سربراہ تحریک بیداری کا اپنے خطاب میں کہنا تھا کہ بھارت کی ناپاک جسارت پر پاکستان کو فیصلہ کن اور باوقار ردعمل دینا ہوگا، افواجِ پاکستان عسکری مشقوں اور عملی تیاری سے دشمن کو خبردار کرے، عرب و غیر عرب ریاستیں بھارت کے مفاد کی حلیف ہیں، ان پر بھروسہ نہ کریں، بھارت کی جرأت ہماری فلسطین پر خاموشی کا خمیازہ ہے، پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے، کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ معروف مفکر اور مفسر قرآن علامہ سید جواد نقوی نے لاہور میں خطاب کرتے ہوئے بھارت کی حالیہ ناپاک جسارت کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پاکستان کو اس موقع پر کمزوری یا نرمی نہیں بلکہ باوقار، جرات مندانہ اور فیصلہ کن ردعمل دینا چاہیے، ایسا ردعمل جو دشمن کیلئے عبرت اور دنیا کیلئے پاکستانی قوم کی غیرت و خودداری کا مظہر بنے۔ انہوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان کو بیان بازی کی بجائے اپنی عملی قوت کا اظہار کرنا چاہیے، عسکری مشقیں، جدید ہتھیاروں کی نمائش اور قومی سطح پر عسکری آمادگی کے مظاہرے ہونے چاہئیں، تاکہ دشمن جان لے کہ پاکستان کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت اور آمادگی رکھتا ہے۔
 
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان کی طاقت فقط بارہ لاکھ فوج ہی نہیں، بلکہ پچیس کروڑ غیرتمند عوام بھی ہیں۔ لہٰذا فوج، حکومت، عوام اور دینی قیادت سب کو متحد ہو کر دشمن کو پیغام دینا ہوگا کہ پاکستان صرف ایک ریاست نہیں بلکہ ایک بیدار و خوددار قوم ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کو کسی عالمی طاقت یا ادارے سے اپیلیں نہیں کرنی چاہئیں، یہ طریقہ کمزوری کا اظہار ہے، ہم ایک ایٹمی، عسکری، دینی اور عوامی قوت ہیں اور ہمیں اپنی طاقت پر بھروسہ کرنا چاہیے، نہ کہ اقوامِ متحدہ یا امریکہ جیسے مفاد پرستوں سے کوئی اُمید رکھنی چاہیے۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ پاکستان کے گرد موجود تمام ممالک چاہے وہ عرب ہوں یا غیر عرب، اپنے اقتصادی و سیاسی مفادات کے سبب بھارت کے قریب ہیں، سعودی عرب، امارات، قطر، کویت، ترکی اور آذربائیجان جیسے ممالک قابلِ بھروسہ نہ کیا جائے، ان میں سے بیشتر بھارت کے تجارتی شراکت دار اور پاکستان کے قرض خواہ ہیں، ایسے میں کسی بھی ممکنہ جنگ یا تنازع میں ان سے مدد کی توقع محض خوش فہمی ہوگی۔
 
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کی حالیہ گستاخی درحقیقت پاکستان کی فلسطین پر مجرمانہ خاموشی کا تاوان ہے۔ اگر پاکستان نے وقت پر غزہ و فلسطین کے مظلوموں کیساتھ کھڑے ہو کر اسرائیلی جارحیت کی مزاحمت کی ہوتی، تو آج بھارت اتنی جرات نہ کرتا۔ مودی اسرائیل کا تابع فرمان ہے اور ہماری بے حسی اس کیلئے حوصلہ افزا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ پاکستان داخلی و خارجی سطح پر ایک جاندار، باوقار اور خوددار پالیسی اختیار کرے۔ پوری قوم، ریاستی ادارے اور دینی قیادت یک زبان ہو کر دشمن کو یہ پیغام دے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کے سامنے جھکے گا نہیں بلکہ ڈٹ کر مقابلہ کرے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کہ پاکستان پاکستان کو بھارت کی انہوں نے کسی بھی کہا کہ

پڑھیں:

ہمارا خاندان، ہماری ذمے داری

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ہم میں سے ہر شخص کو ان حالات پر بڑی سنجیدگی اور دل سوزی سے غور کرنا چاہیے اور بحیثیت فرد اور من حیث القوم یکسو ہو جانا چاہیے کہ ہماری منزل کیا ہے؟ کسی فرد اور کسی قوم کے لیے اس سے زیادہ تباہی کا راستہ کیا ہوگا کہ بقول غالب اس کا حال یہ ہوجائے کہ
رو میں ہے رخش عمر کہاں دیکھیے تھمے
نے ہاتھ باگ پر ہے، نہ پا ہے رکاب میں
اگر ہماری منزل اسلام ہے اور یقیناً اسلام ہی ہے، تو پھر دورنگی اور عملی تضاد کو ترک کرنا ہوگا۔ ایمان اور جہل ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے۔ اسلام تو علم کی روشنی میں زندگی گزارنے کا راستہ ہے۔ کتنے تعجب کی بات ہے کہ مسلمان معاشرے کی اکثریت کو دین کی بنیادی تعلیمات سے بھی آگہی نہیں۔ نئی نسلوں کو اسلامی آداب اور شعائر سے آشنا نہیں کیا جا رہا۔ میڈیا بالکل دوسری ہی تہذیب اور ثقافت کا پرچارک ہے، جو ذہنوں کو مسلسل مسموم بنا رہا ہے اور اخلاق اور معاشرت کو انتشار کا شکار کر رہا ہے۔

بااثر افراد کا ایک گروہ بڑے منظم طریقے پر نوجوانوں کو بے راہ روی اور اباحیت پسندی کی طرف لے جا رہا ہے۔ ہمارے علما، دانش ور اور اربابِ سیاست اپنے اپنے ذاتی، گروہی، مسلکی اور سیاسی مفادات کی جنگ میں مصروف ہیں۔ طبقۂ علما اور سیاست دانوں کو فرصت ہی نہیں کہ ان معاشرتی ناسوروں کے علاج کی فکر کریں۔
عدالتیں، اینگلوسیکسن قانونی روایت کی تقلید میں قانون کے الفاظ کو انصاف کے حصول پر فوقیت دے رہی ہیں۔ جن معاملات کو گھر کی چار دیواری اور خاندان کے حصار میں طے ہونا چاہیے ان کو تھانے اور کچہری کی نذر کیا جارہا ہے۔ صحافت اور الیکٹرانک میڈیا اور سوشل میڈیا فواحش کی تشہیر کی خدمات انجام دیتے ہوئے اس گندگی کو ملک کے طول وعرض میں پھیلانے کا کردار ادا کررہے ہیں۔
ان حالات میں ملک کے تمام سوچنے سمجھنے والے عناصر اور جماعتوں کا فرض ہے کہ وہ ملک و ملّت کے حقیقی مسائل کی طرف توجہ دیں۔ سیاست محض نعروں کی تکرار کا نام نہیں، سیاست تو تدبیرِ منزل سے عبارت ہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے کہ جب ایک گروہ اصلاح کے لیے عملاً میدان میں اُتر آئے۔ خیر و شر میں تمیز کے احساس کو بڑے پیمانے پر بیدار کرنا، وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔ بلاشبہ حکومت کی ذمے داری سب سے زیادہ ہے، لیکن اگر حکومت اپنی اس ذمے داری کو ادا نہیں کر رہی، تو کیا حالات کو تباہی کی طرف جانے کے لیے چھوڑا جا سکتا ہے؟ اس کشتی میں تو ہم سب ہی بیٹھے ہیں۔ اس کو بچانے کی ذمے داری بھی ہم سب کی ہے۔ اگر دوسرے اس میں چھید کررہے ہیں، تو ہم ان سب کو ڈبونے کا موقع کیسے دے سکتے ہیں؟ اس سلسلے میں سب سے بڑی ذمے داری اسلامی فکر سے سرشار اور معاشرے کے سوچنے سمجھنے والے قابلِ قدر افراد کی ہے۔

ہماری پہلی ضرورت منزل کے صحیح تعین اور اس کے حصول کے لیے یکسو ہو کر جدوجہد کرنے کی ہے۔ مغربی ثقافت کی نقالی اور تہذیبِ نو کی یلغار کے آگے ہتھیار ڈالنا ہمارے لیے موت کے مترادف ہے۔ جو کش مکش آج برپا ہے اور جس کا ایک ادنیٰ ساعکس ایک خانگی حادثے پر عدالتی فیصلے اور اس کے تحت رو نما ہونے والی بحثوں میں دیکھا جا سکتا ہے، وہ ہمیں دعوتِ غور وفکر ہی نہیں، دعوتِ عمل و جہاد بھی دیتی ہے۔
آئیے، سب سے پہلے اپنی منزل کے بارے میں یکسو ہو جائیں۔ اگر وہ اسلام ہے، اور اسلام کے سوا کوئی دوسرا راستہ زندگی کا راستہ ہو ہی نہیں سکتا، تو پھر بیک وقت دو مختلف سمتوں میں جانے والی کشتیوں میں سواری کرنے کا احمقانہ ہی نہیں بلکہ خطرناک راستہ بھی ہمیں ترک کرنا ہوگا۔ فرد کی ذاتی تربیت سے لے کر خاندان کے نظام کی تشکیل، معاشرے کا سدھار، معیشت کی تنظیم نو، صحافت، سیاست، قانون اور عدالت کے نظام کی اصلاح اس کا لازمی حصہ ہیں۔
وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے اور مہلت بہت کم ہے۔ ہم ملک کے اہلِ نظر کو دعوت دیتے ہیں کہ ان بنیادی مسائل کے بارے میں عوام کی مؤثر رہنمائی کریں۔ ناخوش گوار واقعات پر سے صرف کبیدہ خاطر ہو کر گزر نہ جائیں، بلکہ اصلاح کے لیے منظم طور پر عملی اقدام کریں۔

متعلقہ مضامین

  • پاک بھارت ٹاکرا، محسن نقوی کی قومی ٹیم سے ملاقات، کھلاڑیوں کے حوصلے بلند کیے
  • جس کو جہاد کا شوق ہے وہ فوج کو جوائن کرے، علامہ طاہر اشرفی
  • مدیحہ نقوی کا انکشاف: غیبی طاقت انکے بال کھینچتی رہی
  • پاک سعودی معاہدہ بھارت کیخلاف شاندار فتح کا مرہونِ منت ہے: وزیرِ دفاع خواجہ آصف
  • دوحہ اجلاس فلسطین کا مزید جنازہ نکالنے کے مترادف ہے، علامہ جواد نقوی
  • نجم سیٹھی نے ایشیاء کپ کے معاملے پر محسن نقوی سے ملاقات کی اندرونی کہانی بیان کر دی 
  • ہمارا خاندان، ہماری ذمے داری
  • غزہ نسل کشی: “یونی لیور” کی خاموشی پر بین اینڈ جیری کے شریک بانی مستعفی
  • علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کی ملتان میں استاد العلماء علامہ سید محمد تقی نقوی سے اہم ملاقات
  • میچ ریفری تنازع، اندازہ نہیں تھا کیا فیصلہ ہوگا، اللہ نے پاکستان کی عزت رکھی،محسن نقوی