پاک بھارت کشیدگی: آزاد کشمیر میں ممکنہ جنگی حالات سے نمٹنے کی تیاریاں جاری
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد سمیت کنٹرول لائن کے علاقوں میں محکمہ شہری دفاع نے اسکولوں میں بچوں کو شہری دفاع کی تربیت دینی شروع کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: ہندوستان نے بغیر اطلاع دریائے جہلم میں پانی چھوڑ دیا، مظفرآباد میں ایمرجنسی نافذ
شہری دفاع کےزیر اہتمام اسکولوں میں جنگی حالات میں فرسٹ ایڈ اور سول ڈیفنس کی تربیت دی جارہی ہے۔ تفصیل جانیے محمد دین مغل کی اس رپورٹ میں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پاک بھارت کشیدگی محکمہ شہری دفاع مظفرآباد مظفرآباد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پاک بھارت کشیدگی محکمہ شہری دفاع مظفرا باد پاک بھارت کشیدگی شہری دفاع
پڑھیں:
بھارت پر جنگی جنون سوار، ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے اقدام کریں، پاکستان
امریکی ٹی وی سے گفتگو میں پاکستانی سفیر کا کہنا تھا کہ پہلگام میں حملہ کرنے والے مبینہ طور پر بھارتی شہری ہیں، بھارت نے حملہ کیا تو 2 ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ خطرناک صورتحال اختیار کرسکتی ہے، بھارتی حکومت اور میڈیا پراس وقت جنگی جنون سوار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسئلہ کشمیر حل کرانے کیلئے کردار ادا کریں کیونکہ تنازع کشمیر دونوں ملکوں کے درمیان نیو کلیئر فلیش پوائنٹ ہے۔ امریکی ٹی وی فوکس نیوز سے گفتگو میں رضوان سعید شیخ کا کہنا تھا کہ پہلگام میں حملہ کرنے والے مبینہ طور پر بھارتی شہری ہیں، بھارت نے حملہ کیا تو 2 ایٹمی طاقتوں کے درمیان جنگ خطرناک صورتحال اختیار کرسکتی ہے، بھارتی حکومت اور میڈیا پراس وقت جنگی جنون سوار ہے، پہلگام حملے کے بعد پاک بھارت سرحدوں پر فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔
پاکستانی سفیر نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کی جانب سے پانی بند کرنے کو جنگی اقدام تصور کرے گا، ہم خطے میں عدم استحکام کے متحمل نہیں ہوسکتے، ہم ایک پرامن پڑوس چاہتے ہیں مگر ہماری امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے۔ پہلگام واقعے کے حوالے سے بھارت کی جانب سے تاحال کسی قسم کا کوئی ثبوت دنیا کے سامنے پیش نہیں کیا گیا، بغیر کسی ثبوت پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرانا اور خطے کو جنگ کی جانب دھکیلنا بھارت کے غیر ذمہ دارانہ رویے کا عکاس ہے، بھارت کے طرزِ عمل میں لاقانونیت واضح طور پر نظر آتی ہے۔
پاکستان نے ایک بار پھر ذمہ داری کا ثبوت دیتے ہوئے پہلگام واقعے کی نیوٹرل، غیر جانبدار اور شفاف انکوائری کا حصہ بننے کی پیشکش کی، اس پیشکش پر بھی بھارت کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا، واقعہ کے حوالے سے کسی قسم کا کوئی ثبوت پیش نہ کرنا اور پاکستانی پیشکش کا جواب نہ دینا بذات خود ایک واضح امر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ سے توقع کرتے ہیں کہ وہ نہ صرف موجودہ کشیدگی کم کرانے میں اپنا کردار ادا کرے بلکہ 2 جوہری طاقتوں کے مابین کئی دہائیوں سے جاری تنازع کشمیر کو حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
پاکستانی سفیر کا مزید کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کی جانب سے معاملے کو وقتی طور پر ٹھپ کرنا کسی طور مسئلے کا حل نہیں، موجودہ حالات میں مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل کے حوالے سے ایک موقع پیدا ہوا ہے، بین الاقوامی برادری اس موقع کو ضائع نہ کرے۔ انٹرویو کے اختتام پر انہوں نے یاد دلایا کہ دہشت گردی کے خلاف میں پاکستان کی قربانیاں کسی بھی ملک سے زیادہ ہیں، پاکستان کا مفاد علاقائی اور عالمی امن سے وابستہ ہے۔