پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے اور گزشتہ روز پانی کی آمد میں کمی کے بعد آج دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد میں اچانک اضافہ ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق آج بھارت سے دریائے چناب میں پانی کی آمد 26400 کیوسک ھو گئی جب کہ رات 9 بجے تک پانی کی آمد انتہائی کم ھو کر صرف 31 سو کیوسک رہ گئی تھی۔

دوسری جانب دریاؤں اور ڈیموں میں پانی کی صورتحال کے اعداد و شمار کے مطابق دریاؤں میں پانی کا مجموعی بہاؤ ایک لاکھ 88 ہزار کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔

دریائے چناب میں مرالہ کے مقام پر پانی کا بہاؤ25 ہزار 300 کیوسک رہا، ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ 23 لاکھ 45 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

دریائے جہلم میں منگلا کے مقام پر پانی کی آمد43 ہزار کیوسک رہی، دریائے سندھ میں تربیلا کے مقام پر پانی کی آمد 95 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی جب کہ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر پانی کی آمد 37 ہزار کیوسک ریکارڈ ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت، دریائے چناب میں پانی کی آمد روک دی

بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو نظر انداز کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں دو نئے ہائیڈرو پاور پراجیکٹس پر بھی کام شروع کر دیا ہے جن میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں اضافہ بھی شامل ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے ان منصوبوں سے متعلق پاکستان کو پیشگی اطلاع نہیں دی، جو کہ سندھ طاس معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔ یہ معاہدہ بھارت کو یکطرفہ طور پر ایسے اقدامات اٹھانے سے روکتا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت پہلے ہی غیر قانونی طور پر اس معاہدے کو یکطرفہ معطل کرنے کا اعلان کر چکا ہے، حالانکہ یہ عالمی بینک کی ثالثی سے 1960 میں طے پایا تھا اور اس پر کوئی یکطرفہ قدم نہیں اٹھایا جا سکتا۔

بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر قائم بگلیہار ڈیم کے بعد اب سلال ڈیم کے دروازے بھی بند کر دیے گئے ہیں، جس کے باعث پاکستان آنے والا پانی کم ہو کر صرف 5,300 کیوسک رہ گیا ہے۔

بھارتی اقدامات کو ماہرین نے آبی جارحیت قرار دیا ہے اور اسے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھانے والا عمل کہا جا رہا ہے۔

22 اپریل کو پہلگام میں پیش آئے فائرنگ کے واقعے کے بعد بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزام عائد کیا اور اسی بہانے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کر دیا، جسے پاکستان نے مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مقام پر پانی کی دریائے چناب میں پانی کی ا مد پانی کی آمد میں پانی کی ہزار کیوسک بھارت کی کے بعد

پڑھیں:

کامران ٹیسوری قائم مقام گورنر کی عزت کریں یا نہ کریں، آئین کا احترام کرنا ہوگا: سعدیہ جاوید

سعدیہ جاوید — فائل فوٹو 

ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید کا کہنا ہے کہ قائم مقام گورنر بھی صوبے کا آئینی سربراہ ہوتا ہے۔ کامران ٹیسوری قائم مقام گورنر کی عزت کریں یا نہ کریں، انہیں آئین کا احترام کرنا ہوگا۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ قائم مقام گورنر کو گورنر ہاؤس استعمال کرنے کے لیے اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔

گورنر ہاؤس میں دفاتر کو تالہ لگانے کا معاملہ، اویس قادر شاہ عدالت پہنچ گئے

گورنر سندھ کے دفتر کو تالہ لگانے پر قائم مقام گورنر سندھ اور اسپیکر سندھ اسمبلی اویس شاہ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔

ان کا کہنا ہے کہ کامران ٹیسوری نے اب گورنر ہاوس پر بھی قبضہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کامران ٹیسوری صاحب بھول رہے ہیں کہ وہ ایم کیو ایم میں نہیں، بلکہ گورنر کے عہدے پر ہیں۔

سعدیہ جاوید کا یہ بھی کہنا ہے کہ اتنے عوامی کام کے دعویدار کو گورنر ہاؤس کی نشست کا اتنا خطرہ کیوں ہے؟

متعلقہ مضامین

  • کامران ٹیسوری قائم مقام گورنر کی عزت کریں یا نہ کریں، آئین کا احترام کرنا ہوگا: سعدیہ جاوید
  • سندھ ہائی کورٹ نے گورنر ہاؤس کے دفاتر فوری کھولنے کا حکم دے دیا
  • عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاوس سندھ کے مرکزی دفتر میں داخلے کی اجازت دیدی
  • عدالت نے قائم مقام گورنر کو گورنر ہاوس سندھ کے مرکزی دفتر میں داخلے کی اجازت دیدی
  • گورنر ہاؤس میں دفاتر کو تالہ لگانے کا معاملہ، اویس قادر شاہ عدالت پہنچ گئے
  • فیصل آباد: نہروں میں نہانے کے دوران ہلاکتوں میں تشویشناک اضافہ ہوا
  • گورنر ہاؤس کی تالہ بندی: قائم مقام گورنر کا ہائیکورٹ سے رجوع اور گورنر ٹیسوری کا ردعمل
  • خانپور ڈیم میں پانی ڈیڈ لیول تک قریب پہنچ گیا، راولپنڈی اور اسلام آباد کو سنگین بحران کا سامنا
  • دریاؤں اور آبی ذخیروں میں پانی کی صورتحال کیا ہے؟
  • ایران میں جاری اسرائیلی دہشت گردی ،ملی یکجہتی کونسل سندھ کا جمعہ کو’’یوم احتجاج‘‘منانے کا اعلان