سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی، بھارتی سیکریٹری آبی امور کے خط میں کیا لفظ استعمال کیا گیا؟
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
—فائل فوٹو
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرتے ہوئے ’ہیلڈ ان ابیینس‘ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عالمی قوانین میں دوطرفہ معاہدوں کےلیے’ہیلڈ ان ابیینس‘ کا لفظ استعمال نہیں ہوتا اور سندھ طاس معاہدے میں بھی ایسا کوئی لفظ موجود نہیں ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدے میں ’ٹرمینیشن‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے اور یہ’ٹرمینیشن‘ بھی باہمی رضامندی سے ہوسکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی سیکریٹری آبی امور کے خط میں ’ہیلڈ ان ابیینس‘ کا لفظ استعمال ہوا ہے۔
سابق واٹر کمشنر شیراز میمن نے کہا ہے کہ گرمیوں میں بھارت کے پاس پانی روکنے کی چوائس بہت محدود ہے، بگلیہار ڈیم میں چند گھنٹے سے زائد بھارت پانی نہیں روک سکتا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی نظر میں سندھ طاس معاہدہ قائم ہے اور اس معاملے پر مقامی اور عالمی قانونی ماہرین سے بھی بات ہوئی ہے، معاہدے کی موجودگی میں بھارت کی طرف سے پاکستان کا پانی کم کیا جا رہا ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ صورت حال کو مانیٹر کر رہے ہیں۔
بھارت کی معاہدے کی خلاف ورزی کامعاملہ جلدعالمی بینک کے ذریعے متعلقہ فورمز پر اٹھائیں گے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: سندھ طاس معاہدے کا لفظ استعمال
پڑھیں:
منی لانڈرنگ؛ بھارتی بزنس مین کی 35 کروڑ ڈالر مالیت کی جائیدادیں منجمد
بھارت میں منی لانڈرنگ اور قرضوں کے غلط استعمال سے متعلق ایک تہلکہ خیز مقدمے نے سب کو دنگ کردیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ مقدمہ 2017 سے 2019 کے دوران بھارتی بینک "یس بینک" سے حاصل کیے گئے 568 ملین ڈالر سے زائد قرضوں سے متعلق ہے۔
تحقیقات میں الزام لگایا گیا ہے کہ ری لائنس ہوم فنانس لمیٹڈ اور ری لائنس کمرشل فنانس لمیٹڈ نے یس بینک سے لیے گئے قرضوں کو میوچوئل فنڈز کے ذریعے ایسی کمپنیوں میں منتقل کیا جو دراصل گروپ سے منسلک تھیں۔
تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ یہ رقم مختلف شیل کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کے لیے استعمال کی گئی۔ اس دوران قرض کی شرائط، دستاویزات اور مالی ضوابط کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ یس بینک کے بعض عہدیداروں کو رشوت دینے کے شواہد بھی سامنے آئے ہیں تاکہ قرضوں کی منظوری میں آسانی پیدا کی جا سکے۔
بھارت میں مالیاتی جرائم کی تفتیشی ایجنسی نے ارب پتی صنعتکار انیل امبانی کے زیرِ انتظام ریلائنس انیل دھرو بھائی امبانی گروپ کی 30.84 ارب بھارتی روپے (تقریباً 351 ملین ڈالر) مالیت کی جائیدادیں منجمد کر دیں۔
منجمد اثاثوں میں ممبئی، دہلی اور چنئی میں واقع رئیل اسٹیٹ، رہائشی یونٹس اور زمین کے قطعات شامل ہیں۔ ان میں سے بعض جائیدادیں انیل امبانی کے خاندان کی ممبئی میں رہائش گاہ سے منسلک ہیں۔
ای ڈی کے مطابق اس کیس میں قرضوں کے ذریعے حاصل کی گئی رقم کو بار بار مختلف اداروں کے درمیان منتقل کر کے فنڈ ایورگریننگ اور فنڈ ری روٹنگ کے ذریعے عوامی رقم کے غلط استعمال کا جرم کیا گیا۔
مزید یہ بھی انکشاف ہوا ہے کہ ایجنسی ری لائنس کمیونیکیشن لمیٹڈ اور اس کی ذیلی کمپنیوں کی بھی چھان بین کر رہی ہے، جہاں 136 ارب روپے (تقریباً 1.55 ارب ڈالر) کے فنڈز کے غلط استعمال کا شبہ ہے۔
اب تک انیل امبانی گروپ کی جانب سے کوئی باضابطہ ردِعمل سامنے نہیں آیا۔