انڈین صارفین پاکستان کے خلاف آپریشن کے نام کو معنی خیز کیوں قرار دے رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
منگل کی شب پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں انڈیا کی جانب سے کیے گئے حملوں کے بعد جہاں دونوں ممالک کے حکام کی جانب سے اس ضمن میں تفصیلات فراہم کرنے کا سلسلہ جاری ہے وہیں پاکستان اور انڈیا میں سوشل میڈیا پر بھی ٹاپ ٹرینڈز میں یہی معاملہ سرفہرست ہے۔دونوں ممالک میں سوشل میڈیا اور روایتی میڈیا پر ایک دوسرے کے جانی و مالی نقصانات سے متعلق غیرمصدقہ اور بڑھا چڑھا کر دعوے پیش کیے جا رہے ہیں جبکہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کی مدد سے بنائی گئی متعدد فیک تصاویر اور ویڈیوز بھی زیر گردش ہیں۔تاہم ایک ہیش ٹیگ جس کے تحت دونوں ممالک میں تبصرے کیے جا رہے ہیں وہ ’سندور‘ سے متعلق ہے اور اس ٹرینڈ کی ابتدا اس وقت ہوئی جب انڈین فوج کی جانب سے بتایا گیا کہ انھوں نے پاکستان کے خلاف حملوں کو 'آپریشن سندور' کا نام دیا ہے اور انڈین میڈیا میں اس نام کو بہت معنی خیز قرار دیا جا رہا ہے۔اس ضمن میں انڈین آرمی اور انڈین وزیر خارجہ جے شنکر کے آفیشل اکاؤنٹس سے ایک تصویر بھی پوسٹ کی گئی ہے جس میں انگریزی کے حروف میں ’آپریشن سندور‘ لکھا ہوا ہے۔ اس میں انگریزی کے ایک لفط ’او‘ کی جگہ ایک گول پیالہ ہے جس میں سندور بھرا ہے جبکہ دوسرے ’او‘ میں موجود سندور پیالے سے باہر چھلک رہا ہے۔واضح رہے کہ انڈیا میں ہندو عقیدے کے مطابق سندرو کسی خاتون کے شادی شدہ ہونے کی دلیل ہوتی ہے جبکہ شوہر کی موت پر ماتھے سے سندور ہٹا دیا جاتا ہے اور اسے مانگ سونی ہونا یا مانگ کا اجڑنا کہتے ہیں۔
'آپریشن سندور' کیا ہے؟
انڈین فوج کی کرنل صوفیہ قریشی نے بدھ کی صبح آپریشن سندور سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ یہ 22 اپریل کو ’پہلگام میں ہونے والے حملے کا درست فوجی ردعمل تھا جو کہ معتبر انٹیلیجنس کی بنیاد پر کیا گیا۔‘انھوں نے دعویٰ کیا کہ آپریشن سندور کے تحت کالعدم لشکر طیبہ سمیت دیگر کالعدم عسکریت پسند تنظیموں کے اڈوں اور تربیتی مراکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ تاہم پاکستان میں فوجی اور سیاسی حکام نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مساجد اور شہری علاقوں پر ہونے والے ان حملوں کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 26 عام شہری ہلاک جبکہ 46 زخمی ہوئے ہیں۔کرنل صوفیہ قریشی نے کہا کہ ’ان کیمپوں کا انتخاب دستیاب انٹیلیجنس کا بغور جائزہ لینے کے بعد کیا گیا اور یہ خیال رکھا گيا کہ صرف دہشت گرد تنصیبات کو ہی نشانہ بنایا جائے۔ ان کیمپوں کو نشانہ بنایا گيا جہاں سے ماضی میں ہندوستان کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔‘ یاد رہے کہ پاکستان اس نوعیت کے الزامات کی ماضی میں بارہا تردید کر چکا ہے اور کا کہنا ہے کہ انڈین حملوں میں عام شہری آبادی کو نشانہ بنایا گیا۔انڈیا کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اس کی مسلح افواج اور فضائیہ نے رات ایک بج کر پانچ منٹ پر ’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں نو اہداف، جنھیں ’دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے‘ کہا گیا، پر ٹارگیٹڈ حملے کیے ہیں۔ پاکستانی فوج نے اس کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان حملوں میں معصوم شہریوں اور مساجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کو نشانہ بنایا ہے اور
پڑھیں:
وسائل، ویور شپ اور سٹارڈم کی کمی: دنیا کے 10 بڑے کھیلوں میں شامل ہاکی زوال کا شکار کیوں؟
’ساری توجہ، سرمایہ کاری اور وسائل کرکٹ کے لئے دستیاب ہیں، مگر ہماری ہاکی جو کہ ہمارا قومی کھیل ہے کو زندہ رکھنے کے لئے بھی مسلسل جدو جہد کرنی پڑ رہی ہے۔ کیا یہاں کوئی ایک بھی ایسا آدمی ہے جو صرف باتیں نہ کرے اور عملی کام پر توجہ دے۔ بطور کھلاڑی میرا دل انتہائی رنجیدہ ہے۔‘
یہ الفاظ ہیں پاکستان کی نیشنل ہاکی ٹیم کے کپتان عماد بٹ کے، جو ایسی ٹیم کی قیادت کر ہے ہیں جو ملائشیا کے نیشنل ہاکی سٹیڈیم بکت جلیل میں کھیلنے جا رہے۔ نیشنز کپ ہاکی کے فائنل تک پہنچ چکی ہے، مگر کھلاڑیوں کو ابھی تک ٹی اے ڈی اے کی مد میں ادائیگیاں نہیں کی جا سکتی ہیں۔
پاکستان ہاکی کے مالی مسائل کا پائیدار حل کیا ہے؟ دنیا کے دیگر ممالک میں ہاکی بجٹ کی کیا صورت حال ہے اور اس حوالے سے پاکستان ہاکی کے کرتا دھرتا کیا کہتے ہیں۔
فنڈز کی کمی اپنی جگہ، مگر مسائل کے حل کیلے پی ایچ ایف کے پاس کوئی واضح لائحہ عمل ہی موجود نہیں۔
ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کے اس پنج ستارہ ہوٹل کی لابی ہوٹل جس میں کھڑے پاکستان ہاکی فیڈریشن کے صدر طارق بگٹی اور سیکٹری رانا مجاہد سے جب یہ سوال کیا کہ ٹیم کو درکار اس ایونٹ میں شرکت کیلے فنڈز کا انتظام کیسے کیا تو ان کا جواب تھا ’بہت مشکل سے‘۔
یہ آج کی بات نہیں ہے، پاکستان ہاکی ٹیم طویل عرصے سے مالی مشکلات کا شکار ہے، مگر مسائل کے حل کیلے پی ایچ ایف کے پاس کوئی واضح لائحہ عمل موجود نہیں ہے۔
پاکستان انڈیا کے ری سٹرکچر نگ ماڈل کو اختیار کر سکتا ہے جس میں پرائیویٹ لیگ، میگا سپانسر شپ، کھلاڑیوں کی بریڈنگ شامل ہے۔ مگر ہاکی فیڈریشن کے موجودہ ذمہ داران کے پاس ایسا کوئی نسخہ دستیاب نہیں، جو ائی سی یو میں موجود پاکستان ہاکی کی اکھڑی سانسیں بحال کر سکے۔
وسائل کی کمی: پاکستان اور فرانس ایک ہی صف میں کھڑے ہیںمالی مسائل اور فنڈز کی کمی پاکستان ہاکی ٹیم کا ہی مسئلہ نہیں ہے۔ فرنچ کوچ جوہان ڈوھمین جو خود بھی ہاکی لینڈ ہیں اور متعدد اولمپکس بیلجیم کی طرف سے کھیل چکے ہیں نے بھی ایسی ہی رواداد سنائی۔
ڈوھمین کے مطابق گزشتہ 5 میں سے 2 اولمپکس جیتنے کے باوجود ان کی ٹیم کو بھی معاشی مشکلات درپیش ہیں۔ ہاکی فرانس کی ترجیحی گیمز میں شامل نہیں۔ جہاں فٹ بال، والی بال، رگبی سمیت دیگر کھیلوں کو کہیں زیادہ وسائل دستیاب نہیں، وہیں مالی مسائل کے باوجود پاکستان اور فرانس کی ٹیموں کو دستیاب فنڈز، انفراسٹرکچر اور مواقع کا دور دور تک کوئی مقابلہ نہیں۔
کیا پاکستان سمیت دنیا بھی ہاکی کا کھیل زوال کا شکار ہے؟ پاکستانی ہیڈ کوچ کی رائےکیا دنیا بھر میں ہاکی کا کھیل وسائل کی فراہمی کے حوالے سے مشکلات کا شکار ہے؟ پاکستان ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ طاہر زمان کے مطابق ہر ملک کی اپنی ترجیحا ت ہیں۔ کہیں کرکٹ، کہیں فٹ بال، رگبی، والی بال اور باسکٹ بال سمیت کو ترجیحی سپورٹس کا درجہ حاصل ہے، مگر پاکستان کا معاملہ الگ ہے یہاں ہاکی قومی کھیل ہے۔
ہماری ایک تاریخ ہے، ہمیں اس کھیل کے ساتھ نہ صرف جڑے رہنا ہے، بلکہ اس کو اوپر بھی لے کر جانا ہے۔ طاہر زمان کے مطابق مغربی ممالک کے کھلاڑیوں کو بھی حکومتوں سے اتنا تعاون نہیں ملتا۔
نیشنز کپ میں بھی کئی ایسی ٹیموں کے کھلاڑی موجود میں جو اس ایونٹ کیلئے ملائشیا کا ٹکٹ تک خود کروا کر آئے ہیں، مگر ان کا اور ہمارا کلچر مختلف ہے وہ ایک ایسی معاشرت کا حصہ ہیں جہاں پر ذمہ داریاں کم ہیں، مگر پاکستان میں کھلاڑی کو میدان میں پرفارمنس دینے کے علاوہ اپنے خاندان کو بھی سپورٹ کرنا ہوتا ہے۔
اگر وہ کل وقتی کھلاڑی ہیں تو اس کیلئے یہ ناممکن ہوگا کہ وہ پی ایچ ایف سے فنڈز نہ ملنے کے باوجود زندگی کی گاڑی رواں دواں رکھ سکے۔
ہاکی ویور شپ، سپانسر شپ اور سٹارڈم کے حوالے سے پاکستان ہی نہیں، پوری دنیا میں گراوٹ کا شکار ہوئی ہے۔ پوری دنیا میں ہاکی کی عالمی باڈی کے ممبرز کی تعداد 138 سے زائد ہے مگر ویور شپ کے حوالے سے فٹبال، والی بال، باسکٹ بال، رگبی، ٹینس سائکلنگ اور کرکٹ کہیں آگے ہیں۔
اسی طرح انفرادی طور پر کوئی ایک بھی ایسا میگا سٹار ہاکی پلیئر موجود نہیں ہے جس کے ہاکی کھیلنے والے چند بڑے ممالک میں بھی مداح موجود ہیں۔
فوربز کی زیادہ کمائی والے کھلاڑیوں کی ابتدائی 500 لسٹ میں بھی کوئی بھی ہاکی کھلاڑی موجود نہیں ہے۔ اسی طرح عالمی سطح پر سپانسر شپ کے حوالے سے بھی ہاکی ابتدائی لسٹ میں شامل نہیں ہے۔ جو اس بات کی عکاسی ہے کہ ہاکی صرف پاکستان میں ہی نہیں۔
پوری دنیا میں زوال پذیر ہے، سپانسر شپ، ویورشپ، سٹارڈم دلانے کیلئے صرف پی ایچ ایف نہیں، بلکہ آئی ایچ ایف کی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں