اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس سپریم کورٹ یحییٰ آفریدی نے کہا ہے کہ ایک ہائیکورٹ سے دوسری ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کے حق میں ہوں مگر میری رائے میں ایسے ججز سینیارٹی میں سب سے نیچے ہوں گے۔ منگل کے روز چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کی رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں سے ملاقات کی۔ جس میں چیف جسٹس نے کہا کہ چائنہ کے دورے پر معلوم ہوا ان کی سپریم کورٹ میں 367 ججز ہیں، چائنہ کی سپریم کورٹ میں کوئی مقدمہ زیرالتواء  نہیں، ہمارے زیرالتواء  مقدمات سن کر چائنہ کے ججز حیران رہ گئے اور پوچھا اتنے زیرالتواء  مقدمات کیسے نمٹائیں گے؟۔ اس پر کہا کہ مقدمات نمٹانے کے لیے ہی تو آپ کے پاس آئے ہیں، اس کیلئے ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے گا۔ چائنہ کے وزٹ پر ایران کے چیف جسٹس سے بھی ملاقات ہوئی۔ دورے کا مقصد عدلیہ میں وہاں کی ٹیکنالوجی کو متعارف کرانا تھا۔ جب ڈیٹا ہی پورا نہ ہو تو اے آئی استعمال نہیں کی جاسکتی۔ ٹیکنالوجی ایک گولی کی مانند نہیں ہوتی جو لی جائے تو ٹیکنالوجی آجائے۔ حالات کچھ ایسے ہیں کہ اچھی باتیں باہر جانی چاہیئں۔ انہوں نے کہا کہ پانچوں ہائی کورٹس کی ٹیکنالوجی کا لیول سپریم کورٹ سے زیادہ اچھا ہے۔ پچھلے سال میں جتنے کیس سپریم کورٹ نے نمٹائے، اس کاغذ سے جتنے پیسے ملے اتنے پیسے تین مہینوں میں ردی سے حاصل ہوئے۔ اب ہم پیپر لیس کی طرف جا رہے ہیں، سپریم کورٹ میں کاغذ کا استعمال کم کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ میں فوجداری مقدمات کے لیے تین بینچ بنا دیئے ہیں، فوجداری مقدمات کے لیے دو بینچ مسلسل کام کریں گے، میں چاہتا ہوں سزائے موت کے مقدمات جلد نمٹائے جائیں۔ مجھے کہا گیا کہ سزائے موت سے زیادہ خطرناک مقدمات عمر قید کے ہیں۔ اس وقت سپریم کورٹ میں عمر قید کے 1200 کے لگ بھگ مقدمات زیر التوا ہیں۔ سپریم کورٹ میں ایک بینچ صرف سزائے موت کے مقدمات سنے گا۔ سپریم کورٹ میں جو اچھے کام ہو رہے ہیں وہ بھی عوام کو معلوم ہونے چاہئیں۔ سزائے موت اور عمر قید کے کیسز میں اپیلیں ترجیح ہیں۔ ٹھیک ٹھیک باتیں لوگوں کو بتائیں۔ حالیہ حالات کی وجہ سے لوگ سٹریس میں ہیں، لوگوں کو ان حالات میں اچھی چیزیں پتا چلنی چاہئیں۔ صحافی نے سوال کیا کہ کتنے عرصے تک مثبت رپورٹنگ کریں؟۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حالات ٹھیک ہونے تک۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ آج کل جو حالات بنے ہوئے ہیں لوگ بہت سٹریس میں ہیں، لوگوں کو بتایا جانا چاہیے کہ اللہ خیر کرے گا۔  سپریم کورٹ 15 جون کے بعد درخواستوں کو صرف سافٹ کاپیوں کی صورت میں وصول کرے گی۔ کورٹ روم نمبر 1 کو پیپر لیس بنایا جائے گا۔ سول درخواستوں کیلئے الگ سے بینچ بنائیں گے۔ عدالتوں کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے بھی کچھ تجاویز زیر غور ہیں۔ دوپہر دو بجے سے پانچ بجے تک جو جج مقدمات سنے گا اس کو آدھی تنخواہ اضافی دینے کی تجویز ہے۔ ٹرائل کورٹ سے سائل کی فائل سپریم کورٹ تک آئے گی جس سے کاغذ کی بہت بچت ہوگی۔ ضلعی عدلیہ کا دنیا بھر میں ایک الگ مزاج ہے۔ ملک بھر کی ضلعی عدلیہ کا ایک جیسا امتحان ہونا چاہیے۔ ہم فیڈرل پبلک سروس کمیشن کو پچاس ججوں کی بھرتی کی درخواست بھیجتے تھے وہ ہمیں صرف 18 جج دیتے تھے۔ بلوچستان اور خیبرپی کے  کے مجسٹریٹ کی سہولیات میں فرق ہے جو نہیں ہونا چاہیے۔ ججز کے ٹرانسفر کے حق میں ہوں لیکن ابھی کوئی اپنی رائے نہیں دوں گا کیونکہ معاملہ زیر سماعت ہے۔ دوسرے صوبوں سے جج اسلام آباد ہائیکورٹ آنے چاہئیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے کام پر ابھی بات نہیں کروں گا۔ اینٹی کرپشن سیل بنایا جس پر لوگ شکایات درج کروا رہے ہیں۔ اینٹی کرپشن ہاٹ لائن بنایا گیا جس کا مقصد کرپشن کو روکنا تھا۔ ٹوٹل اب تک ہمیں 14 ہزار کے قریب پیغامات سامنے آئے، ایک شکایت زیر غور ہے۔ جوڈیشل کونسل کی ذیلی کمیٹی نے ججز کوڈ آف کنڈکٹ کا مجوزہ ڈرافٹ تیار کرلیا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان آئین و قانون کا پابند ہوتا ہے۔  میں 26ویں ترمیم پر بات نہیں کروں گا جب تک عدالت اس کا فیصلہ نہیں کرے گی۔ میں ایک ہائیکورٹ سے دوسرے ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کو سپورٹ کرتا ہوں، مگر میری رائے میں ٹرانسفر ہونے والے ججز سینیارٹی میں سب سے نیچے ہوں گے اور یہ میری ذاتی رائے ہے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا تھا کہ ملک میں ایک پارلیمان ہے، پارلیمان نے قانون بنانے ہیں، پارلیمان کے بنائے قوانین کا عدالتی فیصلوں کے آنے تک ہمیں احترام کرنا ہے، عدالتی فیصلوں کے بعد 26 ویں ترمیم پر ضرور رائے دوں گا۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ میں سزائے موت نے کہا کہ چیف جسٹس میں ایک کورٹ سے کے لیے

پڑھیں:

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جون کو طلب

—فائل فوٹو

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جون کو دن 2 بجے طلب کر لیا گیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن اجلاس کا اعلامیہ جاری

اجلاس میں جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت جوڈیشل کمیشن کا اجلاس سپریم کورٹ میں ہو گا۔

اجلاس میں آئینی بینچز کی مدت میں توسیع کے معاملے پر غور کیا جائے گا، جسٹس امین الدین کو بطور سربراہ آئینی بینچ 6 ماہ کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔

ہائی کورٹ کے ججز کی سالانہ کارکردگی کے جائزے کے لیے رولز کی تشکیل پر بھی غور ہو گا۔

متعلقہ مضامین

  • جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب
  • جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 19 جون کو طلب
  • جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب
  • جوڈیشل کمیشن کا اہم اجلاس 19 جون کو طلب، نوٹیفکیشن جاری
  • سزا کیلئے شواہد کی ایک مکمل اور بغیر کسی وقفے کی کڑی سے ملزم کا جرم سے تعلق ثابت ہونا چاہیے‘سپریم کورٹ
  • ماہ رنگ بلوچ کی ایم پی او کے تحت گرفتاری سپریم کورٹ میں چیلنج
  • توہینِ مذہب کے مقدمات میں پاگل پن کا دفاع
  • بجٹ 26-2025: سپریم کورٹ کے اخراجات کے لیے 6 ارب 64 کروڑ روپے مختص
  • بجٹ، سپریم کورٹ کے اخراجات کیلئے 6.64 ارب روپے مختص
  • بجٹ 26-2025 : سپریم کورٹ کے اخراجات کیلئے 6 ارب 64 کروڑ روپے مختص