پاکستان اور بھارت میں بڑھتی کشیدگی، وزیر داخلہ سے قائم مقام امریکی سفیر کی ملاقات WhatsAppFacebookTwitter 0 7 May, 2025 سب نیوز

اسلام آباد (سب نیوز)پاکستان اور بھارت کے مابین صورت حال کشیدہ ہے اور اسی دوران وزیر داخلہ سے قائم مقام امریکی سفیر نے ملاقات کی ہے۔اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے امریکا کی قائم مقام سفیر نیٹلی بیکر کی ملاقات کے موقع پر امریکہ کے پولیٹیکل قونصلر زیک ہارکن رائیڈر اور وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری بھی موجود تھے۔
اہم ملاقات میں بھارت کے حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس موقع پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی نے قائم مقام امریکی سفیر کو بھارتی حملے سے پیدا ہونے والی صورتحال کے بارے بریف کیا۔محسن نقوی نے کہا کہ بھارت نے جنوبی ایشیا کے امن کو داو پر لگا دیا ہے اور بھارتی جارحیت کے نتیجے میں علاقائی امن تار تار ہوگیا ہے، بھارت نے شہریوں کو نشانہ بنا کر بین الاقوامی قوانین کو پامال کیا۔
وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا پاکستان نے دفاع وطن کے لیے دشمن کو بھرپور جواب دیا، پاکستان نے ابھی انتہائی تحمل کا مظاہرہ کیا، لیکن ہم اپنی سلامتی پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔ بھارت کے خطرناک عزائم سے پہلے ہی دوست ممالک کو آگاہ کر دیا تھا۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپاکستان کا موثر جواب ، انڈیا کامقبوضہ جموں کشمیر میں 10فوجی ہلاکتوں کا دعوی پاکستان کا موثر جواب ، انڈیا کامقبوضہ جموں کشمیر میں 10فوجی ہلاکتوں کا دعوی پاک بھارت کشیدگی پر وزارت خارجہ میں غیر ملکی سفرا کا اہم اجلاس طلب وطن کی مٹی کے دفاع کیلئے ہماری جانیں حاضر ہیں، علی امین گنڈاپور بھارتی جارحیت کو ہر گز نظر انداز نہیں کیا جائے گا، بلاول بھٹو زرداری چین کا پاکستان کے خلاف بھارتی کارروائی پر افسوس کا اظہار پاک فوج نے مندل سیکٹر میں سری ٹاپ پر بھارتی پوسٹ کو تباہ کر دیا TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: قائم مقام امریکی سفیر وزیر داخلہ اور بھارت

پڑھیں:

6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن

ریاض احمدچودھری

قیام پاکستان کے اڑھائی ماہ بعد 29 اکتوبر 1947 کوبھارت نے کشمیر پر لشکر کشی کی اور ریاست ہائے جموں و کشمیر پر اپنا تسلط جما لیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ بڑھتا چلا گیا۔ 6 نو مبر 1947 کو ڈوگرہ فوج اور ہندو بلوائیوں نے ایک سازش کے تحت جموں کے نہتے مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا جو ہجرت کر کے پاکستان جارہے تھے۔ اس دن مظلوم اورمجبور ریاستی مسلمانوں کا خون اس بے دردی سے بہایا گیا جس کی تاریخ انسانی میں مثال نہیں ملتی۔
6 نومبر یوم شہداء جموں تحریک آزادی کشمیر کا سنگ میل ہے ۔لاکھوں کشمیریوں نے پاکستان کی محبت ، بھارت سے وطن کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔4نومبر کو بھارتی وزیر داخلہ سردار پٹیل ، بھارتی فوجی سربراہ سردار بلدیو سنگھ اور پٹیالیہ کے مہاراجہ کے ہمراہ جموں پہنچے تھے اور انہوںنے 5 نومبر کواعلان کیا تھا کہ پاکستان جانے کیلئے مسلمان پولیس لائنز میں اکٹھے ہو جائیں ۔ اگلے دن 6 نومبر کو خواتین اور بچوں سمیت مسلمانوں کو ٹرکوں میں بھر کر پاکستان کیلئے روانہ کیا گیا۔ تاہم منزل پر پہنچے سے قبل ہی بھارتی اور ڈوگرہ فوج اور ہندو بلوائیوں نے ان کا قتل عام کر دیا۔ 6 نومبر 1947 کو جموں کے مسلمانوں پر جو قہر ڈھایا گیا اس کی یادیں آج بھی کشمیریوں کے ذہنوںمیں تازہ ہیں۔ پاکستان لانے کے بہانے لاکھوں مسلمانوں کو بلاامتیاز جس سفاکی سے قتل کیا گیا اس سے انسانی روح کانپ اٹھتی ہے ۔دنیا کے 56 مسلمان ممالک مقبوضہ ریاست میں مظلوم مسلمانوں پر بھارتی فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموش ہیں۔
جموں کے مسلمانوں کاہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوںقتل عام محض ایک اتفاق نہ تھا بلکہ یہ ایک گہری سازش کا شاخسانہ تھا جس کا تعلق بھی قیام پاکستان کے مقصد کو ناممکن بنانا تھا۔ یوم شہدائے جموں دراصل اس عزم کی تجدید کے لیے منایا جاتا ہے کہ جموں کے مسلمانوں نے1947ء کو نومبر کے پہلے ہفتے میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ جس مقصد کے حصول کے لیے پیش کیا تھا اس مقصد کو نہ تو فراموش کیا جائے گا اور نہ ہی اس کے حصول میں آئندہ کسی بڑی سے بڑی قربانی سے دریغ کیا جائے گا۔
بھارت نے قیام پاکستان کے بعد سے ہی ہر ممکن طریقہ سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو سرد کرنے اور کچلنے کی کوشش کی ہے مگر اس میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ بھارتی فوج نے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا ۔ہزاروں کشمیری مائوں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی۔ بچوں و بوڑھوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہزاروں کشمیری نوجوان ابھی تک بھارتی جیلوں میں پڑ ے ہیں۔کشمیر کا کوئی ایسا گھر نہیں جس کا کوئی فرد شہید نہ ہوا ہو یا وہ کسی اور انداز میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کا نشانہ نہ بنا ہو لیکن اس کے باوجود کشمیری مسلمانوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پرکشمیری مسلمانوں کو غلام بناکر رکھنا چاہتا ہے تاریخ گواہ کے کشمیری قوم برسوں سے عزم و استقلال کا پہاڑ بن کر بھارت کے ظلم و تشدد کو برداشت کر رہی ہے مگر ان کی بھارت سے نفرت کی شدت میں اضافہ ہی ہوا ہے، کوئی کمی نہیں آئی۔ مقبوضہ کشمیر میں اس کی آٹھ لاکھ فوج خود بھارت کے لئے بہت بڑا بوجھ بنتی جا رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور کٹھ پتلی انتظامیہ آزادی اور حریت کا نعرہ بلند کرنے والوںکی آواز کو دبانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے۔ مقبوضہ علاقے میں اسلامی تہذیب و ثقافت کو مسخ کرنے اورتناسب آبادی کو تبدیل کرنیکی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے۔کھانے پینے کے سامان کی قلت ہے ۔کاروبا ر بند ہیں۔ معمولات زندگی معطل ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے انسانیت سوز مظالم کی تمام حدیں کراس کر لی ہیں۔ تحریک آزادی کشمیربرہان مظفروانی کی شہادت کے بعد ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے ۔ اس سے آزادی کی منزل اور قریب آگئی ہے۔ وہ دن بہت جلد آنے والا ہے جب ساری ریاست آزادہو کر پاکستان کا حصہ بنے گی۔
بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کرفیو،ظلم و ستم ،شہادتوں پر اقوام متحدہ کی خاموشی سے اس کا دوہرا کردار ایک بار پھر کھل کر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔ حقوق انسانی کے وہ عالمی ادارے جنھوں نے جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی بھی تنظیمیں بنا رکھی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی پر ان کی مجرمانہ خاموشی افسوسناک ہے۔ انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سختی سے نوٹس لینا چا ہیے تھا مگر کسی نے نہیں لیا۔ پاکستانی حکمران ہی کشمیریوں کے نعروں اور پاکستان کے ساتھ ملنے کی آرزو لئے اپنی جانیں قربان کرنے والوں کے خون کی لاج رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات کریں۔ جب تک بھارت کشمیر پر سے قبضہ ختم نہیں کرتا حکومت پاکستان کو کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھنی چاہیے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور اس شہ رگ کو دشمن کے قبضہ سے چھڑانا انتہائی ضروری ہے۔اگرحکمران ان کشمیریوں کی اخلاقی مدد کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں توپھر یہ کوئی اخلاق نہیں ہے کہ آپ کشمیری مسلمانوں کے حق میں دو چار بیانات دے کر خاموش ہو جائیں اور انہیں بھارت کے چنگل میں پھنسا ہوا چھوڑ دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • وزیراعظم شہباز شریف سے ترک وزیر داخلہ کی ملاقات;دیرینہ و مضبوط برادرانہ تعلقات کا اعادہ
  • پاکستان اور ترکیہ کی وزارت داخلہ کے مابین تعاون کو مزید فعال کرنے کیلئے جوائنٹ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق
  • وزیراعظم سے ترک وزیر داخلہ کی ملاقات، مضبوط اور برادرانہ تعلقات کا اعادہ
  • شہباز شریف سے ترک وزیر داخلہ کی ملاقات، دوطرفہ تعاون مضبوط بنانے کےعزم کا اعادہ
  • ’پاکستان کی سیکیورٹی ترکیہ کی سیکیورٹی سے الگ نہیں‘، ترک وزیر داخلہ کی محسن نقوی سے ملاقات
  • 6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن
  • فاکس نیوز کی سابق میزبان یونان میں امریکی سفیر مقرر
  • پاکستان سے روابط توڑنے میں مفاد نہیں، بات چیت واحد راستہ، سابق بھارتی وزیر
  •  وزیر دفاع سے قائم مقام امریکی ناظم الامور نٹالی بیکرکی ملاقات 
  • ویزا درخواستوں میں جعلسازی کا الزام، کینیڈا نے بھارتی طلبا کو داخلہ دینے کی شرح میں بڑھی کمی کردی