روس نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو دو طرفہ مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے۔ 

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اپنے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر سے رابطہ کر کے کہا کہ شملہ معاہدہ اور لاہور ایگریمنٹ کی روشنی میں دونوں ممالک کو سفارتی راستہ اختیار کرنا چاہیے۔

روسی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ روس امن کا حامی ہے اور خطے میں استحکام کے لیے ضروری ہے کہ بھارت کشیدگی کو بڑھانے کے بجائے بات چیت کو ترجیح دے۔

یاد رہے کہ 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں فائرنگ سے 26 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے واقعے کا الزام بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر لگایا اور سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کر دیا۔

پاکستان نے اس واقعے کی نہ صرف مذمت کی بلکہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے بھارت کو غیر جانبدارانہ تحقیقات میں مکمل تعاون کی پیشکش بھی کی۔

دوسری جانب، بھارت کی جانب سے پاکستان کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ تاہم پاکستان کی عسکری و سیاسی قیادت واضح کر چکی ہے کہ اگر بھارت نے کوئی مہم جوئی کی تو اسے ایسا منہ توڑ جواب دیا جائے گا جو وہ کبھی نہ بھول سکے گا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حکومت کا فوکس محصولات اور ٹیکسز بڑھانے پر ہے، شہباز رانا

اسلام آباد:

تجزیہ کار شہباز رانا کا کہنا ہے کہ حکومت کا فوکس محصولات اور ٹیکسز بڑھانے پر ہے، حالانکہ فوکس اخراجات پر ہونا چاہیے، اخراجات ان ایریاز میں بھی ہو رہے ہیں جو آئینی طور پر وفاقی حکومت کی ذمے داری نہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام دی ریویو میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ 638 ارب روپے کے اخراجات وفاقی حکومت نے صرف تین شعبوں میں کیے ہیں جو آئینی طور پرصوبائی معاملہ ہے۔ 

انھوں نے کہا کہ حکومت اگلے سال کا ٹیکس ہدف14307ارب روپے رکھنا چاہ رہی ہے، یہ مجوزہ ہدف آئی ایم ایف کی منظوری سے مشروط ہے، اس ہدف کو حاصل کرنے کیلیے وفاقی حکومت کو کم از کم 500 ارب سے روپے سے 550 ارب روپے کے اضافی نئے ٹیکس لگانا پڑیں گے۔

تجزیہ کار کامران یوسف نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ ہمارا آمدن کا ہے، یعنی ٹیکس کلیکشن کا ہے، اگر وہ بہتر ہو جائے تو پاکستان کے تمام مسائل حل ہو جائیں، اس مالی سال کا بھی جو ٹارگٹ ہم نے رکھا تھا، وہ بھی اس لحاظ سے متنازع رہا کہ وہ حقیقت پسندانہ نہیں تھا، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ابھی بھی برقرار ہے اور اس بات کے خطرات ابھی بھی موجود ہیں کہ بھارت کی طرف سے کوئی بھی ممکنہ طور پر پاکستان کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری طرف پاکستان نے واضح کیا ہے کہ اگر آپ کارروائی کریں گے تو آپ کو نہ صرف منہ توڑ جواب دیا جائے گا لیکن پھر یہ جنگ کہاں پر ختم ہوتی ہے ، یا یہ تنازع کہاں پہ ختم ہوتا ہے، اس کا فیصلہ پھر پاکستان کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بھارت کشیدگی بڑھانے کے بجائے پاکستان سے مذاکرات کرے، روس
  • حکومت کا فوکس محصولات اور ٹیکسز بڑھانے پر ہے، شہباز رانا
  • فوجی آپریشن کی بجائے فریقین مذاکرات کا راستہ اختیار کریں، پروفیسر ابراہیم
  • وزیرِاعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا یومِ آزادی صحافت پر پیغام
  • میڈیا کو جھوٹ، فیک نیوز، پرو پیگنڈے، غیر ملکی ایجنڈوں اور سیاسی مفادات کی تکمیل کے لئے استعمال نہ ہونے دیا جائے، وزیر اعظم شہباز شریف کا آزادی صحافت کے عالمی دن پر پیغام
  • پہلگام فالس فلیگ؛ بھارت کیساتھ کشیدہ صورتحال پر سفیر پاکستان کا دوٹوک موقف
  • بھارت کی کسی بھی عسکری مہم جوئی کا فوری، دوٹوک اور بلند سطح جواب دیا جائے گا، آرمی چیف
  • عالمی یوم مزدور پر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا پیغام
  • کراچی: روسی قونصل جنرل کا بھارت اور پاکستان کی کشیدگی پر تشویش کا اظہار