سانحہ 9 مئی: حلیم عادل، خرم شیر زمان ودیگر پر فرد جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) کراچی کی انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نے تحریک انصاف کے حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان اور راجہ اظہر سمیت 32 کارکنوں پر سانحہ 9 مئی کے تیسرے مقدمے میں فرد جرم عائد کردی جبکہ ملزمان کے صحت جرم سے انکار پر گواہوں کو طلب کر لیا گیا۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق کراچی سینٹرل جیل انسداد دہشتگردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت کے روبرو تحریک انصاف کے رہنماؤں کیخلاف سانحہ 9 مئی کے تیسرے مقدمے کی سماعت ہوئی۔عدالت نے حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان اور راجہ اظہرسمیت 32 کارکنوں پر فرد جرم عائد کر دی، ملزمان کے صحت جرم سے انکار پر عدالت نے آئندہ سماعت پر گواہوں کو طلب کر لیا۔
ملک بھر سے اکھٹے ہونے والی رقم پر تمام صوبوں کا حق ہے، آئینی بنچ
سانحہ 9 مئی کا مقدمہ فیروز آباد پولیس نے درج کیا تھا، ملزمان میں حلیم عادل شیخ، خرم شیر زمان، راجہ اظہر، فہیم خان، عالمگیر خان اور دیگر شامل ہیں۔استغاثہ کے مطابق ملزمان نے سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا، ملزمان نے ریاست کیخلاف نعرے بازی کی، ملزمان نے لوگوں کو ریاست کیخلاف اکسایا۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: حلیم عادل
پڑھیں:
کالعدم علیحدگی پسند جماعت کیلیے کام کرنے کا الزام، اے ٹی سی نے ملزمان کومقدمے سے ڈسچارج کردیا
اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت نے کالعدم علیحدگی پسند تنظیم کے 2 ملزمان سے بارودی مواد برآمدگی کے مقدمے سے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت مقدمے سے ڈسچارج کرتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دیدیا۔
اتوار کو اسپیشل ڈیوٹی مجسٹریٹ غربی کی عدالت کے روبرو سی ٹی ڈی حکام نے سخت سیکیورٹی میں ملزمان غنی امان چانڈیو اور سرمد علی کو پیش کیا۔
سی ٹی ڈی کی جانب سے ملزمان کو بکتر بند گاڑی میں چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا گیا۔
کراچی بار کے صدر عامر نواز وڑائچ سمیت دیگر وکلا رہنما بھی وکلا صفائی کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت تفتیشی افسر نے ملزمان کو ایک دن کے راہداری ریمانڈ پر دینے کی استدعا کی گئی۔ سی ٹی ڈی حکام نے کہا کہ ملزمان کو حساس ادارے کی معاونت سے مچھر کالونی سے گرفتار کیا ہے۔
تفتیشی افسر نے بتایا کہ ملزمان سے 2 دستی بم اور بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔ ملزمان کالعدم ایس آر اے میں نوجوانوں کو بھرتی کرکے دہشتگردی کی ترغیب دیتے تھے۔
وکلا صفائی نے ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کرنے کی درخواست دائر کی اور موقف اختیار کیا گیا کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے گرفتار کیا گیا، سی ٹی ڈی کی جانب سے بدنیتی کی بنیاد پر مقدمہ درج کیا گیا ہے، تمام شواہد موجود ہیں کہ غنی امان چانڈیو کو اسپتال سے غیر قانونی طور پر گرفتار کیا گیا۔
عدالت نے وکلا صفائی کی درخواست منظور کی اور ایک روزہ راہداری ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ 63 کے تحت ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔
عدالت نے ملزمان سرمد علی اور غنی امان چانڈیو کو رہا کرنے کا حکم دیدیا۔