سگے بھائیوں پر مشتمل 3 رکنی اسٹریٹ کرمنل گینگ پکڑا گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, May 2025 GMT
ریلوے لائن ملیر میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 3 سگے بھائیوں پر مشتمل اسٹریٹ کرائمز میں ملوث گروہ پکڑا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کیا کوئٹہ اسٹریٹ کرائم فری شہر ہے؟
ترجمان ایس ایس پی ملیر کے مطابق پولیس نے خفیہ اطلاع پر پاکستان ٹینٹری، ریلوے لائن کے قریب کارروائی کرتے ہوئے اسٹریٹ کرائم میں ملوث کے تینوں بھائیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
گرفتار ملزمان کی شناخت ایاز، ثنااللہ اور احمد فراز کے ناموں سے ہوئی۔ تینوں ملزمان سگے بھائی اور علاقے میں مختلف اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔
مزید پڑھیے: کراچی کی سڑکوں پر ڈکیتیاں اور لوٹ مار کرنے والا خطرناک گینگ پکڑا گیا
ترجمان کے مطابق گرفتار ملزمان کے قبضے سے 3 پستول، بمعہ راؤنڈز 5 موبائل فونز، 2 موٹرسائیکلیں برآمد ہوئیں۔ ملزمان کے قبضے سے برآمد ہونے والی موٹرسائیکلز کا ریکارڈ اے وی ایل سی سے چیک کروایا جارہا ہے۔
ملزمان کے خلاف مقدمات درج کرکے مزید تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔ ان کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسٹریٹ کرائمز سگے بھائیوں کا ڈاکو گروپ سگے بھائیوں کا گینگ کراچی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسٹریٹ کرائمز سگے بھائیوں کا گینگ کراچی سگے بھائیوں
پڑھیں:
مخصوص نشستوں کا کیس، سپریم کورٹ کا نیا 11 رکنی بینچ تشکیل
مخصوص نشستوں کے کیس میں سپریم کورٹ کا نیا 11 رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا۔
مخصوص نشستوں کے کیس میں جسٹس عائشہ ملک، جسٹس عقیل عباسی کو بینچ میں شامل نہیں کیا گیا ہے، دونوں ججز نے نظرثانی درخواستوں کو مسترد کردیا تھا۔
جسٹس امین الدین 11 رکنی بینچ کے سربراہ ہوں گے۔اس سے قبل سپریم کورٹ میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس محمدعلی مظہر اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے نظرثانی کے اسکوپ پر فیصلہ جاری کیا تھا۔
جس میں کہا گیا تھا کہ نظرثانی آرٹیکل 188 اور رولز کے تحت ہی ہو سکتی ہے، نظرثانی کےلئے فیصلے میں کسی واضح غلطی کی نشاندہی لازم ہے۔فیصلے میں کہنا تھا کہ محض ایک فریق کا عدم اطمینان نظرثانی کی بنیادنہیں ہوسکتا، نظرثانی کیس میں فریق پہلےسے مسترد ہوچکا نکتہ دوبارہ نہیں اٹھا سکتا، نظرثانی کی بنیاد یہ بھی نہیں بن سکتی کہ فیصلے میں دوسرانکتہ نظربھی شامل ہوسکتا تھا۔
عدالت نے کہا تھا کہ پاکستان میں اس وقت 22 لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، سپریم کورٹ میں 56 ہزار سے زائد کیسز زیر التوا ہیں، ان زیر التواکیسز میں بڑا حصہ نظرثانی درخواستوں کابھی ہے۔عدالتی فیصلے میں مزید کہنا تھا کہ من گھڑت قسم کی نظرثانی درخواستوں کی حوصلہ شکنی ہونی چاہئے۔