 جنگی طیارے کو سمندری ڈرون سے داغے گئے میزائل کے ذریعے تباہ کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرینی حکام کی جانب سے روس کے جنگی طیارے کو مار گرانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ یوکرین کا کہنا ہے کہ یہ دنیا میں سمندری ڈرون سے جنگی طیارے کو گرانے کا پہلا واقعہ ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مبطابق یوکرینی فوجی انٹیلی جنس ایجنسی جی یو آر نے گزشتہ روز بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ایک روسی Su-30 جنگی طیارے کو سمندری ڈرون سے داغے گئے میزائل کے ذریعے تباہ کر دیا ہے، جو اس کے مطابق دنیا میں پہلی بار کسی بحری ڈرون کے ذریعے جنگی طیارے کو نشانہ بنانے کا واقعہ ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ آپریشن روسی بندرگاہی شہر نووروسیسک سے تقریباً 50 کلومیٹر مغرب میں واقع سمندری علاقے میں کیا گیا۔ انٹیلی جنس ایجنسی نے سوشل میڈیا پر جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ یہ آپریشن روسی بندرگاہی شہر نووروسیسک سے تقریباً 50 کلومیٹر مغرب میں واقع سمندری علاقے میں کیا گیا۔ روسی وزارتِ دفاع نے یوکرین کے حملہ کرنے کے دعوے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم وزارت دفاع امور سے آگاہ ایک روسی بلاگر نے اس دعوے کی تصدیق کی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنگی طیارے کو
پڑھیں:
بھارت روس سے تیل خرید کر یوکرین جنگ میں مالی معاونت فراہم کررہا ہے، امریکہ کا الزام
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک اہم مشیر نے اتوار کو بھارت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ روس سے تیل خرید کر یوکرین کے خلاف جاری جنگ میں اسے مالی معاونت فراہم کر رہا ہے۔
برطانوی خبررساں ایجنسی کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ڈپٹی چیف آف اسٹاف اور ٹرمپ کے بااثر مشیروں میں شامل اسٹیفن ملر نے ایک انٹرویو میں کہا کہ ’صدر ٹرمپ نے بالکل واضح انداز میں کہا ہے کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ بھارت روسی تیل خرید کر اس جنگ کو جاری رکھنے میں مدد دے‘۔
اسٹیفن ملر کی یہ تنقید ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بھارت جیسے اہم اتحادی پر اب تک کی سب سے سخت تنقید تصور کی جا رہی ہے۔
فاکس نیوز کے پروگرام سنڈے مارننگ فیوچرز میں گفتگو کرتے ہوئے اسٹیفن ملر نے کہا کہ ’لوگ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ روسی تیل کی خریداری میں بھارت عملی طور پر چین کے برابر ہے۔ یہ ایک حیران کن حقیقت ہے‘۔
خبررساں ایجنسی کے مطابق واشنگٹن میں بھارتی سفارت خانے نے فوری طور پر اس بیان پر کوئی تبصرہ نہیں کیا، تاہم بھارتی حکومتی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ نئی دہلی امریکی دباؤ کے باوجود روسی تیل کی خریداری جاری رکھے گا۔
روس سے توانائی اور عسکری سازوسامان کی خریداری کے باعث امریکا نے جمعے سے بھارتی مصنوعات کی درآمد پر 25 فیصد درآمدی ٹیکس نافذ کردیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے یہ انتباہ بھی دیا ہے کہ اگر روس نے یوکرین کے ساتھ امن معاہدہ نہ کیا تو روسی تیل خریدنے والے ممالک سے امریکی درآمدات پر 100 فیصد تک ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے۔