پاکستان میں 9مقامات کو نشانہ بنا یا ، میزائل حملوں کے بعد بھارت کا موقف بھی آگیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان کے معصوم سویلین پر رات کے اندھیرے میں بزدلوں کی طرح حملہ کرنے کے بعد بھارت کے وزیر دفاع کا بیان بھی سامنے آگیا۔بھارتی وزارتِ دفاع کے مطابق بھارتی مسلح افواج نے 'آپریشن سندور' کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں واقع دہشت گردی کے مبینہ مراکز پر فضائی حملے کیے ہیں اور ان حملوں میں 9 مقامات کو نشانہ بنایا گیا۔بھارتی سرکاری اعلامیے کے مطابق یہ کارروائیاں "غیر فوجی، ناپ تول کر کی گئیں اور اشتعال انگیز نہیں تھیں۔" بیان میں کہا گیا کہ کسی پاکستانی فوجی تنصیب کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور اہداف کا انتخاب "احتیاط اور برداشت" کے ساتھ کیا گیا۔
بہاولپور میں بھارت نے میزائل حملے میں مسجد کو نشانہ بنا یا، بزدلانہ کارووائی کی تفصیلات سامنے آگئیں
یہ کارروائی چند روز قبل پہلگام میں ہونے والے ایک ہولناک حملے کے بعد کی گئی ہے جس میں 25 بھارتی اور ایک نیپالی شہری ہلاک ہوئے تھے۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: کو نشانہ
پڑھیں:
ہم فلسطین کے حوالے سے قائداعظم کے موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، ایم ڈبلیو ایم
ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اسرائیل کو تسلیم کرنے والی کسی بھی سرگرمی میں مزاحمت کرے گی، یہ ایک گھناونا کھیل ہے جو کھیلا جارہا ہے جسے ہرگز نہیں کھیلنے دیں گے، ٹرمپ ہمیشہ سے اسرائیل کے ساتھ کھڑاہے لہذا یہ نہیں ہوسکتا ہم ٹرمپ کے ایجنڈے کے حامی بنیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان عزاداری ونگ کے مرکزی صدر علامہ اقتدار حسین نقوی، جنوبی پنجاب کے صوبائی آرگنائز علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ غلام مصطفی انصاری، سلیم عباس صدیقی، یافث نوید ہاشمی ایڈووکیٹ نے مظلوم فلسطنیوں کی امنگوں کے برخلاف پاکستان حکومت کی جانب سے امریکی غزہ پلان کی حمایت کے خلاف ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ امریکہ نہ صرف اسرائیلی جرائم میں برابر کا شریک ہے بلکہ ہر مرتبہ جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی قراردادوں کو ویٹو کر کے مظلوم فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا حالیہ منصوبہ دراصل بدنام زمانہ "ڈیل آف سنچری" ہی کی نئی شکل ہے، جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ یہ افسوسناک امر ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے ٹرمپ کا منصوبہ مکمل طور پر پیش ہونے سے پہلے ہی اس کی تائید کر ڈالی اور بانی پاکستان کے اسرائیل کو ناجائز ریاست کہنے کے تاریخی قول کی نفی کر دی، جو دراصل اسرائیل کو بالواسطہ تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔
رہنمائوں نے کہا کہ پاکستان میں افراتفری کا ماحول ہے، پاکستان میں مسلمانان اسلام کے جگر کو چھلنی کرنے والا ایجنڈا جو لانچ کیا گیا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں، پچھلے دو سالوں سے فلسطین ایک مقتل بنا ہوا ہے، یہ مقتل ہمیں پکارتا ہے کہاں ہیں مسلمان؟ ہم اپنی حکومتوں کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ جہاد کا اعلان کریں، لیکن ہمارے حکمران ٹرمپ کے ساتھ کھڑے ہوگئے، مجلس وحدت مسلمین اسرائیل کو تسلیم کرنے والی کسی بھی سرگرمی میں مزاحمت کرے گی، یہ ایک گھناونا کھیل ہے جو کھیلا جارہا ہے جسے ہرگز نہیں کھیلنے دیں گے، ٹرمپ ہمیشہ سے اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے لہذا یہ نہیں ہوسکتا ہم ٹرمپ کے ایجنڈے کے حامی بنیں، بڑی عجیب بات ہے امن کا پیغام لانے والے امریکہ نے گزشتہ مہینے میں فلسطین کے حوالے سے جنگ بندی کی قرارداد کو اقوام متحدہ میں ویٹو کیا، ہم پاکستانی پاسپورٹ سے اسرائیل کے حوالے سے تحریر کو ختم نہیں ہونے دیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ امریکی بیس نکاتی ایجنڈے میں اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے ایک لفظ بھی موجود نہیں، کیا ہم کشمیر کے حوالے سے ایسے مسودے کو تسلیم کریں گے؟، ہم فلسطین کے حوالے سے قائداعظم کے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، دو ریاستی حل فلسطینیوں کی آواز نہیں ہے، جن لوگوں کو قائداعظم کا پاکستان منظور نہیں ہے وہ مہربانی فرما کر جس ملک کو اچھا سمجھتے ہیں وہیں چلے جائیں، یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے یہ ٹرمپ کا نہیں قائداعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان ہے، ہم اسرائیل کے مخالف ہیں اور رہیں گے ہم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں، ہم ظالم کے ساتھ نہیں مظلوم کے ساتھ ہیں۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں پر بہیمانہ تشدد کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں، جب اپنے شہریوں کے ساتھ یہ رویہ ہو تو ہم دنیا کو کس منہ سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر آواز بلند کر سکتے ہیں؟ یہ غیرقانونی اور غیرآئینی حکومت ہے اور ہارا ہوا یہ لشکر بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر عام عوام پر ظلم پر اتر آیا ہے۔