ملک بچانا ہے تو عمران خان کو ساتھ بٹھانا ہو گا،پی ٹی آئی رہنما کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, May 2025 GMT
مشیر اطلاعات خیبر پختونخوا بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے رہنماوں کو دی جانے والی بریفنگ عمران خان کے بغیر ادھوری ہے، اس وقت عمران خان ملک کے مقبول ترین لیڈر ہیں۔ تفصیلا ت کے مطابق اپنے ایک جاری کردہ بیان میں بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے کہا کہ پی ٹی آئی پاکستان کی مقبول ترین جماعت ہے، ملکی سلامتی کے کسی بھی اجلاس میں عمران خان کی شرکت وقت کی ضرورت ہے، عمران خان کو قومی فیصلوں میں شامل کرنا ناگزیر ہے، جعلی مقدمات ختم کر کے عمران خان کو مشاورت میں شامل کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک اس وقت اتحاد اور یگانگت کا متقاضی ہے، جعلی حکومت نے فسطائیت کے ذریعے قوم کو تقسیم کر رکھا ہے، جعلی مینڈیٹ والی حکومت قوم کو یکجا کرنے میں ناکام ہے۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ قوم کو اکٹھا کرنے کے لیے عمران خان کی رہائی ضروری ہے، پی ٹی آئی کے خلاف فسطائی رویہ ترک کرنا ہوگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
میانمار: حکومت اور حزب اختلاف سے جنگ بندی پر اتفاق کا مطالبہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 02 مئی 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے میانمار میں حکومت اور حزب اختلاف پر زور دیا ہے کہ وہ ملک بھر میں حقیقی اور مستقل جنگ بندی عمل میں لائیں جہاں مارچ میں آنے والے زلزلے کے بعد لاکھوں لوگوں کی زندگی تباہ ہو گئی ہے۔
ہائی کمشنر نے ملک کی فوجی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ شہریوں اور شہری تنصیبات پر ہر طرح کے حملوں کو فوری طور پر روک دے۔
ان کا کہنا ہے کہ میانمار کے لوگوں کو خوراک، پانی اور پناہ کی ضرورت ہے۔ انہیں امن اور تحفظ درکار ہے اور یہ لوگوں، ان کے انسانی حقوق اور امدادی ضروریات کو ترجیح دینے کا وقت ہے۔ Tweet URLانہوں ںے واضح کیا ہے کہ ملک میں جاری بحران کا پرامن حل نکالنے کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
عسکری مقاصد پر وسائل خرچ کرنے کے بجائے ملک میں جمہوریت اور قانون کی بحالی عمل میں لائی جانی چاہیے۔میانمار میں 2021 سے برسراقتدار فوجی حکومت اور اس کی مخالف فورسز میں لڑائی جاری ہے۔ 28 مارچ کو ملک کے وسطی علاقوں میں 7.7 شدت کے زلزلے سے ہونے والی تباہی کے بعد فریقین نے جنگ روکنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس پر تاحال پوری طرح عملدرآمد نہیں ہوا۔
30 دنوں میں 243 حملےاطلاعات کے مطابق، زلزلے کے بعد ایک ماہ میں فوج کی جانب سے حزب اختلاف کی فورسز کے زیرانتظام علاقوں میں 171 فضائی حملوں سمیت 243 عسکری کارروائیاں کی گئیں جن میں 200 سے زیادہ شہریوں کی ہلاکت ہوئی۔ ایسے بیشتر حملے 2 اپریل کے بعد ہوئے جب میانمار کی فوج اور اس کی مخالف 'نیشنل یونٹی گورنمنٹ' نے لڑائی روکنے کا فیصلہ کیا تھا۔
بعدازاں فوج نے جنگ بندی میں توسیع کا اعلان کیا اور یہ مدت 30 اپریل کو ختم ہو گئی تھی۔ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ میانمار میں پہلے ہی دو کروڑ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی۔ زلزلے نے ان کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے جنہیں ہنگامی مدد کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی قانون واضح طور پر کہتا ہے کہ ضرورت مند لوگوں کو امداد تک بلارکاوٹ رسائی ملنی چاہیے۔
اگرچہ اس وقت دنیا کو بہت سے بحرانوں کا سامنا ہے تاہم حالات جیسے بھی ہوں، میانمار کے لوگوں کی تکالیف کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے۔63 لاکھ لوگوں کو مدد کی ضرورتمیانمار میں زلزلے سے اب تک کم از کم 3,800 لوگ ہلاک اور 5,100 زخمی ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ زلزلے کے متواتر ثانوی جھٹکوں سے ملک بھر میں خوف کا ماحول ہے۔
امدادی اداروں نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے سے بری طرح متاثرہ علاقوں میں 63 لاکھ لوگوں کو مدد کی اشد ضرورت ہے۔
عمارتیں تباہ ہو جانے اور مزید زلزلے آنے کے خوف سے لوگ کھلے آسمان تلے پڑے ہیں۔ صاف پانی کی شدید قلت ہے اور شہری خدمات کی فراہمی میں خلل آیا ہے۔امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر (اوچا) نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ متاثرین کے تحفظ اور بحالی کے لیے مزید وسائل فراہم کرے۔