پاکستانی اور بھارتی فضائیہ کی ڈاگ فائیٹ تاریخ کی سب سے بڑی اور طویل لڑائی قرار
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
بھارتی جارحیت کے دوران پاکستان اور بھارت کے لڑاکا طیاروں کے درمیان ڈاگ فائٹ حالیہ ہوابازی کی تاریخ کی سب سے بڑی اور طویل جھڑپوں میں سے ایک تھی۔امریکی ٹیلی ویژن چینل کے مطابق اس جھڑپ میں مجموعی طور پر 125 لڑاکا طیارے شامل تھے۔ایک سینیئر پاکستانی سکیورٹی آفیشل نے چینل کو بتایا کہ یہ حالیہ ہوابازی کی تاریخ کی سب سے بڑی اور طویل فضائی لڑائیوں میں شامل تھی۔ٹی وی چینل کے مطابق دونوں ممالک کے طیارے اپنی اپنی فضائی حدود میں رہے، جبکہ میزائلوں کا تبادلہ اکثر 160 کلومیٹر سے بھی زیادہ فاصلے پر ہوا۔رپورٹ کے مطابق کسی بھی فریق نے اپنے پائلٹس کو سرحد پار بھیجنے کا فیصلہ نہیں کیا، کیونکہ 2019 میں ہونے والی ایک جھڑپ کے دوران ایک انڈین طیارے کو پاکستان نے اپنے حدود میں گرایا گیا تھا اور اس کے پائلٹ کو پکڑ کر ٹی وی پر دکھایا گیا تھا جو کہ اس کے لیے باعث شرمندگی تھا۔ذرائع کے مطابق دونوں ممالک میں سے کوئی بھی اس طرح اس تجربے کو دہرانا نہیں چاہتا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ بعض اوقات انڈین فضائیہ کو اپنے اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے متعدد بار حملہ کرنا پڑا۔ پاکستان نے ممکنہ ہدف بننے والے علاقوں کے شہریوں کو خبردار کرنے کی بھرپور کوشش کی، اور فوج نے عام شہریوں کی ہلاکتوں کو کم سے کم رکھنے میں کامیابی حاصل کی۔پاکستانی حکام کے مطابق اس فضائی جھڑپ میں پاکستانی فورسز نے پانچ انڈین طیارے مار گرائے جن میں تین فرانسیسی ساختہ رافال لڑاکا طیارے بھی تھے۔ذرائع کے مطابق یہ لڑائی ایک گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے مطابق
پڑھیں:
دفتر خارجہ نے سندھ طاس معاہدے پر بھارتی وزیر داخلہ کا بیان مسترد کردیا
اسلام آ باد:ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اپنی جانب سے اس معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
بھارتی وزیر داخلہ کے سندھ طاس معاہدے کی بحالی کو مکمل طور پر مسترد کرنے سے متعلق بیان پر ترجمان دفتر خارجہ نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "یہ بیان بین الاقوامی معاہدوں کی حرمت کی کھلی خلاف ورزی اور سنگین بے حسی کا مظہر ہے، سندھ طاس معاہدہ کوئی سیاسی مفاہمت نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس میں کسی یک طرفہ اقدام کی کوئی گنجائش نہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے معاہدے کو معطل کرنے کا غیر قانونی اعلان بین الاقوامی قانون، معاہدے کی شقوں اور ریاستوں کے باہمی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس قسم کا طرزِ عمل نہایت خطرناک اور غیر ذمے دارانہ نظیر قائم کرتا ہے، جو بین الاقوامی معاہدوں کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے اور ایسی ریاست کی سنجیدگی پر سوال اٹھاتا ہے جو کھلے عام اپنے قانونی وعدوں سے انحراف کرتی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پانی کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا غیر ذمے دارانہ فعل ہے اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ ریاستی اصولوں کے منافی ہے بھارت کو چاہیے کہ وہ فوری طور پر اپنے یک طرفہ اور غیر قانونی مؤقف کو واپس لے اور سندھ طاس معاہدے پر مکمل اور بلا تعطل عملدرآمد کو بحال کرے، پاکستان اپنی جانب سے اس معاہدے کا مکمل احترام کرتا ہے اور اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔