اپوزیشن اتحاد کے 16 نکاتی ایجنڈے میں شامل، ایجنڈا جیو نیوز کو موصول
اشاعت کی تاریخ: 5th, May 2025 GMT
— فائل فوٹو
اپوزیشن اتحاد تحریکِ تحفظ آئین پاکستان کی جانب سے تیار کردہ 16 نکاتی قومی ایجنڈا جیو نیوز کو موصول ہوگیا۔
محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں تیار ہونے والے تحریکِ تحفظ آئین پاکستان کے قومی ایجنڈے میں موجودہ حکومت کے خاتمے سمیت نئے الیکشن اور آئینی ڈھانچے کی تفصیلات شامل ہیں۔
تحریکِ تحفظ آئین پاکستان کے 16 نکاتی ایجنڈے کی تفصیلات کے مطابق اپوزیشن نے 2024ء کے انتخابات کو مکمل مسترد کرتے ہوئے آزاد الیکشن کمیشن کے تحت نئے انتخابات کا مطالبہ کیا۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کے ترجمان اخوانزادہ حسین یوسفزئی کا کہنا ہے کہ اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان کا قومی ایجنڈا تیار کر لیا ہے۔
اپوزیشن اتحاد کے ایجنڈے کے مطابق اپوزیشن بنیادی آئینی حقوق کے نفاذ کا مطالبہ کرتی ہے، اپوزیشن پیکا ایکٹ اور آزادی اظہارِ پر تمام قدغنوں کو مسترد اور اپوزیشن 26ویں آئینی ترمیم ختم کرنے کا مطالبہ کرتی ہے۔
ایجنڈے میں کہا گیا کہ اپوزیشن پُرامن احتجاج اور سیاست کی اجازت کا مطالبہ کرتی ہے، اپوزیشن موجودہ حکمرانوں کی قانون سازی کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور دہشتگردی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان کے مکمل نفاذ کا مطالبہ کرتی ہے۔
معاشی مشکلات میں اپوزیشن نے حکومتی اخراجات میں کمی، ٹیکس سے متعلق کاروبار اور مڈل کلاس کو متاثر کرنے والی پالیساں ختم کرنے کے ساتھ ساتھ عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنائے جانے اور ججز کو ہراساں کرنے کو بند کیے جانے کا مطالبہ بھی کیا۔
ایجنڈے میں کہا گیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کو سنجیدہ لیتے ہوئے ٹرانسفر اور پوسٹنگ واپس لی جائے، پانی کی تقسیم میں برابری کے اصول کو مدِنظر رکھا جائے، اپوزیشن سندھ اور چولستان میں نہریں بنانے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کرتی ہے۔
ایجنڈے کے مطابق ایس آئی ایف سی کے فیصلے صوبائی خود مختاری پر کاری ضرب ہیں، اپوزیشن صوبائی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتی ہے، جبری گمشدگی کو ختم کیا جائے اور لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے۔ تمام سیاسی قیدیوں بشمول بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے اور کیس ختم کیے جائیں۔
16 نکاتی ایجنڈے میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سروسز کی پورے ملک میں بلاتعطل فراہمی یقینی بنائی جائے، ملک کی 60 فیصد نوجوان نسل کے مستقبل کے لیے طلبہ یونین کو بحال کیا جائے، آرٹیکل 140 اے کے تحت لوکل گورنمنٹ کے نظام کو بحال کیا جائے۔
اسی طرح یہ بھی کہا گیا کہ فلسطین میں قتلِ عام بند کروانے میں کردار ادا کیا جائے، افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کیا جائے، ماضی کی غلطیوں کے خمیازے کےلیے ٹروتھ اینڈ ریکنسلییشن کمیشن بنایا جائے اور پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ دیتے ہوئے اسے یقینی بنایا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: کا مطالبہ کرتی ہے اپوزیشن اتحاد ایجنڈے میں کیا جائے
پڑھیں:
تندور مالکان کا روٹی کی نئی قیمتوں کیخلاف احتجاج، انتظامیہ سے کارروائی روکنے کا مطالبہ
مالکان نے کہا کہ نئی قیمتوں سے تندور والوں کا نقصان ہو رہا ہے، ضلعی انتظامیہ نئی قیمتوں پر نظرثانی کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ روکا جائے اور گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر کے تندور مالکان نے ڈی سی کوئٹہ کی جانب سے روٹی کی طے شدہ قیمتوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ تندور مالکان کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے چھاپے اور مالکان کی گرفتاری قابل مذمت ہے۔ آج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے تندور مالکان نے اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے آئے روز تندور پر چھاپے ماکر کام کرنے والے افراد کو گرفتار، تندوروں کو سیل کیا جاتا ہے، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی جانب سے ہمیں روٹی کا جو نیا ریٹ دیا گیا ہے، وہ کسی بھی طرح قابل قبول نہیں ہے۔ ہمیں دیگر صوبوں کی طرح 260 گرام کی روٹی 30 روپے میں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ پرائس کنٹرول کمیٹی بغیر کسی تجزیہ کے روٹی کی نئی قمیت مقرر کی ہے، جس سے تندور مالکان کو نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ نے تندور والوں کے ساتھ ظلم کی انتہاء کردی ہے۔ اب تک 100 سے زائد تندوروں کو سیل اور درجنوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جس کی تندور مالکان مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں 100 سے زائد تندور مالکان نے نقصان کی وجہ سے تندور ازخود بند کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم صوبائی حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ تندوروں کے خلاف جاری کارروائیاں فوری طور پر بند کی جائیں اور سیل تندوروں کو فوری طور پر کھولنے اور گرفتار افراد کو رہا کیا جائے اور ہمیں 260 گرام کی روٹی 30 روپے میں فروخت کرنے کی اجازت دی جائے۔