اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان اخوانزادہ حسین یوسفزئی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے قومی ایجنڈا تیار کر لیا ہے۔
روز نامہ جنگ کے مطابق انہوں نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ آج تحریک تحفظ آئین پاکستان کی قیادت قومی ایجنڈا قوم کے سامنے رکھے گی، جسے اتحاد میں شامل تمام جماعتوں نے اتفاق رائے سے تیار کیا ہے۔اپوزیشن اتحاد کے ترجمان کا کہنا ہے کہ قومی ایجنڈے میں ملک کو درپیش مسائل سے متعلق نشاندہی کی ہے۔
قومی ایجنڈے کی تیاری کےلئے محمود اچکزئی کے ہمراہ اپوزیشن اتحاد کی جماعتوں نے کام کیا۔ ایجنڈے کےلئے اختر مینگل، علامہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا نے مشاورت کی۔
اپوزیشن اتحاد کے ترجمان اخوانزادہ حسین یوسفزئی کے مطابق قومی ایجنڈے میں مسائل کے حل کےلئے اپوزیشن نے لائحہ عمل دیا ہے، جسے آج باضابطہ طور پر عوام کے سامنے رکھیں گے۔

سوشل میڈیا پر رجب بٹ کی پاکستان واپسی سے متعلق چہ میگوئیاں

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: تحریک تحفظ آئین پاکستان اپوزیشن اتحاد

پڑھیں:

صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ز قلم:خدیجہ طیب

نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیلی افواج نے قطر میں حماس کے رہنماؤں کو اس لیے نشانہ بنایا کیونکہ وہاں انہیں “محفوظ پناہ گاہ” ملی ہوئی تھی۔

انہوں نے خبردار کیا:“میں قطر اور تمام اُن ممالک سے کہتا ہوں جو دہشت گردوں کو پناہ دیتے ہیں: یا تو انہیں ملک بدر کریں یا انہیں انصاف کے کٹہرے میں لائیں۔ اگر آپ نے ایسا نہ کیا، تو ہم کریں گے۔”

یہ نیتن یاہو کے الفاظ ہیں: انصاف کا مطالبہ، اور سب سے حیران کن بات یہ کہ، خود اپنے زمانے کے سب سے بڑے دہشت گرد کی جانب سے کیا جا رہا ہے!

اسرائیل کا قطر میں دوحہ پر حالیہ حملہ دنیا کو یہ باور کرانے کے لیے تھا کہ وہ اب صرف فلسطین کی سرزمین تک محدود نہیں رہا بلکہ جہاں چاہے اور جسے چاہے نشانہ بنا سکتا ہے۔ یہ کوئی عام کارروائی نہیں بلکہ ایک منظم پیغام تھا کہ جو بھی ہمارے راستے میں کھڑا ہوگا، اس کی سزا موت سے کم نہیں ہوگی۔ یہ حملہ اُس وقت کیا گیا جب حماس کی سیاسی قیادت دوحہ میں مذاکراتی اجلاس میں شریک تھی۔

قطر پر اسرائیلی حملہ کوئی عام واقعہ نہیں۔ یہ محض ایک ملک کے خلاف جارحیت نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے خلاف ایک کھلا اعلانِ جنگ ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ یہ حملہ اُس خطے میں ہوا جہاں امریکا کی مشرقِ وسطیٰ کی سب سے بڑی فوجی بیس العدید ایئر بیس(Al Udeid Air Base) موجود ہے۔ ٹرمپ کا انجان بننا اور اسرائیل کا آگے بڑھنا، یہ سب مل کر ایک بڑی تصویر دکھاتے ہیں کہ دنیا کو ایک نئے عالمی نظام(New World Order)کیطرف دھکیلا جا رہا ہے؟ جس میں طاقت صرف چند ہاتھوں میں ہو گی اور باقی دنیا غلامی کی زنجیروں میں جکڑی رہے گی۔

دنیا کے بیشتر طاقتور یہودی طبقات کا تعلق اشکنازی یہودیوں سے ہے۔ یہ وہ گروہ ہے جو زیادہ تر یورپ (خصوصاً مشرقی یورپ اور روس) سے تعلق رکھتا ہے اور موجودہ اسرائیلی ریاست میں سیاسی و فوجی غلبہ رکھتا ہے۔ صیہونی تحریک (Zionism) کی بنیاد رکھنے اور اسے عملی ریاست میں ڈھالنے کا سہرا بھی زیادہ تر انہی کے سر ہے۔ سوال یہ ہے کہ یہ اشکنازی یہودی دراصل چاہتے کیا ہیں؟

سب سے پہلے ان کا مقصد ہے طاقت اور بالادستی۔ یہودی تاریخ میں صدیوں کی غلامی، بیدخلی اور جلاوطنی کے بعد اشکنازی یہودیوں نے یہ سوچ پختہ کر لی کہ انہیں ایسا نظام قائم کرنا ہے جس میں وہ دوسروں کے محتاج نہ رہیں بلکہ خود دوسروں کو اپنا محکوم بنائیں۔ اسی سوچ نے ’’ریاستِ اسرائیل‘‘ کو جنم دیا، لیکن یہ ان کا آخری ہدف نہیں۔

دوسرا مقصد ہے گریٹر اسرائیل کا قیام۔ اشکنازی یہودی اس نظریے پر یقین رکھتے ہیں کہ دریائے نیل سے دریائے فرات تک کا علاقہ ان کا ’’وعدہ شدہ ملک‘‘ (promised land) ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ فلسطین محض پہلا قدم ہے، اصل خواب اس میں فلسطین کے ساتھ ساتھ اردن، شام، لبنان، عراق، مصر کے حصے، حتیٰ کہ سعودی عرب کے شمالی علاقے بھی شامل ہیں۔ اسی توسیع پسندی نے پورے خطے کو غیر محفوظ کر دیا ہے۔ یعنی فلسطین کے بعد بھی یہ رکے گا نہیں۔ یہ جنگ ہماری دہلیز تک آ کر ہی رہےگی۔

آج اگر قطر نشانہ ہے، تو کل کوئی اور ہوگا۔ کیا عرب دنیا یہ سمجھتی ہے کہ خاموش رہ کر وہ بچ جائے گی؟ تاریخ گواہ ہے کہ ظالم کی بھوک کبھی نہیں ختم ہوتی۔ اگر آج ہم نے آواز نہ اٹھائی، اگر آج ہم نے صفیں نہ باندھیں، تو آنے والے کل میں یہی آگ ہمیں بھی لپیٹ لے گی۔

امت کی سب سے بڑی کمزوری اتحاد کی کمی ہے۔ ایک طرف 2 ارب مسلمان ہیں، دوسری طرف 15 ملین اسرائیلی۔ لیکن طاقت کس کے پاس ہے؟ جس کے پاس اتحاد اور نظم ہے۔ قرآن ہمیں پہلے ہی خبردار کر چکا ہے: “اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامو اور تفرقہ مت ڈالو” (آل عمران 103)۔  لیکن ہم نے رسی چھوڑ دی اور تفرقے کو گلے لگا لیا۔ یہی ہماری شکست کی اصل جڑ ہے۔

نیا عالمی نظام جسے صیہونی اشکنازی اور ان کے عالمی اتحادی ’’نیو ورلڈ آرڈر‘‘ کے نام سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے:ایک ایسی دنیا جہاں طاقت اور دولت چند ہاتھوں میں ہو۔ فیصلے چند خفیہ ایجنڈے رکھنے والے گروہ کریں۔ قوموں کی آزادی محض دکھاوا ہو۔جس کے پاس زیادہ طاقت ہوگی، وہی بغیر کسی معاہدے کو توڑے، ظلم کرنے کا اختیار رکھے گا۔اور انسانوں کو ایک ایسے نظام میں جکڑ دیا جائے جہاں مزاحمت کا کوئی راستہ نہ بچے۔

اب نہیں تو کب؟

سوال یہی ہے — اب نہیں تو کب؟

اگر آج بھی امت نے غفلت برتی، اگر آج بھی حکمران ذاتی مفاد کے اسیر رہے، اگر عوام نے اپنی آواز بلند نہ کی، تو کل ہمارے پاس پچھتانے کے سوا کچھ نہیں بچے گا۔ آج قطر ہے، کل شاید پاکستان، ایران، یا کوئی اور عرب ملک۔

یہ وقت فیصلہ کن ہے۔ یا تو ہم بیدار ہوں، یا پھر تاریخ ہمیں مٹتے ہوئے دیکھے۔ا

متعلقہ مضامین

  • ایم ڈبلیو ایم نے ہمیشہ اتحاد بین المسلمین، انسانی حقوق کے تحفظ اور محروم طبقات کی حمایت میں آواز بلند کی، علامہ مقصود ڈومکی
  • قومی سلامتی اور مفادات کے تحفظ کے لیے پرعزم ہیں،بھارت کا پاک سعودی معاہدے پر ردِعمل
  • صیہونی ایجنڈا اور نیا عالمی نظام
  • تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ریاض فتیانہ نے شہبازشریف حکومت کی خارجہ پالیسی کی تعریف کردی
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ رانا تنویر حسین گنے کی فصل پر کیڑوںکے حملے کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کررہے ہیں
  • تحریک انصاف اب کھل کر اپوزیشن کرے ورنہ سیاسی قبریں تیار ہوں گی، عمران خان
  • نادرا لاہور ریجن میں ’’میری شناخت، میرا تحفظ‘‘ کے موضوع پر خصوصی آگاہی ہفتہ شروع
  • مودی سرکار نے مذموم سیاسی ایجنڈے کیلیے اپنی فوج کو پروپیگنڈے کا ہتھیار بنا دیا
  • ریاست کے خلاف کوئی جہاد نہیں ہو سکتا، پیغام پاکستان اقلیتوں کے تحفظ کا ضامن ہے ،عطاء تارڑ
  • بھارت سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ ختم یا معطل نہیں کرسکتا ، کشمیر سمیت تمام مسائل پر بات چیت کےلئے تیار ہیں.اسحاق ڈار