بھارتی حملے نے خطے میں امن و استحکام کو نقصان پہنچایا، وزیراعظم سے قطری ہم منصب کی گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو قطر کے وزیر اعظم و وزیر برائے خارجہ امور عزت مآب محمد بن عبدالرحمٰن بن جاسم بن جابر الثانی کی ٹیلیفون کال موصول ہوئی۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اس مشکل وقت میں پاکستان کے ساتھ یکجہتی اور حمایت پر قطر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے بھارت کی جانب سے پاکستان میں چھ مقامات پر میزائل حملوں کو بلا اشتعال کارروائی قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر بھارت نے بزدلانہ حملے کیا جس کے نتیجے میں بے گناہ 26 مرد، خواتین اور بچے شہید ہوئے اور چند مساجد کو نقصان پہنچا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی اس جارحانہ کارروائی نے جنوبی ایشیاء میں امن و استحکام کو نقصان پہنچایا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جہاں پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، وہیں پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا پوری جانفشانی اور طاقت کے ساتھ دفاع کرے گا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد، انہوں نے بھارت کے الزامات کی غیر جانبدار اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہوتی اگر قطر اس کوشش میں شامل ہوتا تاہم، بھارت نے جارحیت کا خطرناک راستہ چنا جس سے اس کے غیر ذمہ دارانہ ریاستی رویے کا اظہار ہوتا ہے جس سے خطے میں امن اور امان کی صورتحال خراب ہوئی۔
قطر کے وزیراعظم نے قیمتی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا۔ انہوں نے جنوبی ایشیاء میں قیام امن کے لیے پاکستان کے عزم کو سراہتے ہوئے کہا کہ قطر خطے میں موجودہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
اہم انتظامی اختیارات پر بھارت کے کنٹرول کی وجہ سے کشمیر حکومت کے اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں، عمر عبداللہ
ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کے وزیراعلی عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ کشمیر میں حکمرانی اور اہم انتظامی اختیارات پر بھارتی حکومت کے کنٹرول کی وجہ سے منتخب حکومت کو اختیارات بہت کم ہو گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق عمر عبداللہ نے ہندوستان ٹائمز کے ساتھ ایک انٹرویو میں منتخب کشمیر حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم بھارتی قابض انتظامیہ کے اختیارات کی یک طرفہ تقسیم کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ منتخب حکومت کو اپنے افسران کا انتخاب کرنے کا بھی حق حاصل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ایس، آئی پی ایس اور جے کے اے ایس افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کا اختیار بھی راج بھون (گورنر ہائوس) کو حاصل ہے جس سے کشمیر حکومت مکمل طور پر مفلوج ہو کر رہ گئی ہے۔ عمر عبداللہ نے واضح کیا کہ منتخب کشمیر حکومت کی ہدایات پر عمل کرنے پر افسران کو جبری طور پر سزا کے طور پر لداخ ٹرانسفر کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے اپنے دفتر کو بھی اس طرح کی کارروائیوں کی دھمکی دی گئی تھی۔
انہوں نے محکمہ اطلاعات جیسے محکموں کو منتخب حکومت کے دائرہ کار سے باہر رکھنے کے لیے انتظامی ڈھانچے میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ عمر عبداللہ نے کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی میں تاخیر پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے "بھارتی پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ سے کیا گیا ایک خودمختار وعدہ” قرار دیا جو ابھی تک پورا نہیں ہوا۔انہوں نے کہا کہ اس عمل کو جس میں حلقہ بندیاں اور انتخابات کے بعد ریاستی حیثیت کی بحالی شامل ہونی چاہیے تھی، تاہم ریاستی حیثیت کی بحالی کو مناسب وقت کی مبہم یقین دہانیوں کے تحت جان بوجھ کر طول دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ مسلسل حق رائے دہی اور جبری طرز حکمرانی مقبوضہ علاقے میں عوام کی مایوسی کو مزید گہرا کر سکتی ہے۔