راولپنڈی(نیوز ڈیسک)بھارتی جارحیت اور سیکیورٹی کے پیش نظر راولپنڈی کی تمام نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں مکمل بلیک آؤٹ رکھنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔

راولپنڈی کی انتظامیہ کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے کے مطابق شام 7 سے صبح 5 بجے تک نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز میں مکمل بلیک آؤٹ رہے گا۔

حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ تمام رات اسٹریٹ لائٹس بھی بند رکھی جائیں گی۔ رہاہشی بھی گھروں کے باہر اور پورچ وغیرہ کی لائٹس بند رکھنے کے پابند ہوں گے۔

انتظامیہ نے گھروں اور دفاتر کی کھڑکیاں مکمل کور رکھنے، گھروں میں محدود لائٹس استعمال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

شہریوں کو بلیک آؤٹ کے دوران غیر ضروری سفر سے بھی اجتناب کی ہدایات کی گئی ہے۔
مزیدپڑھیں:بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول کے مزید 2 سیکٹرز پر گھٹنے ٹیک کر شکست تسلیم کرلی

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

کیا آپ جانتے ہیں؟ گھروں میں لال بیگ کی موجودگی انسانوں کی صحت پر کس خطرناک اثر کا باعث بنتی ہے

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لال بیگ دنیا کے تقریباً ہر خطے میں (سوائے انٹارکٹیکا کے) پائے جاتے ہیں، مگر گھروں میں ان کا نظر آنا نہ صرف ناپسندیدہ ہوتا ہے بلکہ صحت کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ وہ جاندار ہیں جو کھانے کے بغیر تین ماہ، پانی کے بغیر ایک ماہ اور ہوا کے بغیر بھی تقریباً 45 منٹ تک زندہ رہ سکتے ہیں۔

امریکا میں نارتھ کیرولائنا اسٹیٹ یونیورسٹی کی ایک تازہ تحقیق کے مطابق گھروں میں لال بیگوں کی زیادتی انسانوں میں الرجی اور دمے جیسے امراض کے خطرے میں اضافہ کر سکتی ہے۔ ماہرین نے دریافت کیا کہ ان کیڑوں کی موجودگی اور بیکٹیریل ذرات (endotoxins) کے درمیان براہِ راست تعلق پایا گیا ہے۔

Endotoxins دراصل وہ ذرات ہیں جو بیکٹیریا کے مرنے پر خارج ہوتے ہیں۔ چونکہ لال بیگ مختلف قسم کے مواد کو کھاتے ہیں، اس لیے ان کے جسم میں موجود جراثیم بھی بے شمار اقسام کے ہوتے ہیں۔ جب یہ کیڑے اپنا فضلہ خارج کرتے ہیں تو وہ endotoxins بھی گھر کے ماحول میں شامل کر دیتے ہیں، جس سے فضا میں آلودگی بڑھ جاتی ہے۔

تحقیق کے دوران نارتھ کیرولائنا کے شہر ریلی کے مختلف اپارٹمنٹس میں لال بیگوں کی موجودگی اور وہاں کے ماحولیاتی اثرات کا تجزیہ کیا گیا۔ نتائج سے واضح ہوا کہ ان کیڑوں سے خارج ہونے والے بیکٹیریل ذرات کے باعث گھر میں رہنے والے افراد میں بتدریج دمے اور الرجی کے امکانات میں اضافہ ہوتا ہے۔

محققین کے مطابق مزید تحقیقات سے یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ یہ ذرات انسانی صحت کو کس طرح نقصان پہنچاتے ہیں، تاہم ابتدائی نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ لال بیگوں کی افزائش کم کرنے سے ان مضر ذرات کی مقدار میں نمایاں کمی آ سکتی ہے، جس سے گھر کی فضا زیادہ صحت مند رہتی ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • پنجاب حکومت نے چھٹی اور اے سی آر نظام مکمل طور پر آن لائن کر دیا
  • کینٹکی، حادثے کا شکار ہونے والے کارگو طیارے کا بلیک باکس مل گیا
  • 10 کھرب سورجوں جتنی روشنی، اب تک کا سب سے طاقتور بلیک ہول دھماکا دریافت
  • کیا آپ جانتے ہیں؟ گھروں میں لال بیگ کی موجودگی انسانوں کی صحت پر کس خطرناک اثر کا باعث بنتی ہے
  • اسپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت اجلاس، قومی اسمبلی کا اجلاس 14 نومبر تک جاری رکھنے کا فیصلہ
  • راولپنڈی میں ڈینگی کے وار جاری، 24 گھنٹوں میں 20 نئے کیسز رپورٹ
  • سائنسدانوں نے ریکارڈ کیا سب سے طاقتور بلیک ہول فلیئر، سورج سے 10 کھرب گنا زیادہ روشنی
  • لاہور، گھروں میں وارداتیں کرنے والے 2 پولیس اہلکار گرفتار
  • علیمہ خان کی گرفتاری ایک مرتبہ پھر ٹل گئی
  • فلسطین کے مسئلہ پر پاکستان اور ترکیہ مل کر کام جاری رکھیں گے