سپریم کورٹ نے سینیٹر اعجاز چوہدری کی ضمانت کا تحریری فیصلہ جاری کردیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
سپریم کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما سینیٹر اعجاز چوہدری کی ایک لاکھ روپے مالیت کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلہ جسٹس نعیم اختر افغان، جسٹس محمد ہاشم خان کاکڑ اور جسٹس اشتیاق ابراہیم پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے جاری کیا۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی واقعات: سپریم کورٹ نے سینیٹر اعجاز چوہدری کی ضمانت منظور کرکے رہا کرنے کا حکم دیدیا
فیصلے کے مطابق استغاثے کی جانب سے اندراج مقدمہ اور سپلیمنٹری بیان میں تاخیر کی وضاحت نہیں دی گئی، سازش کا الزام استغاثہ نے ٹرائل میں ثابت کرنا ہے۔
فیصلے کے مطابق سینیٹر اعجاز چوہدری 12 مئی کو درج کی جانیوالی ایف آئی آر میں نامزد نہیں کیے گئے تھے، انہیں10 جون کو سوشل میڈیا مواد کی بنیاد پر مقدمہ میں نامزد کیا گیا۔
مزید پڑھیں:کوٹ لکھپت جیل انتظامیہ کا سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈرز پر عملدرآمد سے انکار
عدالتی فیصلے کے مطابق ضمانت بطور سزا روکی نہیں جا سکتی، درخواست کو اپیل میں تبدیل کرکے منظور کیا جاتا ہے، اور اعجاز چوہدری کی تھانہ سرور روڈ لاہور میں درج مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری منظور کی جاتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی ٹی آئی جسٹس اشتیاق ابراہیم جسٹس محمد ہاشم کاکڑ جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ سینیٹر اعجاز چوہدری ضمانت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی جسٹس اشتیاق ابراہیم جسٹس محمد ہاشم کاکڑ جسٹس نعیم اختر افغان سپریم کورٹ سینیٹر اعجاز چوہدری سینیٹر اعجاز چوہدری اعجاز چوہدری کی سپریم کورٹ
پڑھیں:
سپریم کورٹ آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا،سپریم کورٹ کے 7رکنی آئینی بنچ نے فیصلہ محفوظ کرلیا،جسٹس امین الدین نے کہاکہ محفوظ شدہ فیصلہ اسی ہفتے سنایا جائے گا۔
نجی ٹی وی سما نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بنچ نے سماعت کی، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں ایک سابق وزیراعظم کو پھانسی ہوئی تھی،اس پارٹی نے بھی ردعمل میں وہ کچھ نہیں کیا جو 9مئی کو ہوا، جمہوریت بحالی تحریک میں ساری جماعتوں پر پابندی تھی،ایم آر ڈی کی تمام قیادت پابند سلاسل تھی،اصغر خان بھی 3ساڑھے 3سال تک نظر بند رہے،اس دوران بھی کسی نے 9مئی جیسا قدم نہیں اٹھایا، 9اگرمئی کو ری ایکشن میں بھی اگر یہ ہوا تو اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی،ہمارا ملک ایک عام ملک نہیں ہے،جغرافیائی محل وقوع ہمیں خطرات میں رکھتا ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ یہ سوال تو ہمارے سامنے ہے ہی نہیں کہ جرم نہیں ہوا، آپ اپیل پر آئیں، اپیل کی بات کریں،اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ سوال نہ ہو تب بھی اس پر بات ضروری ہے۔
جارحیت مسلط کی گئی تو دشمن کو کرارا جواب دینے کیلئے تیار ہیں: ڈی جی آئی ایس پی آر
اٹارنی جنرل نے کہاکہ 9مئی کو دوپہر تین بجے سے شام تک 39جگہوں پر حملہ کیاگیا، پنجاب 23،خیبرپختونخوا8، سندھ7اور بلوچستان میں ایک واقعہ ہوا، جی ایچ کیو لاہور، میانوالی ایئر بیس سمیت حساس دفاتر پر حملے ہوئے۔
مزید :