ترجمان پی آئی اے نے کہا ہے کہ  ملکی کی موجودہ سیکیورٹی صورتحال کے باعث پاکستان میں فضائی آپریشن متاثر ہورہا ہے . فضائی حفاظت کے پیش نظر کچھ روٹس کو حفظ ماتقدم کے طور پر محدود کردیا جاتا ہے جس سے اس سیکٹر کی پروازیں متاثر ہوتی ہیں.روٹس کی عارضی بندش ملکی ائیرلائنز کے اثاثوں اور مسافروں کی اپنی حفاظت کی خاطر کیا جاتا ہے .

مسافروں سے درخواست ہے کہ معاملے کی نزاکت کا ادراک کریں اور ائیرلائن عملے سے تعاون کریں. مسافروں کی سہولت کے لئے پی آئی اے کال سینٹر سے ان کے دستیاب فون نمبر پر آگاہ کیا جارہا ہے. پی ائی اے ڈائیورٹ ہونے والی پروازوں کے مسافروں کی مکمل دیکھ بھال کررہا ہے جس میں ان کے قیام و طعام کا بندوبست شامل ہے .مسافروں سے درخواست ہے کہ وہ ائیر پورٹ آمد سے پہلے پی آئی اے کال سینٹر اور ویب سائٹ سے رجوع کریں اور اپنی پروازوں سے متعلق بروقت معلومات حاصل کریں.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

ایران پر حملے کیلئے فضائی، زمینی یا بحری حدود فراہم نہیں کی، پاکستانی حکام کی وضاحت

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 جون 2025ء ) پاکستانی حکام کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی ہے کہ امریکہ کو ایران کے خلاف کسی بھی حملے کیلئے اپنی کسی بھی قسم کی فضائی، زمینی یا بحری حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی، امریکہ کی جانب سے اگر آگے کوئی ایسی مدد مانگی گئی تو بھی صاف انکار کردیا جائے گا۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستان نے بین الاقوامی سطح پر مختلف فورمز پر اسرائیلی حملوں کی پرزور مذمت کی ہے اور ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے خلاف مکمل سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت کا اظہار کیا ہے، پاکستان کا مؤقف دو ٹوک ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک کی جنگ، بلاک سیاست یا فوجی تصادم کا حصہ نہیں بنے گا، پاکستان کے اصولی مؤقف کے مطابق ایران کو اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے اور پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے تحفظ پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

(جاری ہے)

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان تمام فریقین سے سرگرم رابطے میں ہے تاکہ دشمنیوں کا جلد خاتمہ ہو اور پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط کے ذریعے امن کو موقع دیا جائے، بجائے اس کے کہ حالات کشیدگی کی طرف جائیں اور پورے خطے میں بڑے پیمانے پر عدم استحکام اور خطرات پیدا ہوں، پاکستان نے ہمیشہ تمام متعلقہ فریقین اور سٹیک ہولڈرز کے ساتھ فعال روابط قائم کیے ہیں اور کرتا رہے گا تاکہ جلد از جلد جارحیت کا خاتمہ ممکن ہو اور باہمی بات چیت اور ڈائیلاگ سے امن کو موقع دیا جا سکے۔

اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ ایسا امن جو پائیدار، باعزت اور باہمی طور پر قابل قبول شرائط پر مبنی ہو، اس کا مقصد کشیدگی میں اضافے اور اس کے نتیجے میں خطے میں عدم استحکام جیسے سنگین خطرات سے بچنا ہے، پاکستان کا ماننا ہے کہ ہر تنازعہ کا اختتام بالآخر بات چیت اور روابط کے ذریعے ہی ممکن ہوتا ہے اور اس کے لیے یہ تمام فریقین کی مشترکہ ذمہ داری ہے کہ وہ تاخیر کی بجائے بروقت کوئی پُر امن حل تلاش کریں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی طیاروں نے پاکستانی فضائی حدود استعمال نہیں کی، سیکیورٹی ذرائع
  • تیل مہنگا ہونے سے پاکستانی معیشت متاثر ہونے کا خدشہ
  • کیا ایران پر امریکی حملے میں پاکستانی فضائی، زمینی، آبی حدود استعمال ہوئیں؟ اہم حقائق منظر عام پر
  • ایران پر حملے کیلئے فضائی، زمینی یا بحری حدود فراہم نہیں کی، پاکستانی حکام کی وضاحت
  • مشرق وسطیٰ کا آسمان سُونا پڑگیا، بین الاقوامی پروازیں مہنگے متبادل روٹس پر منتقل
  • سعودی فضائی کمپنی کو بہترین ائر لائن اسٹاف سروس کا اعزاز مل گیا
  • وعدہ صادق آپریشن کا نیا مرحلہ، ایرانی ڈرونز نے اسرائیلی دفاعی نظام کو بے بس کر دیا
  • سعودیہ کی قومی فضائی کمپنی کو پیرس ایئر شو میں ”بہترین ایئر لائن اسٹاف سروس” کا اعزاز مل گیا
  • سعودیہ کی قومی فضائی کمپنی کو پیرس ایئر شو میں ''بہترین ایئر لائن اسٹاف سروس'' کا اعزاز مل گیا
  • پاکستانی مسافروں کیلئے آرام دہ سفر میں اضافہ