لیفٹیننٹ کرنل ظہیر عباس طوری کے صاحبزادےارتضیٰعباس کی نماز جنازہ اداکردی گئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)آزاد جموں و کشمیر کے علاقے دوارانڈی میں بھارت کی بلااشتعال سرحد پار فائرنگ سے شہید ہونے والے سات سالہ بچے ارتضیٰعباس طوری، جو لیفٹیننٹ کرنل ظہیر عباس طوری کے صاحبزادے تھے، کی نمازِ جنازہ آج اسلام آباد میں نہایت رقت آمیز ماحول میں ادا کی گئی۔
نمازِ جنازہ میں صدرِ پاکستان آصف علی زرداری، وزیراعظم محمد شہباز شریف، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر اطلاعات، چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر (نشانِ امتیاز ملٹری)، نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف، سمیت بڑی تعداد میں حاضر سروس و ریٹائرڈ فوجی افسران، سرکاری و سول حکام، فوجی جوانوں اور شہید کے اہلِ خانہ نے شرکت کی۔
نمازِ جنازہ کے بعد وزیراعظم شہباز شریف نے بھارت کی بلااشتعال اور جارحانہ کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ معصوم بچوں، خواتین اور بزرگوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا بزدلی اور درندگی کی انتہا ہے، اور یہ بھارتی حکومت کی انتہا پسندانہ سوچ اور جنگی جنون کی عکاسی کرتا ہے جو نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ بن چکا ہے۔
صدر اور وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی بہادر مسلح افواج دشمن کے ہر محاذ پر ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہیں اور بھارتی جارحیت کا بھرپور اور منہ توڑ جواب دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزیوں پر پاکستان کسی بھی صورت خاموش نہیں رہے گا۔
صدر اور وزیراعظم نے دعا کی، “اللہ پاک اس بزدلانہ بھارتی حملے میں شہید ہونے والے معصوم بچوں اور دیگر افراد کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کے لواحقین کو یہ ناقابلِ تلافی صدمہ برداشت کرنے کا حوصلہ دے۔ آمین۔”
یہ واقعہ ایک بار پھر عالمی برادری کے ضمیر کو جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے کہ بھارتی رویہ صرف اشتعال انگیز نہیں بلکہ انسانیت سوز بھی ہے۔
https://dailyausaf.
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے یکطرفہ اور غیرقانونی بھارتی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹرکی صریح خلاف ورزی ہیں، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈارکا یو م استحصال پر پیغام
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2025ء) نائب وزیر اعظم ووزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت نے اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائےجو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں، کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے وعدوں کی تکمیل کے منتظر ہیں ، وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اس کے غیر قانونی طور پر زیر تسلط جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔(جاری ہے)
نائب وزیر اعظم؍وزیر خارجہ اسلامی جمہوریہ پاکستان، سینیٹر محمد اسحاق ڈار کا یوم استحصال 5 اگست 2025 پر پیغام میں کہا کہ آج کے دن، چھ سال قبل، بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کی متنازعہ حیثیت تبدیل کرنے کے حوالے سے متعدد یکطرفہ اور غیرقانونی اقدامات اٹھائے جو بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو کمزور کرنے اور بھارتی قبضے کو مستحکم کرنے کی کوشش تھے۔وزیر خارجہ نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بعد سے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظرنامے کو تبدیل کرنے کے لیے متعدد قوانین متعارف کروائے ہیں۔ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا، عارضی رہائشیوں کو ووٹر لسٹوں میں شامل کرنا، اسمبلی حلقوں کی حد بندی میں تبدیلی، زمین اور جائیداد کے مالکانہ قوانین میں ترمیم، اور نام نہاد گورنر کو انتظامی اختیارات دینا جیسے انتہائی اقدامات ہیں جو اقوام متحدہ کے چارٹر، سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون بشمول چوتھے جنیوا کنونشن کی صریح خلاف ورزی ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ لاکھوں بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں، مقبوضہ کشمیر دنیا کے انتہائی فوجی زون میں سے ایک بن گیا ہے۔ ہزاروں کشمیری سیاسی قیدی سالوں سے جیلوں میں سڑ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے ساتھ بدسلوکی نے بھارت کی طرف سے اختلاف رائے کو دبانے کی کوششوں کو مزید عیاں کر دیا ہے۔نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پہلگام واقعہ کے بعد شروع کی گئی بڑے پیمانے پر کارروائی نے ثابت کیا کہ بھارت اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر کو اب بھی ایک کالونی سمجھتا ہے۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ جھڑپیں جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر تنازع کے پرامن حل کی فوری ضرورت کو ایک بار پھر اجاگر کرتی ہیں۔ کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اقوام متحدہ کی طرف سے اپنے عہد کی تکمیل کا انتظار کر رہے ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ بین الاقوامی برادری بھارت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اپنے غیر قانونی زیر تسلط جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرے اور متعلقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرے۔ پاکستان کشمیری عوام کی حق خودارادیت کے حصول کی جائز جدوجہد کو مکمل اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔