اسلام آباد میں تعینات سفیروں کو بھارتی جارحیت پر بریفنگ دی گئی، ترجمان دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں تعینات سفیروں کو بھارتی جارحیت پر بریفنگ دیتے ہوئے انہیں بھارتی حملوں سے آگاہ کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی حملے پاکستان کی خود مختاری کی سنگین خلاف ورزی ہیں، بھارتی کارروائیاں خطے کے امن و استحکام کےلیے خطرہ ہیں، یہ حملے اقوام متحدہ کے چارٹر اور عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ گزشتہ رات 10 بجے انٹیلی جنس مل گئی تھی کہ بھارت کچھ کرے گا۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت کی دہشت گردی کے بے بنیاد دعوے مسترد کرتے ہیں، پہلگام حملے سے متعلق بھارت کے الزامات میں کوئی صداقت نہیں، بھارتی قیادت نے ایک بار پھر جعلی مظلومیت کا بیانیہ اپنایا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارت نے عالمی برادری کی تحمل کی اپیلوں کو نظر انداز کیا، بین الاقوامی برادری بھارت کو غیر ذمہ دارانہ طرز عمل پر جوابدہ ٹھہرائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ کہ بھارت
پڑھیں:
بھارت کے مشرق میں گہرائی تک حملہ، ڈی جی آئی ایس پی آر کا بھارتی جارحیت پر دو ٹوک موٴقف سامنے آگیا
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت کی ممکنہ فوجی کارروائی کی صورت میں پاکستان کے ردعمل کے حوالے سے دو ٹوک انداز میں کہا ہے کہ ہم اس بار بھارت میں مشرق سے آغاز کریں گے اور بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ بھی ہر جگہ مارے جا سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بھارتی حکومت، جو آپریشن سندور میں ناکامی اور عوام و اپوزیشن کی تنقید سے شدید دباوٴ میں ہے، نے اب ایک بار پھر آپریشن سندور 2 کے نام پر پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی شروع کر دی ہے۔
اس مہم میں فرضی دہشتگردوں اور بے بنیاد الزامات کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے۔
دی اکانومسٹ کے سوال پر کہ بھارت کی ممکنہ فوجی کارروائی کی صورت میں پاکستان کا ردعمل کیا ہوگا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے واضح الفاظ میں کہا کہ "ہم اس بار بھارت میں مشرق سے آغاز کریں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کو یہ جان لینا چاہیے کہ وہ بھی ہر جگہ مارے جا سکتے ہیں۔ یہ بیان ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا بھرپور اور موٴثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
بھارت کے مشرقی علاقے جیسے کولکتہ، جمشید پور، رانچی، بوکارو، راوٴرکیلا، بھوبنیشور اور پٹنہ اس کی معیشت کے اہم ترین مراکز ہیں۔ یہ علاقے صنعتی، تجارتی، توانائی، بندرگاہی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مرکز ہیں اور بھارت کی اقتصادی قوت میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں۔
بھارت کے ان مشرقی علاقوں میں مودی کے پسندیدہ کھرب پتی گوتم ادانی اور مکیش امبانی کی مختلف بزنس کی مہنگی فیکٹریاں ہیں اور ٹیکنالوجی کے ڈیٹا سینٹرز ہیں جنکو اگر نقصان پہنچتا ہے تو ہندوستان کو دنوں میں اربوں ڈالرز کا نقصان ہوگا۔
اگر پاکستان کسی ممکنہ جنگ میں ان اقتصادی مراکز کو نشانہ بناتا ہے تو یہ محض سرحدی جھڑپ نہیں بلکہ بھارت کے اندر گہرائی تک حملہ تصور ہوگا۔
ایسا حملہ نہ صرف فوجی بلکہ معاشی و تزویراتی محاذ پر بھی بھارت کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے، جو دشمن کے حربی ارادوں کو مفلوج کر سکتا ہے۔
پاکستان کا موقف ہمیشہ دوٹوک اور اصولی رہا ہے کہ وہ ایک امن پسند ملک ہے، جو خطے نیٹ ریجنل سٹیبلائزر کے طور پر ابھرا ہے لیکن پاکستان کی امن کی خواہش کو اس کی کمزوری نہ سمجھا جائے، دشمن کی کسی بھی جارحیت کا جواب معرکہ حق کے نتائج سے زیادہ سخت اور تکلیف دہ ہوگا۔