بھارتی آبی جارحیت میں شدت: بگلیہار کے بعد سلال ڈیم کے دروازے بھی بند
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف آبی جارحیت جاری ہے۔ اتوار کے روز بھارت نے بگلیہار ڈیم سے پاکستان کی طرف پانی کی ترسیل روک دی تھی، جس کے بعد دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ اب تازہ اطلاعات کے مطابق، بھارت نے سلال ڈیم کے دروازے بھی بند کر دیے ہیں۔
محکمہ انہار کے مطابق، دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی آمد 87 ہزار کیوسک سے گھٹ کر صرف 10 ہزار 800 کیوسک رہ گئی ہے۔ 2 دن کے دوران مجموعی طور پر بھارت نے 35 ہزار 600 کیوسک پانی روک لیا ہے۔ بہاؤ محض 5 ہزار 300 کیوسک پر آ گیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت اب کشن گنگا ڈیم سے بھی پانی روکنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں دریائے جہلم میں بھی بہاؤ مزید کم ہونے کا خدشہ ہے۔ واضح رہے کہ کشن گنگا ڈیم میں 15 ہزار ایکڑ فٹ اور بگلیہار ڈیم میں 3 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہے۔
مزید پڑھیں: بھارت کی پانی کو ہتھیار بنانے کی ایک اور کوشش، بگلیہار ڈیم میں رخنے بازی، چناب میں بہاؤ کم
اس سے قبل 26 اپریل کو بھارت نے کسی پیشگی اطلاع کے بغیر دریائے جہلم میں سیلابی ریلا چھوڑا، جس سے چکوٹھی کے مقام پر پانی کی سطح اچانک 15 فٹ بلند ہو گئی تھی، جس سے نچلے علاقوں میں خطرے کی صورتحال پیدا ہو گئی۔
22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے ضلع پہلگام میں فائرنگ کے واقعے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد بھارت نے تحقیقات کے بغیر حسبِ روایت پاکستان کو موردِ الزام ٹھہرایا۔ اس واقعے کی آڑ میں بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا، جسے پاکستان نے یکسر مسترد کرتے ہوئے عالمی سطح پر بھارتی اقدام کو یکطرفہ اور اشتعال انگیز قرار دیا۔
ماہرین کے مطابق بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا بین الاقوامی قوانین اور معاہدوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ آبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ایسی جارحانہ کارروائیاں نہ صرف ماحولیاتی تباہی کا سبب بن سکتی ہیں بلکہ دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے کشیدہ تعلقات کو مزید بگاڑنے کا باعث بن سکتی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بگلیہار ڈیم بھارت بھارتی آبی جارحیت پاکستان پہلگام سلال ڈیم مقبوضہ کشمیر.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: بگلیہار ڈیم بھارت بھارتی ا بی جارحیت پاکستان پہلگام سلال ڈیم بھارت نے
پڑھیں:
بھارتی فلم ساز پاکستان سے جنگ میں شکست کابدلہ لینے کیلئے سرگرم
بالی ووڈ فلم انڈسٹری کے کچھ فلم ساز حالیہ پاک-بھارت کشیدگی پر مبنی کہانیوں کو فلمی منصوبوں میں تبدیل کر کے تجارتی فائدہ اٹھانے کی کوششوں میں مصروف ہیں ، بھارتی فلم ساز ان عنوانات کے حقوق حاصل کر رہے ہیں جن سے پاکستان کے خلاف جنگی جذبات اور حب الوطنی کی لہر کو فلمی کامیابی میں بدلا جا سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق مئی 2025 میں دونوں جوہری طاقتوں — پاکستان اور بھارت — کے درمیان شدید جنگ چھڑ گئی تھی، جو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں ایک حملے کا الزام پاکستان پر دھرنے کے بعد شروع ہوئی۔ جنگ چار روز جاری رہی اور بالآخر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اچانک مداخلت سے جنگ بندی پر ختم ہوئی۔
آپریشن سندور” پر فلمی دوڑ
بھارت نے اس کارروائی کو آپریشن سندور کا نام دیا، جو ہندی زبان میں شادی شدہ ہندو عورتوں کے ماتھے پر لگائے جانے والے سرخ رنگ کی علامت ہے۔ یہ نام خاص طور پر **پہلگام حملے میں بیوہ ہونے والی خواتین کے بدلے کے طور پر استعمال کیا گیا۔
اسی عنوان کو بنیاد بناتے ہوئے، متعدد فلمی اسٹوڈیوز نے مشن سندور، سندور: دی ریونج ، دی پہلگام ٹیرر اور سندور آپریشن” جیسے نام رجسٹر کروا لیے ہیں ۔
فلم سازوں کی رائے منقسم
معروف ہدایتکار وویک اگنی ہوتری، جن کی فلم “دی کشمیر فائلز” 2022 میں ریلیز ہوئی تھی، اس موضوع پر فلم بنانے کے حق میں ہیں۔ ان کے بقول، “اگر یہ ہالی ووڈ ہوتا تو اب تک ایسی 10 فلمیں بن چکی ہوتیں۔” تاہم، ناقدین کا کہنا ہے کہ ان کی فلمیں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کو بڑھاوا دیتی ہیں۔
دوسری جانب، سینئر فلم ساز انیل شرما ، جن کی فلمیں غدر اورغدر 2 مقبول رہی ہیں، اس رجحان کو بھیڑ چال قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ “فلم سازی کوئی فوری ردعمل کا عمل نہیں، بلکہ جذباتی سچائی اور ذمہ داری کا تقاضا کرتی ہے۔
حب الوطنی یا پروپیگنڈا؟
فلم نقاد راجا سین نے خبردار کیا کہ جنگ جیسے حساس موضوعات پر یکطرفہ فلمیں بناناپروپیگنڈا اور غلط معلومات کو فروغ دے سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، جب ایک ایجنڈا کے تحت درجنوں فلمیں بنیں اور دوسری طرف کو سننے کا موقع نہ ملے، تو یہ سینما کی سچائی پر سوال اٹھاتا ہے۔
معروف ہدایتکار راکیش اوم پرکاش مہرانے بھی اس رجحان پر تنقید کی اور کہا، “اصل حب الوطنی وہ ہے جو فلم کے ذریعے امن اور ہم آہنگی کو فروغ دے۔
یاد رہے، مہرا کی فلم رنگ دے بسنتی (2006) نہ صرف نیشنل فلم ایوارڈ جیت چکی ہے بلکہ گولڈن گلوب اور آسکر ایوارڈز کے لیے بھارت کی سرکاری انٹری بھی رہی۔