Daily Ausaf:
2025-06-20@23:54:12 GMT

شناختی کارڈ بنوانے کے خواہشمندوں کیلئے اہم خبر

اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)شناختی کارڈ بنوانے کے خواہشمند افراد کے لیے اہم خبر سامنے آئی ہے، نادرا نے ڈیجیٹل فیچرز اور عوام کے لیے فوری ترسیل کے اختیارات کے ساتھ بغیر چپ شناختی کارڈز کے لیے نطرثانی شدہ فیس اسٹرکچر کا اعلان کیا ہے۔

نیشنل ڈیٹا بیس اور رجسٹریشن اتھارٹی نے بغیر چپ قومی شناختی کارڈ رکھنے والے شہریوں کے لیے نئی خصوصیات متعارف کروائیں جس سے وہ اپ گریڈ کرنے کی ضرورت کے بغیر اسمارٹ کارڈ جیسی فعالیت سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔
نان چپ شناختی کارڈ والے افراد اب اسی نان چپ زمرے کے اندر اپنے کارڈز کی تجدید، ترمیم یا دوبارہ درخواست دے سکتے ہیں جس سے چپ پر مبنی اسمارٹ نیشنل شناختی کارڈ میں منتقلی کی ضرورت ختم ہو جائے گی جسے پہلے جدید خدمات تک رسائی کا واحد راستہ سمجھا جاتا تھا۔

نئی تبدیلیوں کے تحت، نان چپ کارڈز اب اردو اور انگریزی دونوں میں معلومات ہوں گی۔ کارڈز میں رنگین تصویر شامل ہوگی، شناخت کی تصدیق کو بہتر بنانا۔ ہر کارڈ میں ایک کیو آر کوڈ شامل کیا جائے گا جس سے شہری پاک-آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے اپنی شناخت کے ڈیجیٹل ورژن تک رسائی حاصل کر سکیں گے۔
مزید برآں اعضاء کے عطیہ دہندگان اور معذور افراد کے کارڈز پر الگ الگ نشانات ہوں گے جو ہنگامی حالات میں اور خصوصی خدمات حاصل کرنے کے دوران شناخت میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
مزیدپڑھیں:گاڑی اور موٹرسائیکل مالکان ہوشیار! سخت ترین ٹریفک قوانین نافذ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: شناختی کارڈ کے لیے

پڑھیں:

وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر نادرا نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ کر دیا

وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر نادرا نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ کر دیا WhatsAppFacebookTwitter 0 20 June, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (آئی پی ایس )وفاقی وزیر داخلہ و انسدادِ منشیات، جناب محسن نقوی کی ہدایت پر نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ کر دیا ہے۔ ان ترامیم کا مقصد قومی شناختی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا، جعل سازی کا خاتمہ کرنا اور اس نظام کو محفوظ بنانا ہے۔

قومی شناختی کارڈ قواعد نادرا کے قیام کے بعد سال 2002 میں وضع کئے گئے تھے۔ وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر ان قواعد کو دورِحاضر کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے اصلاحات کا مسودہ تیار کیا گیا جس کی منظوری وفاقی کابینہ دے چکی ہے۔ نادرا نے اب ان قواعد پر عملدرآمد کا آغاز کر دیا گیا ہے جن کے نفاذ سے شناختی نظام زیادہ مستعد، فعال ، شفاف اور عالمی معیار کے تقاضوں سے ہم آہنگ ہو گا۔ ترمیمی قواعد کے تحت ب فارم کے حصول کے لئے یونین کونسل میں پیدائش کا اندراج لازمی ہوگا۔ 3 سال تک کے بچوں کے لئے بائیومیٹرک اور تصویر کی ضرورت نہیں ہو گی، جبکہ 3 سے 10 سال کی عمر کے بچوں کے لئے تصویر لازمی ہو گی اور جہاں سہولت دستیاب ہو وہاں آئرِس سکین بھی لیا جائے گا۔ 10 سے 18 سال کے بچوں کے لئے تصویر اور انگوٹھے کا نشان لازم ہو گا اور جہاں سہولت دستیاب ہو گی وہاں آئرِس سکین بھی لیا جائے گا۔ ہر بچے کو الگ ب فارم جاری کیا جائے گا جس پر میعاد بھی درج ہو گی۔ پہلے سے بنے ہوئے ب فارم منسوخ نہیں کئے گئے، پاسپورٹ بنوانے کے لئے نیا ب فارم لازم ہو گا۔ ان اقدامات سے جعلی اندراج کی روک تھام ممکن ہو گی اور بچوں کی سمگلنگ جیسے سنگین جرائم کے مثر خاتمہ میں مدد ملے گی۔قواعد میں اصلاحات کے ذریعے فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو ایک قانونی دستاویز کی حیثیت دے دی گئی ہے اور اس کے اجرا کے لئے درخواست دہندہ کو اس میں درج معلومات کی درستی کا اقرارنامہ لازما دینا ہو گا۔ شہری اب صرف نادرا کے ریکارڈ کی بنیاد پر ایف آر سی حاصل کر سکیں گے۔ نئے قواعد کے تحت خاندان کی تین اقسام یعنی الفا فیملی (والدین اور بہن بھائیوں پر مشتمل خاندان)، بِیٹا فیملی (شریکِ حیات اور بچوں پر مشتمل خاندان) اور گیما فیملی (لے پالک بچوں اور سرپرست پر مشتمل خاندان) کی تعریف طے کر دی گئی ہے۔ شہریوں کو اپنے خاندان کے ان افراد کا اندراج بھی کرانا ہو گا جن کی تفصیلات ابھی تک جمع نہیں کرائی گئیں۔

نئے نظام کے تحت شہری موبائل ایپ یا نادرا دفتر کے ذریعے اپنے خاندانی کوائف کی درستی کرا سکیں گے، اور اگر کسی فرد کا اندراج غلط طور پر ہوا ہو تو اسے خاندانی ریکارڈ سے خارج کیا جا سکے گا۔ سابقہ قواعد کے تحت ایف آر سی کی کوئی قانونی حیثیت نہیں تھی، وراثت اور دوسری شادی جیسے معاملات میں اس کا غلط استعمال کیا جاتا تھا ۔ نئے نظام کے تحت ایک سے زیادہ شادیاں کرنے والے مردوں کے خاندان کے مکمل کوائف ایف آر سی میں درج ہوں گے جس کی بدولت اس اہم سماجی مسئلے پر ابہام اور شکوک وشبہات دور ہو جائیں گے اور دیگر معاملات میں بھی ایف آر سی کا غلط استعمال ممکن نہیں ہو گا۔ علاوہ ازیں، نئے قواعد کے تحت شادی شدہ خواتین کو اب یہ سہولت فراہم کر دی گئی ہے کہ وہ شناختی کارڈ پر اپنی مرضی سے والد یا شوہر کا نام درج کرا سکتی ہیں۔ شناختی کارڈ کی ضبطی، تنسیخ اور بحالی سے متعلق امور میں شہریوں کو پیش آنے والی مشکلات کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد ان قواعد میں نمایاں اصلاحات کی گئی ہیں جن کے تحت جعلی شناخت کے خلاف کارروائی کے لئے ضلعی، علاقائی اور مرکزی سطح پر تشکیل دئیے گئے تصدیقی بورڈز 30 دن کے اندر فیصلہ کرنے کے پابند ہوں گے۔ شناختی کارڈ کی طرح ب فارم، اور فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ کو بھی منسوخ یا ضبط کیا جا سکے گا۔نادرا کی جانب سے سمارٹ کارڈ کے ساتھ ساتھ بغیر چِپ والا شناختی کارڈ (ٹیسلن کارڈ)بھی جاری کیا جاتا ہے۔ اصلاحات کے تحت بغیر چِپ والے کارڈ میں اب سمارٹ کارڈ کی بیشتر خصوصیات شامل کر دی گئی ہیں حالانکہ اس کی فیس نسبتا کافی کم ہے۔ بغیر چِپ والے شناختی کارڈ پر اب اردو کے ساتھ انگریزی کوائف بھی درج ہوں گے، کیو آر کوڈ شامل ہو گا اور اس پر کوئی اضافی فیس نہیں لی جائے گی۔ یہ کارڈ سمارٹ کارڈ کے مقابلے میں کم فیس اور کم وقت میں جاری ہوں گے۔

اصلاحات کے تحت ایسے افراد جنہوں نے نادانستہ یا دانستہ غلط معلومات پر کارڈ حاصل کئے ہیں، وہ رضاکارانہ طور پر نادرا کو اطلاع دے سکتے ہیں جس پر انہیں قانونی تحفظ دیا جائے گا ۔اصلاحات کے ساتھ ساتھ شناختی کارڈ قواعد میں کچھ اصطلاحات کی باقاعدہ تعریف بھی شامل کر دی گئی ہے جس کی بدولت ان کے بارے میں پائے جانے والے کسی بھی ابہام کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔ترمیم شدہ قواعد میں “بائیومیٹرک” کی تعریف پہلی مرتبہ شامل کی گئی ہے، جس کے مطابق بائیومیٹرک سے مراد وہ ذاتی معلومات ہیں جو کسی شخص کی طبعی یا جسمانی خصوصیات پر مبنی ہوں، مثلا چہرے کی تصویر، انگلیوں کے نشانات، یا آئرس سکین جن کے ذریعے اس فرد کی منفرد شناخت ممکن ہو۔ قوانین میں تعریف کے بعد تمام ریگولیٹری ادارے مثلا اسٹیٹ بینک آف پاکستان، ایف بی آر، پی ٹی اے اور دیگر ادارے اپنے قواعد میں اس کو شامل کرنے کے پابند ہوں گے۔ دیگر اہم اصطلاحات میں ضبطی، تنسیخ، ڈیجیٹل مارکنگ، فیملی رجسٹریشن سرٹیفکیٹ، خاندان، خاندانی معلومات، اور اندراج یافتہ فرد خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ان ترامیم کے نفاذ سے پاکستان میں شناختی نظام نہ صرف زیادہ محفوظ، شفاف اور جدید ہو گا بلکہ جعلی شناخت، غیرقانونی اندراج اور دیگر سنگین مسائل کی مثر روک تھام بھی ممکن ہو گی۔ شہریوں کو بہتر اور جلد سہولیات میسر آئیں گی اور عالمی معیار کے مطابق نادرا کا ڈیٹا بیس مزید مستحکم ہو گا۔یہ ترامیم قومی سلامتی، عوامی خدمت کی بہتری اور ڈیجیٹل گورننس کے فروغ میں ایک سنگ میل ثابت ہوں گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرورلڈ بینک اور پنجاب حکومت کا 10سالہ سماجی ترقیاتی منصوبے پر اتفاق ورلڈ بینک اور پنجاب حکومت کا 10سالہ سماجی ترقیاتی منصوبے پر اتفاق ایران میں پھنسے مزید 121پاکستانی وطن پہنچ گئے اسرائیلی حملے رکنے تک کوئی مذاکرات نہیں ہونگے، ایرانی وزیر خارجہ کا دو ٹوک اعلان بانی کی رہائی کیلئے کسی ملک سے رجوع نہیں کریں گے، چیئرمین پی ٹی آئی عوام کو ریلیف دینے ، آئی ایم ایف پروگرام میں توازن کو برقرار رکھیں گے، بلال اظہر کیانی مہاجر ہونا کوئی جرم نہیں یہ ایک کربناک مجبوری ہے، مریم نواز TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • نادرا کے اقدامات:نئے ب فارم، بائیومیٹرکس، آئرِس اسکین اور قانونی تبدیلیوں کا اطلاق
  • خواتین شناختی کارڈ پر اپنی مرضی سے والد یا شوہر کا نام درج کرواسکتی ہیں، نادرا
  • شناختی کارڈ بنوانے والے افراد کے لیے اہم خبر، شناختی قواعد میں ترامیم نافذ
  • نادرا کی شناختی کارڈ قواعد میں اہم ترامیم، جعل سازی کی روک تھام کیلئے اقدامات
  • ب فارم میں 3سے 10سال کی عمر کے بچوں کی تصویر لازمی ہوگی، آئرِس اسکین بھی لیا جائے گا: نادرا
  • وفاقی وزیر داخلہ کی ہدایت پر نادرا نے قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ کر دیا
  • قومی شناختی کارڈ قواعد 2002 میں اہم ترامیم کا نفاذ
  • مرحلہ وار موبائل سمز بند ہونگی، بڑی خبر آگئی
  • پاکستان بھر میں 49 لاکھ سے زائد ’موبائل سمز‘ بند کرنے کی کارروائی کا آغاز
  • زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری شدہ 49 لاکھ سے زائد موبائل سمز بند کرنے کا فیصلہ