پاک فوج نے پاک افغان سرحد کے قریب باجوڑ میں خوارج کے ایک گروہ کی دراندازی کی کوشش کو ناکام بنا دیا۔ سکیورٹی فورسز کی کارروائی میں خارجی کمانڈر سمیت 4 دہشتگرد ہلاک ہوئے۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق فورسز نے خوارج کی حرکت بروقت شناخت کی اور ان کی سرحد عبور کرنے کی کوشش کو مؤثر انداز میں ناکام بنایا۔
ہلاک ہونے والوں میں ہائی ویلیو ٹارگٹ اور خارجی رہنما امجد عرف مزاحم بھی شامل تھا، جو خارجی نور ولی کا نائب تھا اور افغانستان میں رہ کر پاکستان میں متعدد دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث رہا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق امجد، بھارتی آلہ کار تنظیم “فتنہ الخوارج” کی رہبری شوریٰ کا سربراہ تھا اور طویل عرصے سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مطلوب تھا۔ حکومت نے اس کے سر کی قیمت 50 لاکھ روپے مقرر کر رکھی تھی۔
فتنہ الخوارج افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دراندازی کی منصوبہ بندی کر رہی تھی تاکہ اپنی موجودگی کا تاثر پیدا کیا جا سکے، تاہم پاکستانی فورسز کی مؤثر کارروائیوں نے ان کے حوصلے پست کر دیے ہیں۔

 

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

فتنہ الخوارج منشیات کی اسمگلنگ سے فنڈنگ حاصل کر رہے ہیں، عدم استحکام پھیلا رہے ہیں: آئی جی ایف سی

وادی تیراہ اس وقت سہولیات کی شدید کمی، سکیورٹی مسائل اور انتظامی چیلنجز کا سامنا کر رہی ہے۔ انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کور (نارتھ خیبر پختونخوا) میجر جنرل راؤ عمران سرتاج نے کہا ہے کہ فتنہ الخوارج علاقے میں بدامنی کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ منشیات کی اسمگلنگ سے مالی وسائل حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا کی افغانستان کے ساتھ سرحد کی مجموعی لمبائی 1224 کلومیٹر ہے، جن میں سے تقریباً 717 کلومیٹر کی نگرانی فرنٹیئر کور کی ذمہ داری ہے۔ اس سرحدی پٹی میں برف پوش اور سنگلاخ پہاڑ شامل ہیں، جہاں نگرانی ایک بڑا چیلنج ہے۔ آئی جی ایف سی کے مطابق دراندازی روکنے کے لیے حساس مقامات پر جدید کیمرے نصب کیے جا چکے ہیں۔
میجر جنرل راؤ عمران سرتاج نے کہا کہ سرحد اسی وقت مکمل طور پر محفوظ ہو سکتی ہے جب دونوں اطراف سے اس کا احترام کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان پہلی مرتبہ باقاعدہ باڑ لگائی گئی ہے، جس کے بعد اب اسے ایک عملی طور پر بین الاقوامی سرحد کہا جا سکتا ہے۔
انہوں نے اس تشویشناک صورتحال کی طرف بھی توجہ دلائی کہ وادی تیراہ کی پوری آبادی کی نگرانی کے لیے اس وقت صرف تین پولیس اہلکار موجود ہیں، جو انتظامی مسائل کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔
اس موقع پر ونگ کمانڈر کرنل وقاص نے بتایا کہ وادی تیراہ میں 60 کلومیٹر کے دائرے میں ضلعی انتظامیہ، پولیس یا کوئی سرکاری اسپتال موجود نہیں۔ علاقے میں سرکاری اسکول اور اساتذہ کی بھی شدید کمی ہے۔ ان کے مطابق فرنٹیئر کور کے زیرِ انتظام 16 اسکول قائم کیے گئے ہیں، جہاں ایف سی نے اپنی مدد آپ کے تحت اساتذہ بھرتی کیے ہیں۔
کرنل وقاص نے مزید کہا کہ وادی تیراہ میں کوئی اسپتال نہ ہونے کے باعث معمولی طبی سہولت کے لیے بھی مقامی لوگ فرنٹیئر کور سے رجوع کرنے پر مجبور ہیں، حتیٰ کہ ایک انجکشن کے لیے بھی ایف سی کی مدد لی جاتی ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • خیبرپختونخوامیں سیکورٹی فورسز کی 2کارروائیاں،13 دہشت گرد ہلاک
  • خیبر پختونخوا، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیوں میں 13 دہشتگرد ہلاک
  • سیکیورٹی فورسز کی خیبرپختونخوا کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں ، 13 خوارج جہنم واصل
  • سیکیورٹی فورسز کی خیبرپختونخوا میں کارروائیاں، 13 خوارج ہلاک
  • خیبرپختونخوا، سیکیورٹی فورسز کی کارروائیاں، 13 خوارج ہلاک
  • خیبرپختونخوا؛ سیکیورٹی فورسز کی  کارروائیوں میں فتنۃ الخوارج کے 13 دہشت گرد ہلاک
  • خیبر پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کی دومختلف کارروائیوں میں 13خوراج جہنم واصل
  • خیبر پختونخواہ میں سیکورٹی فورسز کی 2 الگ الگ کارروائیاں ؛ فتنہ الخوارج کے 13 دہشتگرد ہلاک
  • خیبرپختونخوا: سیکیورٹی فورسز کی 2 کارروائیاں، 13 بھارتی حمایت یافتہ دہشتگرد ہلاک
  • فتنہ الخوارج منشیات کی اسمگلنگ سے فنڈنگ حاصل کر رہے ہیں، عدم استحکام پھیلا رہے ہیں: آئی جی ایف سی