انڈین حملے میں نیلم جہلم پاور پراجیکٹ کو بھی نشانہ بنایا گیا: ڈی جی آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
پاکستان فوج کے ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ انڈیا نے گذشتہ رات کے حملے میں نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کو نشانہ بنایا اور اس دوران نوسیری ڈیم کے ڈھانچے کو بھی نقصان پہنچا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انڈیا پاکستان کے آبی ذخائر کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے اور انڈیا کی اس ’آبی دہشت گردی‘ کے سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے۔انھوں نے سوال کیا کہ کیا جنگی قوانین اور بین الاقوامی قوانین اس بات کی اجازت دیتے ہیں کہ کسی ملک کے آبی ذخائر اور ڈیمز کو نشانہ بنایا جائے؟پاکستانی فوج کے ترجمان جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ ’ہائیڈرو سٹرکچرز اور آبی ذخائر کو نقصان پہنچانا ایک ناقابل قبول اور خطرناک حملہ ہے۔ کیا انڈیا پاکستان کے آبی ذخائر کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے اور کیا وہ جانتا ہے کہ اس کے کیا نتائج ہوں گے اور اس کا کیا مطلب ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ایران نے امریکی شہریوں یا اڈوں کو نشانہ بنایا تو سنگین نتائج بھگتنا ہوں گے؛ امریکا کی دھمکی
ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد امریکا نے واضح الفاظ میں ایران کو متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایرانی قیادت نے کسی بھی امریکی شہری، فوجی اڈے یا اہم انفرااسٹرکچر کو نشانہ بنایا، تو اس کے سنگین اور دور رس نتائج برآمد ہوں گے۔
یہ انتباہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی نمائندے کی جانب سے دیا گیا، جہاں حالیہ اسرائیلی حملوں اور ایران کی جوابی کارروائیوں پر شدید بحث جاری ہے۔ امریکا نے اسرائیل کے ایران پر حملے کو اُس کا ’’حقِ دفاع‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کو اپنے تحفظ کےلیے جو اقدامات ناگزیر محسوس ہوئے، وہ اس کےلیے لازم تھے۔
امریکی بیان میں یہ بھی دو ٹوک انداز میں کہا گیا کہ ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور اس مقصد کےلیے بین الاقوامی کوششیں جاری رہیں گی۔ واشنگٹن نے اس موقع پر ایرانی قیادت کو یہ مشورہ بھی دیا کہ وہ صورتحال کو مزید بگاڑنے کے بجائے سنجیدہ مذاکرات کی راہ اختیار کرے، کیونکہ یہ وقت تحمل اور تدبر کا ہے، نہ کہ تصادم کا۔
اگرچہ امریکا نے یہ تسلیم کیا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر ہونے والے حالیہ حملوں سے متعلق اسے پیشگی اطلاع ضرور دی گئی تھی، تاہم امریکی حکام نے زور دے کر کہا کہ ان حملوں میں امریکا کا کوئی عملی کردار نہیں تھا۔
خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے تناظر میں امریکا کی یہ وارننگ واضح طور پر اس امر کی عکاسی کرتی ہے کہ امریکا کا یہ بیان درحقیقت ایک طرف تو ایران کو روکنے کی کوشش ہے، تو دوسری اسرائیل کو بھی اپنی حمایت کا واضح پیغام دیا گیا ہے۔