پاکستان نے آئی ایم ایف کی بیشتر شرائط پوری کر دیں
اشاعت کی تاریخ: 8th, May 2025 GMT
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 مئی2025ء)پاکستان نے مالی سال کے پہلے نو مہینوں (جولائی تا مارچ) کے دوران آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی بیشتر شرائط پر عملدرآمد کیا، تاہم وفاقی حکومت کے محصولات میں کمی اور ایف بی آر کی ناقص کارکردگی بڑے چیلنجز کے طور پر سامنے آئے ہیں۔وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ مالیاتی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے آئی ایم ایف کی پانچ میں سے تین بڑی مالیاتی شرائط کو پورا کیا۔
ایف بی آر مقررہ ہدف 9.17 ٹریلین روپے کے مقابلے میں صرف 8.5 ٹریلین روپے ہی اکٹھا کر سکا، جس سے 715 ارب روپے کا خسارہ ہوا۔اسی طرح تاجر دوست سکیم کے تحت 36.7 ارب روپے کی وصولی کا ہدف مکمل طور پر ناکام رہا۔ اس کے برعکس، صوبائی حکومتوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور 1.028 ٹریلین روپے کا کیش سرپلس پیدا کیا، جو کہ آئی ایم ایف کے ہدف سے 25 ارب روپے زیادہ ہے۔
(جاری ہے)
رپورٹ کے مطابق سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان نے بہترین ٹیکس کلیکشن کی جبکہ پنجاب کی کارکردگی کا ذکر نمایاں طور پر نہیں کیا گیا۔وفاقی حکومت نے مالی سال کے پہلے نو مہینوں میں 11.5 ٹریلین روپے خرچ کیے، جن میں سے 6.4 ٹریلین روپے سود کی ادائیگیوں پر خرچ ہوئے، جو کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 921 ارب روپے زیادہ ہیں۔دفاعی اخراجات بھی 1.42 ٹریلین روپے تک پہنچ گئے، جو کہ 16.5فیصد اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔پیٹرولیم لیوی کی مد میں حکومت نے 834 ارب روپے جمع کیے، جو گزشتہ سال کے 720 ارب روپے کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ہے۔ نان ٹیکس ریونیو بھی ہدف سے 71 ارب روپے زیادہ رہا، جس میں اسٹیٹ بینک کا منافع اہم کردار ادا کرتا ہے۔وزارت خزانہ کے مطابق ترقیاتی اخراجات 309 ارب روپے رہے، جو کہ 658 ارب روپے کے ہدف سے کم ہیں۔ سبسڈی کا اجرا بھی ہدف کے 49 فیصدتک محدود رہا، جس سے ترقیاتی منصوبے متاثر ہوئے۔آئی ایم ایف کے پروگرام کو کامیابی سے جاری رکھنے کیلئے محصولات میں بہتری اور مالیاتی نظم و ضبط کی ضرورت ہے، ورنہ ا?نے والے دنوں میں معاشی مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا ئی ایم ایف ٹریلین روپے ارب روپے سال کے
پڑھیں:
ٹرینوں کی نجکاری کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا، اوپن نیلامی کا اعلان
لاہور:پاکستان ریلوے کی 11 ٹرینوں کی نجکاری کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے تاہم اب ٹرینوں کی نیلامی اوپن ہوگی۔
پاکستان ریلوے نے اپنی 11 ٹرینوں کو آوٹ سورس کرکے نجی شعبے کے تعاون سے چلانے کا فیصلہ کیا تھا اور اس سلسلے میں ٹرینوں کی ٹیکنیکل بڈز کھلنے کے بعد فنانشل بڈز بھی چند روز قبل کھولی گئیں اور 9 ٹرینوں کے لیے پرائیویٹ کمپنیوں نے اپنی فنانشل بڈز جمع کرائیں۔
پاکستان ریلوے کو اپنی 9 ٹرینوں کے لیے 7 ارب 90 کروڑ 30 لاکھ روپے کی فنانشل بڈز موصول ہوئیں تاہم ابھی ٹرینوں کی حتمی منظوری ہونا باقی تھی۔
وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی کی سربراہی میں اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مسافر ٹرینوں کی آوٹ سورسنگ اوپن نیلامی کے ذریعے ہوا کرے گی جس کا اطلاق حالیہ آوٹ سورس ہونے والی ٹرینوں پر بھی ہو گا۔
پاکستان ریلوے کے اس اعلان کے بعد ٹرینوں کو آوٹ سورس کرکے پرائیویٹ سیکٹر کے تعاون سے چلانے کا معاملہ کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔
پاکستان ریلوے کو 9 ٹرینوں کے لیے 7 ارب 90 کروڑ روپے کی فنانشل بڈز موصول ہوئی تھیں، ہزارہ ایکسپریس کے لیے دو ارب 62 کروڑ روپے، ملت ایکسپریس کی دو ارب 60 کروڑ روپے، سبک خرام کی 64 کروڑ، راول ایکسپریس کی69 کروڑ روپے اور بدر ایکسپریس ٹرین کی24 کروڑ روپے ک بڈز موصول ہوئی تھیں۔
اسی طرح غوری ایکسپریس ٹرین کی 25 کروڑ روپے، تھل ایکسپریس ٹرین کی 60 کروڑ روپے، فیض احمد فیض مسافر ٹرین کی 8 کروڑ 65 لاکھ روپے اور راوی ایکسپریس ٹرین کی 16 کروڑ 12 لاکھ روپے بڈز موصول ہوئیں۔
دوسری جانب بہاالدین زکریا ایکسپریس اور موہنجودڑو ایکسپریس ٹرین کی کسی کمپنی نے فنانشل بڈز جمع نہیں کرائی۔