’جو کرنا ہے کر دیں‘: ملزم ارمغان کی ڈھٹائی پر جج اور وکیل حیران
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی کی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کی عدالت میں غیرقانونی کال سینٹر چلانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ ایف آئی اے کی جانب سے گرفتار ملزم ارمغان کو عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں تفتیشی افسر امیر علی کھوسو نے عدالت سے ملزم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
تفتیشی افسر نے مؤقف اختیار کیا کہ ملزم نے دورانِ تفتیش اپنے کئی شریک ملزموں کے بارے میں انکشافات کیے ہیں جن کی تعداد پانچ سے زائد ہے۔ افسر کے مطابق ملزم سے ڈیجیٹل آئی ڈیز کے ایڈریسز بھی حاصل کیے گئے ہیں، جب کہ اس نے اپنے ذاتی اکاؤنٹس سے متعلق بھی معلومات فراہم کی ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ مزید تفتیش کے لیے ملزم کا جسمانی ریمانڈ ناگزیر ہے۔
عدالت کی جانب سے جب تفتیشی افسر سے پوچھا گیا کہ ریمانڈ کیوں درکار ہے، تو انہوں نے ان ہی نکات کو دہرایا۔ تاہم عدالت نے ریمانڈ دینے سے انکار کرتے ہوئے ملزم ارمغان کو جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
سماعت کے دوران جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی نے ملزم سے براہِ راست مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’پہلے تو بہت بولتے تھے، آج کیا ہوا؟‘ جس پر ملزم نے سرد لہجے میں جواب دیا: ’آپ نے جو کرنا ہے کر دیں۔‘
عدالت نے ملزم سے دریافت کیا کہ کیا ایف آئی اے کی جانب سے کوئی تشدد کیا گیا؟ تاہم ملزم بار بار پوچھنے پر بھی خاموش رہا، جس پر خاتون وکیل شازیہ توقیر ایڈووکیٹ نے اعتراض اٹھایا کہ یہ توہینِ عدالت ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے سوالات کا جواب دینا لازم ہے، چاہے وہ ہاں میں ہو یا نہ میں۔
جوڈیشل مجسٹریٹ نے ریمارکس دیے کہ ’آپ اس ملزم کو نہیں جانتیں، اس پر کیسز کا بنڈل موجود ہے۔ یہ توہینِ عدالت ہے کہ جج سوال کرے اور ملزم خاموش رہے۔‘
عدالت نے دلائل سننے کے بعد ملزم کا جسمانی ریمانڈ مسترد کرتے ہوئے اسے جیل منتقل کرنے کا حکم دیا، اور سماعت آئندہ تاریخ تک ملتوی کر دی۔
 مزیدپڑھیں:ثانیہ سعید نے پہلی بار طلاق پر خاموشی توڑدی
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
ٹی ایل پی کے مزید 30 کارکنوں کو مقدمات سے ڈسچارج کر دیا گیا
عدالت نے استفسار کیا کہ دوران تفتیش ملزمان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ پولیس نے کہا  ملزمان سے ڈنڈے سوٹے برآمد نہیں ہوئے، ملزمان ہجوم کیساتھ موقع پر موجود تھے، مگر ان ملزمان نے جلاؤ گھیراؤ میں عملی حصہ نہیں لیا۔ اسلام ٹائمز۔ کالعدم مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے کارکنان کیخلاف دہشتگردی کے مقدمات میں بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے۔ انسداد دہشتگردی عدالت لاہور نے 30 کارکنان کو مقدمات سے ڈسچارج کرنے کا حکم دے دیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت لاہور کے ایڈمن جج منظرعلی گل نے فیصلہ سنایا۔ ملزمان کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ پولیس نے بتایا کہ ملزمان کا جسمانی ریمانڈ مکمل ہو گیا ہے، ان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا جائے۔
 
 عدالت نے استفسار کیا کہ دوران تفتیش ملزمان سے کچھ برآمد ہوا ہے؟ پولیس نے کہا  ملزمان سے ڈنڈے سوٹے برآمد نہیں ہوئے، ملزمان ہجوم کیساتھ موقع پر موجود تھے، مگر ان ملزمان نے جلاؤ گھیراؤ میں عملی حصہ نہیں لیا۔ عدالت نے کہا اگر عملی حصہ نہیں لیا تو ان کو ڈسچارج کیا جاتا ہے۔ ملزمان مختلف مقدمات میں گرفتار  ہوئیے تھے۔ تھانہ صدر شیخوپورہ کے مقدمہ سے 14 ملزمان کو ڈسچارج کیا گیا ہے۔ تھانہ باغبانپورہ کے 6 ملزمان، تھانہ نواں کوٹ کے 4 ملزمان اور تھانہ کاہنہ کے 6 ملزمان کو مقدمہ سے ڈسچارج کیا گیا۔