Nawaiwaqt:
2025-06-23@01:15:47 GMT
فضائی حفاظت کے پیش نظر پاکستانی فضائی آپریشن متاثر،روٹس عارضی طور پر بند
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
ترجمان پی آئی اے نے کہا ہے کہ ملکی کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے باعث پاکستان میں فضائی آپریشن متاثر ہورہا ہے . فضائی حفاظت کے پیش نظر کچھ روٹس کو حفظ ماتقدم کے طور پر محدود کردیا جاتا ہے جس سے اس سیکٹر کی پروازیں متاثر ہوتی ہیں.روٹس کی عارضی بندش ملکی ائیرلائنز کے اثاثوں اور مسافروں کی اپنی حفاظت کی خاطر کیا جاتا ہے .
ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
ایران پر حملے کیلئے فضائی، زمینی یا بحری حدود فراہم نہیں کی، پاکستانی حکام کی وضاحت
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جون 2025ء ) پاکستانی حکام کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی ہے کہ امریکہ کو ایران کے خلاف کسی بھی حملے کیلئے اپنی کسی بھی قسم کی فضائی، زمینی یا بحری حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی، امریکہ کی جانب سے اگر آگے کوئی ایسی مدد مانگی گئی تو بھی صاف انکار کردیا جائے گا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر مختلف فورمز پر اسرائیلی حملوں کی پرزور مذمت کی ہے اور ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خلاف مکمل سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا اظہار کیا ہے، پاکستان کا مؤقف دو ٹوک ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کی جنگ، بلاک سیاست یا فوجی تصادم کا حصہ نہیں بنے گا، پاکستان کے اصولی مؤقف کے مطابق ایران کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے اور پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔(جاری ہے)
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان تمام فریقین سے سرگرم رابطے میں ہے تاکہ دشمنیوں کا جلد خاتمہ ہو اور پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط کے ذریعے امن کو موقع دیا جائے، بجائے اس کے کہ حالات کشیدگی کی طرف جائیں اور پورے خطے میں بڑے پیمانے پر عدم استحکام اور خطرات پیدا ہوں، پاکستان نے ہمیشہ تمام متعلقہ فریقین اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ فعال روابط قائم کیے ہیں اور کرتا رہے گا تاکہ جلد از جلد جارحیت کا خاتمہ ممکن ہو اور باہمی بات چیت اور ڈائیلاگ سے امن کو موقع دیا جا سکے۔ اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ ایسا امن جو پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط پر مبنی ہو، اس کا مقصد کشیدگی میں اضافے اور اس کے نتیجے میں خطے میں عدم استحکام جیسے سنگین خطرات سے بچنا ہے، پاکستان کا ماننا ہے کہ ہر تنازعہ کا اختتام بالآخر بات چیت اور روابط کے ذریعے ہی ممکن ہوتا ہے اور اس کے لیے یہ تمام فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ تاخیر کی بجائے بروقت کوئی پُر امن حل تلاش کریں۔